ماتلی،پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے تحت سیمینار
اشاعت کی تاریخ: 29th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماتلی (نمائندہ جسارت) پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) ماتلی کے زیر اہتمام مقامی ہال میں موٹاپے اور ذیابیطس کے بڑھتے ہوئے رجحان اور ان سے محفوظ رہنے کی احتیاطی تدابیر سے متعلق ایک آگاہی سیمینار منعقد ہوا، جس میں شہریوں، سماجی رہنماؤں، تاجران، ڈاکٹروں اور طلبہ نے بھرپور شرکت کی۔تقریب سے معروف معالج ڈاکٹر علی اصغر اور ڈاکٹر عبدالمالک شیخ نے تفصیلی لیکچر دیا۔خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالمالک شیخ نے شرکاکو پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ پیما ملک بھر کے ڈاکٹروں اور میڈیکل پروفیشنلز پر مشتمل ایک فعال تنظیم ہے جو عوامی فلاح، صحت عامہ کی بہتری اور طبی شعور اجاگر کرنے کے لیے کئی دہائیوں سے خدمات سر انجام دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیما نہ صرف ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور امراضِ قلب سے متعلق آگاہی پھیلاتی ہے بلکہ دور دراز علاقوں میں فری میڈیکل کیمپس، اسکریننگ پروگرام، ہیلپ لائنز اور مختلف بیماریوں سے متعلق تعلیمی سیشنز بھی منعقد کرتی رہتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پیما کی جانب سے ذیابیطس کے مریضوں کی رہنمائی کے لیے سال بھر خصوصی آگاہی پروگرام، غذائی مشوروں پر مشتمل ورکشاپس، مفت شوگر ٹیسٹنگ کیمپ اور ماہر ڈاکٹروں کے لیکچرز کا اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ عوام بروقت تشخیص کروا سکیں اور بہتر طرزِ زندگی اپنا کر اس مرض پر قابو پا سکیں۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر علی اصغر نے تشویش ظاہر کی کہ سال 2025 ء میں پاکستان ذیابیطس کی شرح کے حوالے سے دنیا میں پہلے نمبر پر آ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر تین میں سے ایک پاکستانی شوگر کے مرض میں مبتلا ہے جبکہ مجموعی طور پر موٹاپے کی شرح 50 فیصد اور بچوں میں 40 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جو صحت کے بڑے بحران کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت 3 کروڑ 50 لاکھ سے زائد افراد ذیابیطس کا شکار ہیں، جبکہ طرزِ زندگی میں معمولی بہتری بھی اس مرض کے پھیلاؤ میں مؤثر کمی لا سکتی ہے۔مقررین نے زور دیا کہ متوازن غذا، روزانہ ورزش، جلد تشخیص، وزن میں کمی اور باقاعدہ میڈیکل چیک اپ اس بیماری کے خطرات کو نمایاں طور پر کم کر سکتے ہیں۔سیمینار میں ایم پی اے ماتلی کے کوآرڈینیٹر محمد صالح ہالیپوٹا، چیئرمین میونسپل کمیٹی ماتلی، مختلف محکموں کے نمائندوں اور شہری اکابرین نے شرکت کی اور پیما ماتلی کی صحت عامہ کے لیے جاری کوششوں کو سراہا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تعلیم کو مذہبی رنگ دینا گہری سازش ہے، عمر عبداللہ
بی جے پی ترجمان نے کہا ہے کہ داخلے کے عمل پر انہیں شدید اعتراضات ہیں اور ہندو برادری کے ایک حصے میں ناراضگی پائی جاتی ہے کیونکہ بڑی تعداد میں مسلم طلبہ کے انتخاب سے عقیدتمند کافی پریشان ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ویشنو دیوی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایکسیلنس (جموں) میں مسلم طلبہ کے داخلوں کو لے کر بڑھتے تنازعے کے بیچ، جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے بدھ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کو مذہبی رنگت دینا درست نہیں۔ عمر عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار سرحدی ضلع پونچھ کے ایک معروف اسلامی تعلیمی ادارے جامعہ ضیاء العلوم کی گولڈن جوبلی تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا، جہاں ان کے ہمراہ کابینہ وزراء بھی تھے، جنہوں نے آئینی اور جمہوری اقدار کو فروغ دینے میں "مدرسہ ضیاء العلوم" کے کردار کی تعریف کی۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ نے ان لوگوں کو خبردار کیا جو مذہبی اداروں کے خلاف غلط پروپیگنڈا اور نفرت پھیلاتے ہیں۔
سرحدی ضلع میں واقع یہ قدیم دینی ادارہ رواں برس مئی کے مہینے میں بھارت پاکستان جنگ کے دوران پاکستانی گولہ باری سے متاثر ہوا تھا۔ پاکستانی گولہ باری سے اس ادارے کے بزرگ استاد حافظ محمد اقبال بھی جانبحق ہوئے تھے۔ حالانکہ اُس وقت بھارت کے بعض میڈیا اداروں نے حافظ محمد اقبال کو "دہشتگرد" گردانا تھا۔ تقریب کے دوران عمر عبداللہ نے اس ادارے کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ یہ جمہوری اور آئینی اقدار کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اُن عناصر کی بھی مذمت کی جو ویشنو دیوی میڈیکل کالج میں مسلم طلبہ کے داخلوں کو مذہبی رنگت دے رہے ہیں، وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب 10 نومبر کو دہلی میں ہوئے دھماکوں کے پیچھے کشمیری ڈاکٹروں کے مبینہ ملوث ہونے کے بعد مسلمانوں خاص کر کشمیریوں کو شک کی نگاہوں سے دیکھا جا رہا ہے۔
عمر عبداللہ نے پونچھ میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ جب ہم یہاں پہنچے تو قومی ترانہ اور حب الوطنی کے گیت بجائے گئے، مجھے لگا کاش وہ لوگ جو سوشل میڈیا اور نیوز چینلز پر مذہبی اداروں کے خلاف زہر اگلتے ہیں، آج یہاں ہوتے اور یہ سب دیکھتے۔ وہ پروپیگنڈا کرتے رہتے ہیں کہ ان اداروں میں صرف نفرت سکھائی جاتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے ماتا ویشنو دیوی میڈیکل کالج میں مسلم طلبہ کے داخلوں پر نام لئے بغیر بھارتیہ جنتا پارٹی کی شدید مذمت کی۔ یاد رہے کہ چند روز قبل بی جے پی لیڈر اور اپوزیشن لیڈر سنیل شرما نے ایل جی منوج سنہا کو ایک میمورنڈم میں مطالبہ کیا تھا کہ میڈیکل کالج کے داخلوں میں "ماتا ویشنو دیوی" کے عقیدت مندوں کے جذبات کا خیال رکھا جائے۔
ایک بی جے پی ترجمان کے مطابق شرما نے کہا ہے کہ داخلے کے عمل پر انہیں شدید اعتراضات ہیں اور ہندو برادری کے ایک حصے میں ناراضگی پائی جاتی ہے کیونکہ بڑی تعداد میں مسلم طلبہ کے انتخاب سے عقیدتمند کافی پریشان ہیں۔ عمر عبداللہ نے اس سے قبل بھی واضح کیا تھا کہ میڈیکل کالج میں داخلے قابلیت کی بنیاد پر دئے گئے نہ کہ مذہب کی بنیاد پر۔ تام دائیں بازو جماعتوں نے جموں میں احتجاج کرتے ہوئے ویشنو دیوی میڈیکل کالج میں ہندوؤں کے لئے خصوصی ریزرویشن کا مطالبہ کیا تھا۔ عمر عبداللہ نے جامعہ ضیاء العلوم کا دفاع کرتے ہوئے ایسے تمام عناصر کی مذمت کی جو مذہبی اداروں کو بدنام کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے، یہاں قومی ترانہ، حب الوطنی کے گیت اور وہ بھی یومِ دستور پر، یہ سب قابل تعریف ہے۔ کاش نفرت پھیلانے والے لوگ ایک دن پونچھ آ کر یہاں رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسے اداروں کے خلاف جو نفرت اور پروپیگنڈا پھیلایا جا رہا ہے، وہ غلط ہے اور اس سے ملک کا ہی نقصان ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے دیباچے میں لکھا ہے کہ ہر مذہب کو برابر کا حق ملے گا، ہر شہری کو جمہوریت اور قانون کا تحفظ فراہم ہوگا لیکن آج ہم ایسے دور سے گزر رہے ہیں جہاں تعلیم کو بھی مذہبی رنگ دیا جا رہا ہے۔