کوئٹہ، غیر ملکیوں کو شناختی کارڈ جاری کرنے کے الزام میں نادرا ملازمین گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ملزمان نے غیر ملکیوں کو شناختی کارڈز جاری کئے، جس پر انہوں نے پاسپورٹ حاصل کرکے سعودی عرب چلے گئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے کوئٹہ میں غیر ملکیوں کو شناختی کارڈز کے اجراء کے الزام میں نادرا کے 3 آفیسران و اہلکاروں کو گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں آر ایچ او کوئٹہ کے سید انور شاہ، جونیئر ایگزیکٹو سید اختر شاہ اور چمن زون کے خواجہ وقاص شامل ہیں۔ ملزمان کو کوئٹہ میں درج مقدمہ نمبر 3/24 ریاض ایمبیسی پاسپورٹ کیسز میں حراست میں لیا گیا ہے۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ملزمان نے بھاری رقوم کے عیوض غیر ملکیوں کو شناختی کارڈز جاری کئے تھے، جس پر غیر ملکی شناختی کارڈز ہولڈر پاسپورٹ حاصل کرکے سعودی عرب چلے گئے تھے۔ سعودی حکام کی تحقیقات کے بعد متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا تھا اور معاملے سے متعلق تحقیقات کیلئے پاکستانی حکام کو مراسلہ جاری کیا گیا تھا۔ ایف آئی اے حکام نے نادرا آفیسران و اہلکاروں کو بیان قلمبند کرانے کے لئے طلب کیا تھا، جنہیں حراست میں لیکر مزید تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غیر ملکیوں کو شناختی شناختی کارڈز ایف آئی اے
پڑھیں:
بھارت میں واٹس ایپ استعمال کے لیے فعال سم کارڈ لازمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت کی حکومت نے سائبر سیکیورٹی کے نئے اور سخت ضوابط جاری کر دیے ہیں، جن کے تحت مستقبل میں واٹس ایپ اور دیگر میسیجنگ ایپس کو فعال سم کارڈ کے بغیر استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔
نئے قوانین کے مطابق اگر کسی صارف کے فون میں موجود سم کارڈ غیر فعال، نکالا گیا یا تبدیل ہو جائے تو واٹس ایپ استعمال نہیں ہوگا۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت نے واٹس ایپ، ٹیلیگرام، سگنل اور اسنیپ چیٹ جیسے پلیٹ فارمز کو 90 دن کی مہلت دی ہے تاکہ وہ ان نئے ضوابط پر عمل درآمد کر سکیں۔ نئے نظام کے تحت ہر 6 گھنٹے بعد صارفین کو خودکار طور پر لاگ آؤٹ کر دیا جائے گا اور دوبارہ داخل ہونے کے لیے کیو آر کوڈ اسکین کرنا لازمی ہوگا۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات سائبر مجرموں کے لیے دھوکہ دہی کرنا مشکل بنا دیں گے، کیونکہ اکثر فراڈ بیرون ملک سے غیر فعال یا بند شدہ سم کارڈز کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ ان ضوابط کے بعد ایسے نامعلوم یا غیر فعال سم کارڈ استعمال کرنے والے افراد کی شناخت آسان ہوگی اور فراڈ میں کمی آئے گی۔
یہ فیصلہ سامنے آنے کے بعد ماہرین میں بحث چھڑ گئی ہے۔ کچھ سائبر سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے ٹریس ایبلٹی بہتر ہوگی، جبکہ دیگر ماہرین اس اقدام کو ناکافی قرار دیتے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ جعلی یا ادھار شناخت پر نئے سم کارڈز اب بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں، اس لیے صرف سم بائنڈنگ سے دھوکہ دہی کو مکمل طور پر نہیں روکا جا سکتا۔
بھارت میں ٹیلی کام سبسکرائبر ڈیٹا بیس کی درستگی پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، کیونکہ 2023 میں ویڈیو وائی سی اور بائیو میٹرک شناخت کے نفاذ کے باوجود شناختی فراڈ میں خاطر خواہ کمی نہیں آئی۔ اس کے پیش نظر ماہرین حکومت سے مزید مؤثر اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ صارفین کے ڈیٹا اور آن لائن پیمنٹ سسٹمز کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔