برطانیہ میں شادی کی مقبول ترین تاریخ اور دن کون سا ہے؟ دلچسپ انکشاف سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
لندن: برطانیہ میں سال 2023 کی سب سے مقبول شادی کی تاریخ اور دن کا انکشاف سامنے آگیا ہے۔
نیشنل اسٹیٹیسٹکس کے ادارے (ONS) کے مطابق 2 ستمبر 2023 وہ دن تھا جب انگلینڈ اور ویلز میں سب سے زیادہ شادیاں ہوئیں، اور اسی روز 3 ہزار 227 جوڑوں نے رشتۂ ازدواج میں بندھنے کا فیصلہ کیا۔
اعداد و شمار کے مطابق سال 2023 میں ہفتہ (Saturday) شادیوں کے لیے سب سے پسندیدہ دن رہا، جس روز ہونے والی شادیوں کی شرح 41.
سول پارٹنرشپ کے لیے بھی ستمبر سب سے مقبول مہینہ رہا، جس میں 744 سول پارٹنرشپس ریکارڈ کی گئیں، جو کل تعداد کا 9.9 فیصد بنتا ہے۔ اس کے برعکس جنوری شادیوں اور سول پارٹنرشپ دونوں کے لیے سب سے کم پسندیدہ مہینہ ثابت ہوا۔
رپورٹ کے مطابق 2023 میں مجموعی طور پر 2 لاکھ 24 ہزار 400 سے زائد شادیاں ہوئیں، جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 9.1 فیصد کم ہیں، جبکہ سول پارٹنرشپس میں 10 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور ان کی تعداد بڑھ کر 7 ہزار 547 ہوگئی۔
اعداد و شمار کے مطابق مردوں کی شادی کی اوسط عمر 34.8 سال اور خواتین کی 33 سال رہی، جو برطانیہ میں اب تک ریکارڈ کی جانے والی بلند ترین اوسط عمروں میں شامل ہے۔
مجموعی طور پر 1973 سے 2023 تک انگلینڈ اور ویلز میں شادیوں کی شرح میں 44 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواستوں میں پاکستانی سب سے آگے
برطانیہ میں سیاسی پناہ کے لیے جمع کرائی گئی درخواستوں میں پاکستانی سب سے آگے نکل گئے۔ سال 2024 میں پاکستانی شہریوں کی جانب سے 11 ہزار سے زائد درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔برطانوی اخبار ’دی ٹیلی گراف‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس تقریباً 40 ہزار سیاسی پناہ کی درخواستیں سب سے زیادہ پاکستانی شہریوں نے دی ہیں، جس کے بعد پاکستان 175 ممالک میں سرفہرست ملک بن گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستانی شہریوں کی درخواستوں میں خاصا اضافہ دیکھا گیا ہے، جو 2022 کے مقابلے میں تقریباً پانچ گنا زیادہ ہے۔ تمام درخواست گزار مبینہ طور پر قانونی راستوں جن میں ویزٹ، ورک اور اسٹوڈنٹ ویزے شامل ہیں کے ذریعے برطانیہ پہنچے اور بعد ازاں برطانیہ کے موجودہ امیگریشن فریم ورک کے تحت پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ان اعداد و شمار کے سامنے آنے کے بعد برطانیہ کے بارڈر سسٹم اور ویزا مینجمنٹ پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ انتظامی خامیوں کے باعث بڑی تعداد میں افراد عارضی ویزوں سے پناہ گزین اسٹیٹس کی طرف منتقل ہو رہے ہیں، جس سے نظام کی کمزوریاں واضح ہو رہی ہیں دی ٹیلی گراف کے مطابق یہ رجحان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ امیگریشن کنٹرول کے کئی پہلو اب تک غیر مؤثر یا غیر حل شدہ ہیں۔برطانیہ کے شیڈو ہوم سیکرٹری کرس فلپ نے صورتحال کو موجودہ امیگریشن کنٹرولز کی ”مکمل ناکامی“ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ویزا ریجیم کا “غلط استعمال” کیا جا رہا ہے اور حکومت کو چاہیے کہ نظام کے استحصال کو روکنے کے لیے “سخت اور فیصلہ کن اقدامات” کرے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ سلسلہ یونہی جاری رہا تو بڑھتی ہوئی تو اسائلم درخواستیں برطانوی امیگریشن سروسز پر مزید دباؤ ڈالیں گی۔