تائیوان کی چین کے پاس واپسی جنگ کے بعدکے بین الاقوامی نظام کا اہم حصہ ہے، چینی صدرکی ٹرمپ سے گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چینی صدر شی جن پنگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر گفتگو کی، جس میں دونوں رہنماؤں نے تجارت، تائیوان اور یوکرین سے متعلق امور پر بات چیت کی۔
چینی میڈیا کے مطابق صدر شی جن پنگ نے تائیوان کے مسئلے پر چین کا مؤقف دوٹوک انداز میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ تائیوان کا چین کے ساتھ دوبارہ اتحاد جنگِ عظیم دوم کے بعد قائم ہونے والے بین الاقوامی نظام کا اہم ستون ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین اور امریکا کو دوسری جنگ عظیم کی کامیابیوں کو مشترکہ طور پر محفوظ رکھنا چاہیے۔
چینی صدر نے تائیوان سے متعلق یہ واضح مؤقف ایسے وقت میں اختیار کیا ہے جب حال ہی میں جاپانی وزیراعظم کے متنازع بیان کے بعد چین اور جاپان کے درمیان تناؤ بڑھ گیا ہے۔
ٹیلیفونک رابطے کے دوران دونوں صدور نے روس یوکرین جنگ پر بھی گفتگو کی۔ شی جن پنگ نے چین کی جانب سے ہر اس کوشش کی حمایت پر زور دیا جو امن کے قیام میں مددگار ہو، اور امید ظاہر کی کہ تمام فریق اپنے اختلافات کم کرکے جلد مذاکرات اور امن معاہدے کی طرف بڑھیں گے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے تصدیق کی کہ یہ ٹیلیفونک گفتگو پیر کی صبح ہوئی، تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چین کا جاپان کو دوٹوک پیغام: تائیوان پر مداخلت برداشت نہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ:چین نے جاپان کی جانب سے تائیوان کے معاملے پر دیے گئے حالیہ بیانات کو سرخ لکیر کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بیجنگ کسی بھی صورت جاپانی عسکریت پسندی کی دوبارہ ابھرتی شکل کو برداشت نہیں کرے گا۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا کہ ٹوکیو کو تاریخ سے سبق سیکھتے ہوئے محتاط رویہ اختیار کرنا چاہیے، کیونکہ دوسری جنگ عظیم کے بعد قائم عالمی اصولوں کو چیلنج کرنا خطرناک نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔
تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں اپنے تاجک ہم منصب سروج الدین مہرالدین کے ساتھ اولین اسٹریٹجک مذاکرات کے دوران وانگ یی نے کہا کہ جاپان کی دائیں بازو قوتیں تاریخ کا رخ دوبارہ موڑنے کی کوشش کر رہی ہیں اور چین نہ تو اس مہم جوئی کی اجازت دے گا اور نہ ہی کسی بیرونی طاقت کو تائیوان کے معاملے میں مداخلت کرنے دے گا۔
انہوں نے زور دیا کہ چین تمام ممالک کے ساتھ مل کر ون چائنا پالیسی پر قائم بین الاقوامی اتفاق” کا تحفظ کرے گا کیونکہ یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد عالمی نظام کا بنیادی ستون ہے۔