26 نومبر احتجاج کیس: علیمہ خان کی دائرہ اختیار کی درخواست خارج
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
فائل فوٹو
انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کی جانب سے دائر عدالتی دائرہ اختیار چیلنج کرنے کی درخواست خارج کردی۔
انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی میں علیمہ خان سمیت 11 ملزمان کے خلاف 26 نومبر کے احتجاج پر تھانہ صادق آباد میں درج مقدمے کی سماعت ہوئی، علیمہ خان اپنے وکیل فیصل ملک کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئی۔
عدالت میں اسپیشل پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے علیمہ خان کی جانب سے دائرہ اختیار کے خلاف دائر درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سیکشن 23 کا اطلاق کسی بھی مقدمے کے آغاز میں کیا جاسکتا ہے۔
عدالتی حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ علیمہ خان آئندہ سماعت پر ٹرائل میں شریک نہ ہوئیں تو عدالت انسداد دہشتگردی ایکٹ کی شق 19 کے تحت سرکاری وکیل مقرر کرے گی۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے کہا کہ ملزمہ پر فرد جرم عائد ہو چکی ہے اب دائرہ اختیار چیلنج نہیں ہوسکتا، 12 ملزمان عدالت کے روبرو جرم کا اعتراف بھی کر چکے ہیں۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے عدالت کو بتایا کہ عدالت شواہد کا جائزہ لے چکی ہے، سماعت قانونی طور پر درست ہے، ملزمہ پر شریک سازش اور معاونت کا الزام ہے وہ زیادہ سزا کی مستحق ہیں۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے دلائل کے دوران قائد اعظم کی 5 مارچ 1913 کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم نے کہا تھا جرائم اور انارکی سے اچھی حکومت قائم نہیں ہوسکتی۔
عدالت میں علیمہ خان کے وکیل فیصل ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ علیمہ خان پر الزام ہے کہ انہوں نے میڈیا پر بانی کا پیغام عوام تک پہنچایا، سیاسی جماعت کا کیس دہشت گردی کا کیس کیسے ہے، یہ سمجھ سے باہر ہے۔
وکیل صفائی نے کہا کہ پی ٹی آئی سیاسی جمہوری جماعت ہے، اس کا احتجاج دہشت گردی کیسے ہوسکتا ہے، احتجاج کے دوران کسی پراپرٹی یا کسی کی جان کو نقصان نہیں پہنچا۔
وکیل صفائی نے کہا کہ اگر میڈیا نے علیمہ خان کا بیان نشر کیا تو کوئی میڈیا پرسن مقدمے میں ملزم کیوں نہیں؟ جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ میڈیا کا آپ کی عدالتی دائرہ اختیار کی درخواست سے کوئی تعلق نہیں۔
عدالت نے پراسیکیوشن اور وکلاء صفائی کے دلائل کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے عدالتی دائرہ اختیار چیلنج کرنے کی درخواست خارج کر دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دائرہ اختیار کی درخواست علیمہ خان نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
عمران کا بال بھی بیکا ہوا تو دیکھنا عوام ان کا کیا حال کرے گی، علیمہ خان فاتحہ پڑھنے والی بات پر برہم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251129-01-21
اسلام آباد /راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک)بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان پر فاتحہ پڑھنے والی بات کرنے والوں کو شرم نہیں آتی؟ کس نے کہا فاتحہ پڑھ لو! اگر عمران خان کا بال بھی ٹوٹا تو پھر دیکھیں عوام ان کا کیا حال کرے گی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ بدمزگی ہم نے نہیں پولیس اہل کاروں نے کی تھی، پولیس سے کہا آپ بھی ہمارے بچے ہو، ہم کسی طرح بدنظمی نہیں چاہتے، پورے پاکستان کی پولیس، بیورو کریسی اور اداروں کے اندر لوگ دل سے ہمارے ساتھ ہیں۔علیمہ خان نے کہا کہ جوان بچوں کا غصہ دیکھ کر مجھے ڈر لگ رہا ہے، پاکستان کو اس طرح نہ دھکیلیں جہاں عوام کا غصہ کنٹرول میں نہ رہے، چور ڈاکو کو اوپر بیٹھا دیا جائے تو انتشار ہوتا ہے، حکمران انتشار چاہتے ہیں انہیں شرم آنی چاہیے جو کہتے ہیں فاتحہ پڑھ لیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی عدالت آج (جمعے کو) صرف 15 منٹ چلی ہے، 3 رکنی بنچ کے حکم کو پولیس مان نہیں رہی یہ توہین عدالت ہے، چیف جسٹس کو اوپن کورٹ میں بات چیت کرنے کا بھی کہا، چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کچھ طے کرلو کیا طے کرلیں؟عمران خان کی صحت پر تشویش کے حوالے سے علیمہ خان نے صوبائی محکمہ داخلہ اور آئی جی جیل خانہ جات پنجاب کو خط لکھ دیا۔ بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے پنجاب ہوم ڈپارٹمنٹ اور آئی جی جیل خانہ جات پنجاب کو خط لکھا، جس میں عمران خان کی صحت اور حفاظت پر شدید خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔خط میں علیمہ خان نے کہا کہ 4 نومبر کے بعد اہل خانہ کی عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی‘ ان سے اہل خانہ اور وکلا کی فوری ملاقات کرائی جائے‘ عمران خان کی صحت اور حفاظت کے حوالے سے شفافیت یقینی بنائی جائے کیوں کہ عوام میں شدید تشویش پیدا ہو رہی ہے۔عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر علیمہ خان نے توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔ علیمہ خان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کروائے جانے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی اور مؤقف اختیار کیا کہ عدالت کے 24 مارچ کے حکم پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ استدعا کی گئی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر عمل نہ کرنے پر ذمہ داران کو توہین عدالت کی سزا دی جائے۔ درخواست میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل ، وفاقی سیکرٹری داخلہ و سیکرٹری ہوم ڈپارٹمنٹ پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے۔ دوسری جانب، علیمہ خان اور سلمان اکرم راجا کی بانی چیئرمین سے ملاقات کی درخواست پر انسداد دہشت گردی عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل سے آج (ہفتہ کو) جواب مانگ لیا ہے۔درخواست میں موقف تھا کہ بانی چیئرمین سے جی ایچ کیو حملہ کیس بابت مشاورت کرنی ہے۔
اسلام آباد:عمران خان کی ہمیشرہ علیمہ خان اور وزیراعلیٰ پختونخواسہیل آفریدی پریس کانفرنس کررہے ہیں