پاکستان کی پہلی ٹرانسجینڈر ڈاکٹر کی درخواست پر فوری سماعت کی استدعا منظور
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے پاکستان کی پہلی ٹرانس جینڈر ڈاکٹر سارہ گل کی پی ایم ڈی سی رجسٹریشن اور لائسنس کے عدم اجرا سے متعلق درخواست فوری سماعت کی استدعا منظور کرلی۔
ہائیکورٹ کے آئینی بینچ کے روبرو پاکستان کی پہلی ٹرانس جینڈر ڈاکٹر سارہ گل کی پی ایم ڈی سی رجسٹریشن اور لائسنس کے عدم اجرا سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے وکیل درخواستگزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدالت کیوں آئے؟ پہلے پی ایم ڈی سی کو لکھتے۔
درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ پی ایم ڈی سی کو درخواست دے رکھی ہے مگر کوئی جواب نہیں مل رہا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ خاص جواب کا کیا مطلب؟ وکیل نے بتایا کہ کچھ بھی جواب نہیں دے رہے۔ گریجویشن ڈگری کی رجسٹریشن نہیں کی جارہی۔ جناح میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج، سہیل یونیورسٹی اور کراچی یونیورسٹی کے درمیان درخواست گزار کو گھمایا جارہا ہے۔
درخواستگزار نے 2021 میں جے ایم ڈی سی سے ایم بی بی ایس مکمل کیا۔ جے ایم ڈی سی اب سہیل یونیورسٹی میں تبدیل ہوچکا ہے۔ سہیل یونیورسٹی کے مطابق پہلے جامعہ کراچی سے الحاق تھا، اب علیحدہ یونیورسٹی ہے لہٰذا پی ایم ڈی سی پورٹل تک رسائی نہیں۔
وکیل نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی کے مطابق طلبہ کا ریکارڈ اپڈیٹ کرنا یونیورسٹی کی ذمہ داری ہے۔ اداروں کے آپس میں ذمہ داری کے تنازع کے باعث درخواستگزار کو لائسنس نہیں مل سکا۔
بعد ازاں عدالت نے درخواست کی فوری سماعت کی استدعا منظور کرتے ہوئے موسم سرما کی چھٹیوں کے بعد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ایم ڈی سی
پڑھیں:
پینشن کی عدم ادائیگی پر سابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت
سابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان اختر بلند رانا کیخلاف عدالتی حکم کے باوجود پینشن کی عدم ادائیگی پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس محسن اختر کیانی نے سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے تیمور اسلم ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی حکم کے مطابق سابق آڈیٹر جنرل اختر بلند رانا کو پینشن کی ادائیگی کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ پینشن کی شیٹ بنا کر لے آئیں اور بتائیں کہ کتنے پیسے بنتے ہیں اور کب دیں گے؟
جوائنٹ سیکرٹری فنانس ڈویژن کا کہنا تھا کہ ہمارا اس کیس سے کچھ لینا دینا نہیں، صرف متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کو پالیسی گائیڈ لائن جاری کرتے ہیں جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ عام سے سرکاری ملازم کی پینشن کا معاملہ ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ کوئی بھی شخص کسی بھی ڈیپارٹمنٹ سے ریٹائر ہوتا ہے تو پینشن اس کے متعلقہ ڈیپارٹمنٹ سے جاری ہونی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت جاری کیں کہ سول سرونٹ کے جو واجبات بنتے ہیں وہ ادا کر دیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ میں اکاؤنٹنٹ جنرل اور آڈیٹر جنرل کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنا نہیں چاہتا۔ میں توہین عدالت کا اختیار استعمال نہیں کرتا چاہتا کہ پبلک سرونٹ کو کوئی نقصان ہو۔ میں ان دونوں کو ذاتی حیثیت میں طلب کر کے ان کو بات سمجھتا دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایک آرڈر ہے اس سے آپ اتفاق کریں یا نہیں، اس پر عمل ہونا ہے، عدالتی حکم ابھی تک نا معطل اور نا ہی کسی کورٹ سے کالعدم ہوا ہے، آپ آٹھ ماہ میں اپنا کیس لگوا کر عدالتی حکم معطل نہیں کروا سکے۔
عدالت نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت بارہ دسمبر تک ملتوی کر دی۔