ٹیلر سوئفٹ عالمی سطح پر اے آئی ڈیپ فیک کا سب سے بڑا ہدف قرار
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
مصنوعی ذہانت (AI) کے تیزی سے پھیلاؤ نے جہاں روز مرہ زندگی کو بدل دیا ہے، وہیں عالمی شہرت یافتہ شخصیات بھی اس کے منفی اثرات سے محفوظ نہیں رہ سکیں۔
سائبر سیکیورٹی فرم میکافی کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق امریکی پاپ اسٹار ٹیلر سوئفٹ کو دنیا بھر میں ڈیپ فیک کے سب سے زیادہ متاثرہ مشہور شخصیت کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹیلر سوئفٹ کے خلاف بننے والے ڈیپ فیک صرف غیر اخلاقی مواد تک محدود نہیں تھے بلکہ مجرمان نے انہیں جعلی برانڈ انڈورسمنٹس اور جھوٹے اشتہارات کے لیے بھی استعمال کیا۔
اے آئی کی مدد سے جرائم پیشہ افراد مشہور شخصیات کی آواز اور چہرہ تیار کر کے جعلی تحائف، کرپٹو سرمایہ کاری، بیوٹی پراڈکٹس یا ایکسکلوسِو ڈیلز کے نام پر ایسے لنکس پھیلاتے ہیں جو براہ راست مالویئر یا آن لائن فراڈ تک لے جاتے ہیں۔
میکافی کے سروے کے مطابق 72 فیصد امریکیوں نے جعلی مشہور شخصیات یا انفلوئنسر کی انڈورسمنٹس دیکھی ہیں، 39 فیصد افراد نے ان میں سے کسی نہ کسی لنک پر کلک بھی کیا جبکہ ہر 10 میں سے 1 شخص کا پیسہ یا ذاتی ڈیٹا چوری ہوا، ہر متاثرہ فرد کو اوسطاً 525 ڈالر کا نقصان پہنچا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹیلر سوئفٹ کے بعد سب سے زیادہ متاثر ہونے والی شخصیت اسکارلٹ جوہانسن ہیں، جو تاریخ کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی اداکارہ بھی ہیں، ان کے بعد جینا اورٹیگا، سڈنی سوینی، سبریانا کارپینٹر اور ہالی ووڈ اسٹار ٹام کروز کا نام شامل ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ٹیلر سوئفٹ
پڑھیں:
غزہ میں طوفانی بارشیں، خیمے ڈوب گئے، عارضی پناہ گاہیں منہدم
غزہ کے حکومتی میڈیا آفس کے سربراہ اسماعیل الثوابتہ نے کہا کہ سیلاب نے 22،000 سے زیادہ خیمے تباہ کر دیئے ہیں اور اس کے ساتھ ہی ترپالوں، گدوں اور کھانا پکانے کے سامان کو دو ملین ڈالر سے زیادہ کا نقصان پہنچا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی ریاست کی بدترین جارحیت اور نسل کشی کا سامنے کرنے والے غزہ کے مظلومین کو طوفانی بارشوں نے ایک اور اذیت میں مبتلا کر دیا ہے۔ حالیہ دنوں میں ہونے والی طوفانی بارشوں سے بے گھر فلسطینیوں کے خیمے ڈوب گئے ہیں اور کئی پناہ گاہیں ناقابل استعمال ہو گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق حماس کے زیرِ انتظام غزہ حکومت نے طوفانی موسم سے تقریباً 4.5 ملین ڈالر کے نقصانات کا تخمینہ لگایا ہے جس میں 22،000 خیمے، خراب شدہ خوراک اور ادویات اور انفراسٹرکچر کی خرابی شامل ہیں جبکہ مقامی امدادی گروپوں نے کہا ہے کہ 300،000 نئے خیموں کی فوری ضرورت ہے۔ دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کی تقریباً 80 فیصد آبادی اس وقت خیموں میں رہنے پر مجبور ہے۔ غزہ کے حکومتی میڈیا آفس کے سربراہ اسماعیل الثوابتہ نے کہا کہ سیلاب نے 22،000 سے زیادہ خیمے تباہ کر دیئے ہیں اور اس کے ساتھ ہی ترپالوں، گدوں اور کھانا پکانے کے سامان کو دو ملین ڈالر سے زیادہ کا نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ علاقوں کی ہنگامی پناہ گاہیں بھی منہدم ہو گئیں اور خیمے پانی اور کیچڑ کے تالاب میں بدل گئے۔ ادھر یونیسف کے ترجمان ٹیس انگرام نے کہا کہ ایجنسی کے پاس موجود خاندانوں کے لئے پناہ کے سامان کا ذخیرہ کچھ ہی دنوں میں ہی ختم ہو جائے گا اور اسرائیلی حکام پر زور دیا کہ وہ جلد سے جلد مزید فراہمی کی اجازت دیں۔