اسرائیلی فوج نے 2023 میں حماس حملے روکنے میں ناکامی پر تین اعلیٰ افسران کو برطرف کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اچانک حملے کے دوران سامنے آنے والی سنگین ناکامیوں کی ذمہ داری طے کرتے ہوئے تین اعلیٰ جرنیلوں کو برطرف کر دیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسیوں کے مطابق یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فوجی قیادت نے دو ہفتے قبل اس واقعے کی “نظامی تحقیقات” کا حکم دیتے ہوئے واضح کیا تھا کہ حملے کے دوران دفاعی ردِعمل میں متعدد خلا موجود تھے۔
فوجی بیان کے مطابق برطرف کیے جانے والوں میں تین ڈویژنل کمانڈر شامل ہیں، جن میں سے ایک اُس وقت ملٹری انٹیلی جنس کی سربراہی کر رہا تھا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ افسران غزہ سے شروع ہونے والے حماس کے حملے کے ابتدائی مرحلے کو روکنے میں براہِ راست ناکامی کے ذمہ دار تھے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ فیصلہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب تینوں افسر پہلے ہی اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے چکے تھے، جن میں جنوبی کمان کے سابق سربراہ جنرل یارون فنکلمان کا نام بھی شامل ہے۔
رپورٹس کے مطابق کارروائی کا دائرہ مزید بڑھا دیا گیا ہے اور بحریہ اور فضائیہ کے سربراہان سمیت چار دیگر جرنیلوں اور متعدد سینیئر افسران کے خلاف بھی تادیبی کارروائی کی منظوری دی گئی ہے۔
فوجی ادارے کے مطابق تحقیقات کا مقصد ناکامی کی وجوہات کا جامع جائزہ لینا اور مستقبل میں ایسی صورتحال کے لیے دفاعی نظام کو بہتر بنانا ہے۔
خیال رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل کے خلاف بے مثال کارروائی کرتے ہوئے ایک ہزار سے زائد راکٹ داغے تھے، سرحدی باڑ توڑ کر اسرائیلی علاقوں میں داخل ہوئے اور متعدد آبادیوں اور فوجی مراکز کو نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے میں ایک ہزار سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوئے جبکہ سیکڑوں شہری اور فوجی یرغمال بنا کر غزہ منتقل کیے گئے۔
اسی حملے کو بنیاد بنا کر اسرائیل نے اگلے ہی روز غزہ پر شدید فضائی بمباری کا آغاز کیا، جو جلد ہی زمینی کارروائی میں تبدیل ہوگیا اور جس کے نتیجے میں علاقے میں انسانی بحران مزید شدت اختیار کر گیا۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کے مطابق
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی حملوں میں بچوں سمیت 24 فلسطینی شہید، حماس کی ثالثوں سے مداخلت کی اپیل
اسرائیل نے ہفتے کے روز غزہ کے مختلف علاقوں پر ایک بار پھر فضائی حملے کیے، جن میں بچوں سمیت کم از کم 24 فلسطینی شہید اور 87 زخمی ہو گئے جس کے بعد حماس نے جنگ بندی کے ثالثوں سے مداخلت کی اپیل کردی ہے۔
مقامی حکام کے مطابق پہلا حملہ غزہ شہر کے شمالی علاقے میں ایک کار پر کیا گیا، جس کے بعد دیر البلح اور نصیراٹ پناہ گزین کیمپ میں مزید حملے کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: ’اسرائیل کے خلاف مزاحمت کو جائز سمجھتے ہیں‘، حماس نے غزہ سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد مسترد کردی
غزہ شہر کے رمال محلے میں ڈرون حملے میں 11 افراد شہید اور 20 زخمی ہوئے، جس کی الشفا اسپتال کے منیجنگ ڈائریکٹر رامی مہنا نے تصدیق کی۔
دیر البلح میں ایک گھر پر ہونے والے حملے میں ایک خاتون سمیت 3 شہری جاں بحق ہوئے۔ نصیراٹ کیمپ میں بھی ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔
غزہ کی سرکاری میڈیا آفس کے مطابق 10 اکتوبر سے نافذ امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کی اسرائیل کی جانب سے کم از کم 497 خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی فورسز کی الخیل میں کرفیو جاری، مسجدِ ابراہیمی مسلمانوں کے لیے بند کر دی
ان حملوں میں 342 فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد بچوں، خواتین اور بزرگوں کی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم آفس نے دعویٰ کیا کہ حملے اس وقت کیے گئے جب ایک حماس کارکن نے اسرائیلی کنٹرول والے علاقے میں فوجیوں پر حملہ کیا۔ اسرائیلی بیان کے مطابق کارروائی میں حماس کے پانچ اہم جنگجو مارے گئے۔ حماس کی جانب سے ان جنگجوؤں کے بارے میں فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔
حملوں کے دوران حماس نے اسرائیل پر جعلی بہانوں کے تحت جنگ بندی توڑنے کا الزام لگایا اور ثالثی کرنے والے ممالک امریکا، مصر اور قطر سے فوری مداخلت کی اپیل کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل جنگ بندی غزہ فضائی حملہ فلسطین