پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آزاد کشمیر میں اپوزیشن اتحاد کی جانب سے وزیراعظم کے خلاف پیش کی گئی عدم اعتماد کی تحریک اور نئے وزیراعظم کے انتخابی عمل سے خود کو لاتعلق قرار دے دیا ہے۔
اسلام آباد کے خیبر پختون خوا ہاؤس میں ہونے والے پارٹی کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں آزاد کشمیر کی قیادت سمیت مرکزی رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی نہ تو نئے وزیراعظم کے انتخابی عمل کا حصہ بنے گی اور نہ ہی عدم اعتماد کی تحریک میں شامل ہوگی۔ البتہ پارٹی ارکان ایوان میں عوامی نمائندگی کا کردار جاری رکھیں گے اور نئی حکومت کو سخت اپوزیشن دینے کی حکمتِ عملی اپنائی جائے گی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آزاد کشمیر میں اس وقت ایک سیاسی کھیل کھیلا جا رہا ہے، جہاں عوامی مینڈیٹ کو نظرانداز کر کے مصنوعی نظام قائم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم پہلے بھی دیکھ چکے ہیں کہ کس طرح ہمارے 29 ارکان کو توڑا گیا اور انہیں آزاد قرار دے دیا گیا۔ اب پھر وہی چہرے، وہی طاقتور قوتیں پسِ پردہ سرگرم ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو بطور جماعت کشمیر میں رجسٹر نہیں کیا گیا، تاکہ اسے سیاسی عمل سے باہر رکھا جا سکے۔ “کشمیر میں عوام ایک جانب اور ریاست دوسری جانب کھڑی دکھائی دیتی ہے۔ ان کے درمیان سچ اور جھوٹ کی ایک خلیج پیدا کر دی گئی ہے۔ یہ حق اور فریب کی جنگ ہے، جس میں ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔”
سلمان اکرم راجہ کا مزید کہنا تھا کہ “یہ تبدیلی نہیں بلکہ اقتدار کا کھیل ہے۔ مسلم لیگ (ن) اور دیگر جماعتیں محض اقتدار کے لیے سرگرم ہیں، عوام کے لیے نہیں۔ عمران خان آج بھی کشمیری عوام کے دلوں میں بستے ہیں اور پی ٹی آئی کے کارکن ان کے نظریے کے سپاہی ہیں۔ ایک چہرہ ہٹا کر دوسرا لگا دینا کوئی سیاسی کامیابی نہیں۔”
اجلاس میں شریک رہنما خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ “ہمارے اختلاف حکومتِ پاکستان کی پالیسیوں سے ہو سکتے ہیں، مگر ہمارا دل ہمیشہ ریاستِ پاکستان کے ساتھ دھڑکتا ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ “یہ اسمبلی اپنی وقعت کھو چکی ہے، اس لیے فوری طور پر غیر جانبدار الیکشن کمیشن تشکیل دے کر عام انتخابات کروائے جائیں۔ موجودہ حکومت اپنی مرضی کے سکندر سلطان راجہ جیسے افراد لگا کر انتخابات میں دھاندلی کی راہ ہموار کر رہی ہے۔”
سابق وزیراعظم آزاد کشمیر عبدالقیوم نیازی نے بھی اس موقع پر کہا کہ “آزاد کشمیر میں ایک ہائبرڈ نظام نافذ کیا گیا ہے، جسے عوام نے احتجاج کے ذریعے مسترد کر دیا۔ اب ایک بار پھر اسی پرانے نظام کو واپس لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پی ٹی آئی اس سارے عمل سے لاتعلق رہے گی۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر آزاد اور شفاف الیکشن کمیشن قائم کیا جائے تاکہ عوام کو ان کا اصل حق واپس مل سکے۔”
اجلاس میں یہ عزم دہرایا گیا کہ پی ٹی آئی کشمیری عوام کے سیاسی اور جمہوری حقوق کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کرتی رہے گی اور کسی غیر آئینی یا غیر جمہوری عمل کا حصہ نہیں بنے گی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: وزیراعظم کے پی ٹی ا ئی اجلاس میں عوام کے کہا کہ

پڑھیں:

یورپی یونین کا بنگلہ دیش میں عام انتخابات کے لیے بڑی مبصر ٹیم بھیجنے کا اعلان

یورپی یونین نے بنگلہ دیش میں آئندہ عام انتخابات کے لیے ایک بڑی انتخابی مبصر ٹیم تعینات کرنے کا اعلان کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بنگلہ دیش کا 20 سال بعد اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق، کن شعبوں پر توجہ دی جائے گی؟

یورپی یونین کے سفیر برائے بنگلہ دیش مائیکل ملر نے یہ اعلان منگل کے روز مشیرِ اعلیٰ پروفیسر محمد یونس سے ڈھاکا کے اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس جمنہ میں ملاقات کے دوران کیا۔

سفیر ملر کے مطابق مبصر مشن کی حتمی منظوری ابھی باقی ہے، تاہم 150 سے 200 ارکان پر مشتمل ٹیم بھیجی جا سکتی ہے۔ ان میں سے کچھ مبصرین الیکشن سے 6 ہفتے قبل پہنچیں گے جبکہ دیگر پولنگ سے ایک ہفتہ پہلے شامل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ سنہ 2008  کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا کہ یورپی یونین بنگلہ دیش میں ایک مکمل انتخابی مبصر ٹیم بھیج رہی ہے۔

سفیر ملر نے مزید بتایا کہ یورپی یونین مقامی مبصرین کی تعیناتی میں بھی معاونت فراہم کرے گی تاکہ انتخابی عمل کو شفاف بنایا جا سکے۔

جمہوری اصلاحات اور انتخابی تیاریوں پر بات چیت

دونوں رہنماؤں کے درمیان ایک گھنٹے طویل ملاقات میں گورننس اور آئینی اصلاحات، انتخابی تیاریوں، عدالتی اور مزدور اصلاحات، تجارت، سرمایہ کاری اور ملک کے وسیع سیاسی عمل سمیت کئی امور پر گفتگو ہوئی۔

مزید پڑھیے: چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا دورہ بنگلہ دیش، دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق

سفیر ملر نے جولائی نیشنل چارٹر کو ایک انتہائی اہم دستاویز قرار دیا جو بنگلہ دیش میں پرامن جمہوری منتقلی کے لیے بنیاد فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے نئی لیبر قوانین میں اصلاحات اور عدلیہ کی خودمختاری کے لیے کیے گئے اقدامات کو بھی قابلِ تحسین قرار دیا۔

انہوں نے کہا یہ تمام اقدامات نہایت اہم ہیں اور یورپی یونین انتخابی کمیشن کی کوششوں کی مکمل حمایت جاری رکھے گی تاکہ فروری کے انتخابات آزاد، منصفانہ اور شفاف ہوں۔

سفیر نے آئندہ انتخابات کو بنگلہ دیش کے لیے اپنی ساکھ بحال کرنے کا موقع قرار دیا۔

اقتصادی تعلقات اور سرمایہ کاری پر تعاون

یورپی سفیر نے یقین دلایا کہ یورپی یونین بنگلہ دیش کے کم ترقی یافتہ ملک سے درمیانی آمدنی والے ملک کی جانب منتقلی کے عمل میں بھرپور تعاون جاری رکھے گی۔

دونوں فریقین نے تجارت اور سرمایہ کاری کو وسعت دینے، اقتصادی شراکت داری کے معاہدے کی تیاری اور ایوی ایشن و شپنگ کے شعبوں میں نئے مواقع تلاش کرنے پر اتفاق کیا۔

انہوں نے انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی نقل مکانی سے نمٹنے کے لیے قریبی تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔

مشیرِ اعلیٰ محمد یونس نے بتایا کہ بنگلہ دیش عالمی شپنگ کمپنی A.P. Moller–Maersk  کے ساتھ چٹاگانگ کی لالڈیا ٹرمینل کی ترقی اور انتظام کے لیے ایک معاہدہ کرنے والا ہے۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کا بھارت کے ساتھ سرحد پر سیکیورٹی مضبوط بنانے کے لیے نئی بٹالینز تشکیل دینے کا فیصلہ

سفیر ملر نے بتایا کہ ڈنمارک کی یہ کمپنی تقریباً 800 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی تاکہ لالڈیا ٹرمینل کو خطے کے نمایاں ترین بندرگاہی مراکز میں شامل کیا جا سکے۔

انتخابی ماحول اور انسانی حقوق پر تبادلہ خیال

ملاقات کے دوران دونوں فریقوں نے انتخابی ماحول، امیدواروں کی اہلیت اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے قانونی عمل کو یقینی بنانے کے اقدامات پر بھی تفصیلی گفتگو کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنگلہ دیش بنگلہ دیش انتخابات یورپی یونین کے سفیر برائے بنگلہ دیش مائیکل ملر

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر میں سیاسی کھیل کھیلا جا رہا ہے، سلمان اکرم راجہ
  • اس وقت آزاد کشمیر میں سیاسی کھیل کھیلا جا رہا ہے، سلمان اکرم راجا
  • پی ٹی آئی کا آزاد کشمیر میں عدم اعتماد اور نئے وزیراعظم کے انتخابی عمل سے لاتعلقی کا اعلان
  • پی ٹی آئی کا میئر کراچی کی حمایت کرنے والے 32 اراکین سے اعلانِ لاتعلقی
  • یورپی یونین کا بنگلہ دیش میں عام انتخابات کے لیے بڑی مبصر ٹیم بھیجنے کا اعلان
  • آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی پر مسلم لیگ ن کا پیپلز پارٹی کو ووٹ نہ دینے کا اعلان
  • وہ دن دور نہیں جب کشمیر کو آزادی نصیب ہوگی، وزیراعظم شہباز شریف
  • ابھی واضح نہیں آزاد کشمیر کا وزیراعظم کون ہو گا، نیئر بخاری
  • مقبوضہ جموں و کشمیر کا مسئلہ حل کئے بغیر جنوبی ایشیا میں امن ممکن نہیں: صدر و وزیراعظم