نئی دہلی میں جامعہ ہمدرد اور اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے اشتراک سے دو روزہ قومی سیمینار
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
اجتماع میں ملک کی متعدد جامعات، مدارس اور تحقیقی اداروں سے آئے ہوئے ماہرین نے مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی، معاشی محرومی، خواتین کی تعلیم، مدارس کی عصری ضروریات جیسے موضوعات پر مقالات پیش کئے۔ اسلام ٹائمز۔ نئی دہلی کے سینٹر فار ریسرچ آن مدرسہ ایجوکیشن، شعبۂ اسلامک اسٹڈیز جامعہ ہمدرد اور اسلامک فقہ اکیڈمی (انڈیا) کے اشتراک سے "ہندوستانی مسلمانوں کو درپیش تعلیمی و معاشی چیلنجز اور ان کا حل" کے عنوان پر دو روزہ قومی سیمینار کا انعقاد ہمدرد کنونشن سینٹر میں ہوا۔ سیمینار کے افتتاحی اجلاس کا آغاز بی اے سال دوم کے طالب علم اوصاف ایاز کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا اور صدارت کے فرائض کرنل طاہر مصطفی نے انجام دئے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا کلیدی خطبہ اُن کی غیر موجودگی میں شمیم اختر قاسمی نے پیش کیا۔ کرنل طاہر مصطفی نے مسلمانان ہند کو درپیش تعلیمی و معاشی چیلنجز کا حکمت عملی اور بصیرت کے ساتھ جواب دینے پر زور دیا۔
دو دن جاری رہنے والے اس علمی اجتماع میں ملک کی متعدد جامعات، مدارس اور تحقیقی اداروں سے آئے ہوئے ماہرین نے مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی، معاشی محرومی، خواتین کی تعلیم، مدارس کی عصری ضروریات، اسلامی مالیات، زکوٰۃ کے اجتماعی نظام اور سرکاری اسکیموں تک مسلمانوں کی رسائی جیسے موضوعات پر مقالات پیش کئے۔ اختتامی اجلاس کی صدارت پروفیسر بصیر احمد خان (سابق پرو وائس چانسلر IGNOU) نے کی جبکہ سیمینار کی رپورٹ ڈاکٹر وارث مظہری (ڈائریکٹر سیمینار) نے پیش کی۔
سیمینار کی مختلف علمی نشستوں میں مقالہ نگاروں نے تعلیم اور معاش کے حوالے سے مسلمانوں کو درپیش چیلنجز پر بحث کرتے ہوئے اس پہلو پر زور دیا کہ اس حوالے سے داخلی اور خارجی دونوں سطحوں پر چیلنجز درپیش ہیں، جن کے تدارک کے لئے مختلف سطحوں پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ مقررین نے کہا کہ موثر حکمت عملی اور منصوبہ بند اجتماعی کوششوں کے بغیر ان چیلنجز سے نمٹنا ممکن نہیں ہے۔ اختتامی کلمات صدر شعبہ ڈاکٹر ارشد حسین نے ادا کئے اور جنید خواجہ نے شکریہ ادا کیا جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر نجم السحر نے انجام دئے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بھارت،مسلمانوں کےایک سےزیادہ شادی پرپابندی کابل پیش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گوہاٹی :ہندوتوا کی پیروکار مودی سرکار نے مسلمانوں کا جینا حرام کررکھا ہے،آسام میں مسلمانوں کے ایک سے زیادہ شادی کرنے پر پابندی کا بل اسمبلی میں آگیا ہے ۔
گوہاٹی میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے منگل کے روز ریاستی اسمبلی میں ’آسام پروہیبیشن آف پولیگیمی بل 2025‘ Assam Prohibition of Polygamy Bill 2025 پیش کیا، جس کا مقصد کثرتِ ازدواج پر پابندی عائد کرنا ہے۔
اسپیکر بسواجیت ڈیماری کی اجازت کے ساتھ، سرما نے آسام میں تعدد ازدواج پر پابندی سے متعلق بل متعارف کرایا۔
بل کی پیشی کے وقت کانگریس، سی پی آئی (ایم) اور رایجور دل کے ارکان نے زبین گارگ کی موت پر بحث کے بعد واک آو ¿ٹ کر دیا۔
اے آئی یو ڈی ایف کے رکن اسمبلی مجیب الرحمن نے کہا کہ تعدد ازدواج پر پابندی کا بل صرف مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور مسلم کمیونٹی کو پریشان کرنے کے لیے لایا گیا ہے۔
انہوں نے اس بل کو مسلم مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ قبائلی اور مخصوص آبادی والے علاقوں کو تو استثنادیا گیا ہے لیکن مسلمانوں کو2 شادیوں کی اجازت نہیں دی جا رہی, ان کے مطابق یہ امتیازی قانون ہے۔
بل میں درج ذیل سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔طلاق کے بغیر دوسری شادی پر 7 سال قید اور بھاری جرمانہ۔پہلی شادی چھپانے پر 10 سال تک قید۔
پولیگیمس شادی کرانے والے قاضی، پادری، کمیونٹی لیڈرز، گاوں ب ±رہ، اور والدین کے خلاف سخت قانونی کارروائی۔
غلط بیانی یا شادی کی معلومات چھپانے والوں کے خلاف بھی سخت سزائیں۔
حکومت کا مو ¿قف ہے کہ اس بل کا مقصد خواتین کا تحفظ، شفاف ازدواجی نظام اور ریاست میں یکساں قوانین نافذ کرنا ہے۔
بل پر تفصیلی بحث کے بعد اسے آئندہ اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔