راولپنڈی؛ شہری کو برہنہ کرکے تشدد کرنے والوں میں کے پی پولیس کا اہلکار بھی ملوث نکلا
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
گوالمنڈی میں شہری کو برہنہ کرکے زنجیروں میں جکڑنے اور تشدد کرنے کے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعہ شامل کرتے ہوئے تفتیش انسپکٹر لیول کے آفیسر کو سونپ دی جبکہ گرفتار ملزمان میں سے ایک ملزم پولیس ملازم بھی ہے۔
تھانہ گنجمڈی میں درج شہری کو برہنہ کر کے تشدد کرنے کے مقدمے کی تفتیش انسپکٹر انوسٹی گیشنز سٹی سرکل عامر خالد کو سونپ دی گئی۔ مقدمے میں دہشت گردی ایکٹ کی دفعات شامل ہونے کے بعد تفتیش انسپکٹر کا اختیار ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم یاسر خان کو ویڈیوز میں شہری پر پائپوں اور ڈنڈوں سے تشدد کرتے دیکھا جاسکتا ہے، ملزم یاسر کا سروس کارڈ بھی سامنے آ گیا جس کے مطابق ملزم یاسر نیشنل پولیس فاؤنڈیشن کے پی کا اہلکار ہے۔
شناختی کارڈ پر درج ریکارڈ کے مطابق ملزم ڈھوک کشمیریاں راولپنڈی کا رہائشی ہے۔
مقدمے میں دہشت گردی ایکٹ سمیت حبس بے جا میں رکھنے اور برہنہ کرکے ویڈیو بنانے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
گرفتار 6 ملزمان کے نام بھی سامنے آگئے جن میں یاسر خان، ملک جنید ظہیر، فیصل مسیح، ثمر عباس، روحیل اور رب نواز عرف ننھا بھی شامل ہیں جبکہ ذرائع کا کہنا ہے گرفتار ملزم یاسر خان پولیس ملازم اور نیشنل پولیس فاؤنڈیشن میں تعینات ہے۔
ملزمان کا جسمانی ریمانڈ منظور
گرفتار 6 ملزمان کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کر کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے جسمانی ریمانڈ دیا۔
تفتیشی افسر نے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست عدالت میں جمع کروائی، پراسیکیوٹر نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان نے نوجوان کو برہنہ کر کے زنجیروں سے باندھ کر تشدد کیا۔
ملزمان یاسر خان، جنید، ظہیر فیصل، ثمر عباس، روحیل اور رب نواز کو پولیس لے کر روانہ ہوگئی۔ عدالت نے ملزمان کو دوبارہ تفتیش مکمل کر کے 31 اکتوبر پیش کرنے کا حکم دیا۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کو برہنہ کر ملزم یاسر یاسر خان
پڑھیں:
کراچی، پی ٹی آئی رہنماؤں پر درج 9 مئی کے مقدمات میں گواہ پولیس اہلکار کو گرفتار کرنے کا حکم
انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف سانحہ 9 مئی اور اشتعال انگیز تقریر کے 5 مقدمات میں استغاثہ کے گواہ پولیس اہلکار سجاد کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف سانحہ 9 مئی اور اشتعال انگیز تقریر کے پانچ مقدمات کی سماعت ہوئی۔
تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ، راجہ اظہر، خرم شیر زمان و دیگر پیش ہوئے۔ عدالت نے شاہ فیصل تھانے میں درج 9 مئی کے مقدمے میں استغاثہ کے گواہ کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کیا۔
عدالت نے استغاثہ کے گواہ پولیس اہلکار سجاد کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے مقدمات کی مزید سماعت 24 دسمبر تک ملتوی کردی ہے۔
پولیس کے مطابق تحریک انصاف کے رہنماؤں و کارکنان کیخلاف سانحہ نو مئی کے 3 مقدمات فیروز آباد، ٹیپو سلطان اور شاہ فیصل کالونی تھانے میں درج ہیں، ہنگامہ آرائی اور پولیس موبائل نذر آتش کرنے کا مقدمہ مبینہ ٹاؤن تھانے میں درج ہے، لانڈھی تھانے میں اشتعال انگیز تقریر کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔