بین الاقوامی سطح پر سونے کی تجارت بحال کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے وزارت دفاع، وزارت داخلہ اور الیکشن کمیشن سمیت مختلف وزارتوں کے لیے تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری دی۔ وزیر خزانہ کی زیر صدارت جمعہ کو ہونے والے اجلاس میں بین الاقوامی سطح پر سونے کی تجارت بحال کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا، جبکہ گاڑیوں کی درآمد سے متعلق سخت اقدامات پر فیصلہ مؤخر کر دیا گیا۔
اجلاس میں وزارت تجارت نے تجویز دی کہ گاڑیوں کی درآمد صرف ان ممالک سے کی جائے جہاں بھیجنے والے شخص کا مستقل قیام ہو، تاکہ سکیموں کے غلط استعمال کو روکا جا سکے۔ تاہم، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اس تجویز پر اعتراض کیا، کیونکہ یہ پاکستانیوں کے لیے مشکل ہو گا، خاص طور پر ان کے لیے جو بائیں ہاتھ سے چلنے والی گاڑیاں رکھنے والے ممالک میں رہتے ہیں۔ وزارت صنعت نے “تحفہ” اور “ذاتی سامان” سکیموں کو ختم کرنے کی تجویز دی، لیکن وزارت تجارت نے ان سکیموں کو برقرار رکھتے ہوئے ان کے غلط استعمال کی روک تھام کے لیے سخت شرائط عائد کرنے کی سفارش کی۔ ای سی سی نے وزارت تجارت کو ہدایت کی کہ وہ متعلقہ اداروں سے مشاورت کے بعد مجوزہ ترامیم دوبارہ پیش کرے۔
ای سی سی نے سونے، قیمتی دھاتوں اور زیورات کی درآمد و برآمد کے موجودہ فریم ورک کو شفافیت اور خودکار نظام کے تحت بحال کرنے کی منظوری دی۔ اس فیصلے کے تحت ’’اینٹرسٹمنٹ‘‘ اور ’’کنسائنمنٹ‘‘ پالیسیوں کے ذریعے زیورات کی برآمد کا عمل دوبارہ شروع کیا جائے گا، جس کی توثیق وفاقی کابینہ کرے گی۔
اجلاس میں وزارت دفاعی پیداوار، وزارت داخلہ اور الیکشن کمیشن کے لیے مختلف ضمنی گرانٹس کی منظوری دی گئی۔ ان میں پاکستان نیوی کے تحت پاکستان میری ٹائم سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک کے قیام کے لیے 2.
اجلاس میں ملک میں مہنگائی کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزارت منصوبہ بندی کے چیف اکانومسٹ ڈاکٹر امتیاز احمد نے بریفنگ دی کہ حالیہ سیلاب کے باعث زرعی زمین اور مویشیوں کے متاثر ہونے کے باعث ستمبر 2025 تک مہنگائی 5.6 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے متعلقہ وزارتوں اور صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی کہ وہ مہنگائی پر قابو پانے اور عوام کی خریداری کی قوت کو محفوظ رکھنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔
جمعہ کو پاکستان میں کینیڈا کے نئے تعینات ہونے والے ہائی کمشنر طارق علی خان نے وزیر خزانہ سے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت پائیدار بحالی کی جانب گامزن ہے اور تین سال قبل کے مشکل دور کے بعد ملک کے معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی پر قابو پا لیا گیا ہے اور مالی نظم و ضبط بحال ہو چکا ہے۔ حکومت نے ڈھانچہ جاتی اصلاحات، سرکاری اداروں کی نجکاری اور نجی شعبے کی قیادت میں ترقی و نمو پر اپنی توجہ مرکوز کی ہے۔
یہ اقدامات پاکستان کی اقتصادی ترقی اور استحکام کی جانب ایک مثبت قدم ہیں اور عوام کی زندگی میں بہتری لانے کے لیے ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے محفوظ ملک بن چکا، وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان اب غیر ملکی سرمایہ کاری کےلیے محفوظ ملک بن چکا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کے دوران وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں 85 ہزار نئے سرمایہ کار آئے ہیں۔
نومبر میں سندھ کا ٹماٹر آئے گا، قیمتوں میں کمی متوقعنومبر میں سندھ کی ٹماٹر کی فصل مارکیٹ میں آنے کے بعد قیمتوں میں کمی متوقع ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگر کچھ ملٹی نیشنل کمپنیاں گئی ہیں تو کچھ کمپنیاں پاکستان میں آئی بھی ہیں، کمپنیاں بعض اوقات اپنے گلوبل فیصلوں کی وجہ سے بھی واپس چلی جاتی ہیں۔ جانے والی کمپنیوں کے مقابلے میں مقامی کمپنیوں کی کارکردگی بہتر ہوئی ہے۔ پاکستان اب غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے محفوظ ملک بن چکا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ابوظبی پورٹس اور یو اے ای کی دیگر کمپنیاں آرہی ہیں، معاشی استحکام آیا ہے تو 2 سال میں ہم نے 4 بلین ڈالر کا بیک ڈراپ نکالا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی خاتون رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نکہت شکیل بھی آن لائن فراڈ سے نہ بچ سکیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر موسمیاتی تبدیلی اور بڑھتی آبادی کے خطرات سے نمٹا نہ گیا تو ملکی معیشت کو 3 ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کا منصوبہ ناکام ہوسکتا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سیلاب اور اسموگ کی فریکیونسی بڑھتی جارہی ہے، اس کے اثرات معیشت پر بھی پڑتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب کے نقصانات سے قبل جی ڈی پی گروتھ اس سال 4 اعشاریہ 2 کا اندازہ تھا، اس سال کے سیلاب سے 80 فیصد نقصان پنجاب میں ہوا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کی آٹے اور گندم کی آزادانہ ترسیل کے لئے حکومت پنجاب کو خط لکھنے کی ہدایت کردی۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ آج ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہیں، ریلیف اور ریسکیو اپنے وسائل سے کرسکتے ہیں، تعمیر نو کے لیے ضرورت پڑتی ہے تو ہوسکتا ہے ہم عالمی اداروں کے پاس جائیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایک سوچ یہ بھی ہے کہ کوئی گرانٹ آتی ہے تو وہ لے لینی چاہیے، قرض لے کر تو ہم نے آگے جاکر واپس ہی کرنا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاروں نے پیسے بنائے تو بھجوائے ہیں، ورلڈ بینک نے ٹیکس اصلاحات پر ہماری پریزنٹیشن کی تعریف کی، ورلڈ بینک کے سامنے پریزنٹیشن میں بتایا کہ ٹیکنالوجی سے کرپشن میں کمی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مصر کے وزیرخزانہ نے کہا میں اپنی ٹیم آپ کے پاس بھیجتا ہوں یا آپ اپنی ٹیم بھیجیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ گزشتہ سال ہول سیل، ریٹیلرز سے ٹیکس کلیکشن سو فیصد بڑھی ہے، شوگر، سیمنٹ، تمباکو انڈسٹری میں اضافی ٹیکس ریکور کیا گیا، لوئر، مڈل سیلریڈ کلاس کے لیے انکم ٹیکس میں کمی کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہوگی کہ مستقبل میں دیگر سیلیریڈ کلاسز کو بھی ریلیف دیں۔
انہوں نے کہا کہ چینی کی قیمتوں پر کوشش ہے کہ ڈی ریگولیشن کی طرف جائیں، 2026ء سےمتعلق پالیسی کا اعلان ہوگا، جس کے بعد گندم کی صوبے سے باہر منتقلی پر پابندی نہیں لگ سکے گی۔