ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال سے اکائونٹ کلرک گرفتار، اغواء کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 29th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوٹری(جسارت نیوز)ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال کوٹری سے اکاونٹ کلرک کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔اکبر شاہ پر کوٹری کے نوجوان دانش شیخ کو اغواکرنے اور حبس بجا میں رکھنے کا الزام۔عدالت کے حکم پر پولیس نے ملزم کو دوران ڈیوٹی ہسپتال سے حراست میں لیلیا۔ملزم کی کوریج کرنے ولے میڈیا پرسن کو گالیاں دینے اور موبائل چھینے کی کوشش۔پولیس نے ملزم کو عدالت میں پیش کردیا۔ملزم تین روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے۔تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ ہسپتال کوٹری کے اکاونٹ کلرک اکبر شاہ کو جامشورو پولیس نے گزشتہ روز ہسپتال سے اغواء کے کیس میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے گرفتاری کے دوران ملزم نے فرار ہونے کی کوشش کی مگر موقع پر موجود فریادی نے ملزم کو گریبان سے پکڑ لیا جس پر پولیس نے پہنچ کر ملزم کو اپنی حراست میں لیا اور تھانہ منتقل کردیا۔اس دوران ملزم کوریج کرنے والے میڈیا پرسن پر برہم دکھائی دیا اور ایک صحافی سے موبائل فون چھینے کی کوشش بھی کی جبکہ صحافی کے سوال کے جواب میں گالیاں بکتا رہا اور دھمکیاں بھی دیں۔واضح رہے کہ اکبر شاہ کو دانش اغواء کیس میں فریادی گل زمان کے بیان کی روشنی میں نامزد کیا گیا ہے۔کوٹری کا رہائشی دانش شیخ 10اگست کو گم ہوا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
زیادتی کے الزام میں عمر قید پانے والے ملزم کی سزا کالعدم قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں 14 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کے مقدمے میں عمر قید کی سزا کے خلاف ملزم خدا بخش کی اپیل کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے ملزم کی اپیل منظور کرتے ہوئے ماتحت عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا کو کالعدم قرار دے دیا اور ملزم کی فوری رہائی کا حکم جاری کردیا۔ وکیلِ صفائی زاہد ناریجو نے عدالت کو آگاہ کیا کہ متاثرہ بچی کے طبی معائنے میں کسی قسم کے تشدد یا زبردستی کے نشانات موجود نہیں تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ بچی کے کپڑے دو دن بعد دھلے ہوئے حالت میں برآمد کیے گئے، جس کے نتیجے میں ان سے حاصل کیے گئے ڈی این اے کے نمونے قانونی اعتبار سے مشکوک ہیں۔ وکیل صفائی نے نشاندہی کی کہ ملزم کے خلاف پیش کیے گئے شواہد اور گواہان کے بیانات میں تضاد موجود ہے جو مقدمے کی بنیاد کو کمزور کرتا ہے۔ پراسیکیوشن کے مطابق ملزم خدا بخش نے 2024 میں 14 سالہ بچی کو جھاڑیوں میں لے جا کر زیادتی کا نشانہ بنایا تھا جسکا مقدمہ سجاول تھانے میں درج کیا گیا تھا۔ عدالت نے استغاثہ اور صفائی کے دلائل سننے کے بعد قرار دیا کہ مقدمے میں شواہد کی ساکھ اور گواہیوں میں تضادات کے پیشِ نظر شک کا فائدہ ملزم کو دیا جانا چاہیے۔ عدالت نے اس بنیاد پر ماتحت عدالت کی جانب سے دی گئی عمر قید کی سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم خدا بخش کی رہائی کا حکم جاری کیا۔