حماس کے حملے کو روکنے میں ناکامی، اسرائیلی فوج کے چیف اور وزیر دفاع آپس میں جھگڑ پڑے
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
واضح رہے کہ یہ پہلی بار نہیں جب اسرائیل میں فوج اور حکومت یوں آمنے سامنے آئی ہو۔ غزہ جنگ کے ابتدا سے ہی دونوں ہی ایک دوسرے پر ناکامی کا ملبہ ڈال کر بری الذمہ ہونا چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل میں غزہ جنگ کے بعد سے فوجی اور سیاسی قیادت کے درمیان ٹکراؤ روز بروز شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، حماس کے حملے کو روکنے میں ناکامی پر کوئی ایک بھی اپنی غلطی تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق فوجی سربراہ چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زمیر اور وزیرِ دفاع عزرائیل کاٹز کے درمیان کشیدگی اور اختلاف اب سب کے سامنے آگیا۔ یہ ٹکراؤ اُس وقت بڑھا، جب وزیر دفاع نے 7 اکتوبر 2023ء کے حماس حملے کو نہ روک پانے سے متعلق فوجی ناکامیوں پر تیار کردہ تحقیقاتی رپورٹ کی دوبارہ جانچ کا حکم دیا۔ اسرائیلی وزیر نے اس جانچ کے لیے اپنے ماتحت دفاعی ادارے کے کمپٹرولر بریگیڈیئر جنرل (ر) یائر وولانسکی کو تحقیقات کا نیا مینڈیٹ دیا۔ انھوں نے اس جانچ کے حکم کے ساتھ ہی فوجی افسران کی ترقیوں کے معاملے کو بھی ایک ماہ کے لیے معطل کر دیا۔
جس پر اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زمیر غصے میں آگئے اور انھوں نے کھلم کھلا کہا کہ مجھے یہ سارے حساس اور اہم فیصلے میڈیا کے ذریعے معلوم ہوئے اور وہ بھی اُس وقت جب ہم گولان کی پہاڑیوں میں مشق میں مصروف تھے۔ ایال زمیر نے اپنے سخت بیان میں مزید کہا کہ یہ رپورٹ شروع سے ہی صرف اور صرف فوجی تحقیقاتی معیار جانچنے کے لیے تھی، لیکن اب اسے سیاسی مقصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ رپورٹ سیکڑوں گواہیاں سننے اور وسیع تحقیق کے نتیجے میں پیشہ ورانہ انداز میں تیار کی گئی تھی، جس کی دوبارہ جانچ غیر متعلق اور ناقص ترین فیصلہ ہے۔ اسرائیلی آرمی چیف نے اپنے وزیر دفاع کو یاد دلایا کہ فوج ہی واحد ادارہ ہے، جس نے اپنی ناکامیوں کی خود تحقیقات کیں اور ذمہ داری بھی قبول کی۔
ایال زمیر نے کہا کہ اگر کسی کو مزید تحقیقات کی ضرورت ہے تو پھر ایک غیر جانبدار، آزاد اور کسی تھرڈ پارٹی کے ماتحت کمیشن تشکیل دیا جائے۔ ترقیاں روکنے کے وزیر دفاع کے فیصلے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کے سربراہ نے کہا کہ اس عمل سے فوج کی صلاحیت اور مستقبل کے چیلنجز کی تیاری کو نقصان پہنچتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ فوجی افسران کی برخاستگی یا سرزنش فوج کا اندرونی معاملہ ہے اور اس کے لیے وزیر دفاع کی منظوری کی ضرورت نہیں۔ میں یہ عمل جاری رکھوں گا اور بطور روایتی طریقہ کار وزیر دفاع کو بھیجتا رہوں گا۔ واضح رہے کہ یہ پہلی بار نہیں جب اسرائیل میں فوج اور حکومت یوں آمنے سامنے آئی ہو۔ غزہ جنگ کے ابتدا سے ہی دونوں ہی ایک دوسرے پر ناکامی کا ملبہ ڈال کر بری الذمہ ہونا چاہتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایال زمیر وزیر دفاع انھوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
امریکی وزیر دفاع کی نائجیریا کے سیکیورٹی مشیر سے خفیہ ملاقات
ابوجا: امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل ڈین کین نے نائجیریا کے قومی سلامتی کے مشیر ملاّم روحباؤدو سے خفیہ ملاقات کی ہے جو ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مغربی افریقی ملک میں مسیحی برادری کے خلاف مبینہ مظالم کے حوالے سے فوجی کارروائی کی دھمکیاں دی تھیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ ملاقات پینٹاگون میں ہوئی مگر اسے میڈیا سے مکمل طور پر مخفی رکھا گیا اور سرکاری شیڈول پر بھی ظاہر نہیں کیا گیا۔
امریکی دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ گفتگو نائجیریا میں جاری تشدد، بین المذاہب کشیدگی اور ممکنہ امریکی ردعمل کے حوالے سے تھی۔
خیال رہےکہ رواں ماہ کے آغاز میں امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹس میں کہا تھا کہ اگر نائجیریا کی حکومت نے مسیحیوں کے قتل عام کو نہ روکا تو امریکا نہ صرف تمام امداد روک دے گا بلکہ گنز اَ بلیزنگ انداز میں فوجی مداخلت بھی کرسکتا ہے۔
واضح رہےکہ نائجیریا میں مذہبی تنازعات اور نسلی کشیدگی کا معاملہ پیچیدہ ہے، عالمی مانیٹرنگ گروپس، جن میں ACLED بھی شامل ہے، گزشتہ برسوں میں وہاں دسیوں ہزار شہری مارے جا چکے ہیں اور ہلاکتوں میں مسلمانوں اور مسیحیوں دونوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔