برطانیہ بھر میں برف باری کی زرد وارننگ جاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
برطانیہ کے مختلف حصوں میں شدید سردی کی لہر برقرار، محکمہ موسمیات کی برطانیہ بھر میں برف باری کی زرد وارننگ جاری۔
محکمہ موسمیات کے مطابق وارننگ پیر کی شام سے جمعہ تک مؤثر رہے گی، بالائی علاقوں میں رات کے وقت شدید برف باری کا امکان ہے۔
ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کے شمالی انگلینڈ اور یارکشائر میں ایمبر کولڈ الرٹ جاری کردیے گئے۔
ہمبر اور مڈلینڈز میں یلو کولڈ ہیلتھ الرٹ جاری کیا گیا ہے، خراب موسم سے نمٹنے کیلئے مقامی کونسل کی جانب سے بھی خصوصی انتظامات کیے جارہے ہیں۔
ہائی ویز اتھارٹی نے ڈرائیوروں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
برطانیہ میں سیاسی پناہ کے بعد مستقل رہائش کیلیے 20 سال انتظار کرنا پڑے گا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251117-01-17
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ میں سیاسی پناہ حاصل کرنے والے افراد کو مستقل طور پر آباد ہونے کے لیے درخواست دینے سے پہلے 20 سال انتظار کرنا پڑے گا۔اس پالیسی کا اعلان سیکرٹری داخلہ شبانہ محمود کی جانب سے آج کیا جائے گا، پناہ گزینوں کی پالیسی میں بڑی تبدیلی اس وقت سامنے آئی ہے جب حکومت چھوٹی کشتیوں کے ذریعے سرحدیں عبور کرکے آنے والوں اور پناہ کی درخواستوں کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ان منصوبوں کے تحت جن لوگوں کو پناہ دی گئی ہے انہیں صرف عارضی طور پر ملک میں رہنے کی اجازت دی جائے گی، ان کی پناہ گزینوں کی حیثیت کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جائے گا اور جن کے آبائی ممالک کو محفوظ سمجھا جاتا ہے انہیں واپس جانے کے لیے کہا جائے گا۔واضح رہے کہ فی الوقت لوگوں کو پناہ گزین کی حیثیت 5سال تک ملتی ہے جس کے بعد وہ غیر معینہ مدت تک رہائش کے لیے درخواست دے سکتے ہیں تاہم اب سیکرٹری داخلہ ابتدائی مدت کو 5سال سے کم کر کے ڈھائی سال کرنا چاہتی ہیں جس کے بعد پناہ گزینوں کی حیثیت کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جائے گا لیکن وہ برطانیہ میں مستقل رہائش حاصل کرنے میں لگنے والے وقت کو 5سال سے بڑھا کر 20 سال کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔قبل ازیں شبانہ محمود نے بتایا تھا کہ یہ اصلاحات بنیادی طور پر لوگوں سے یہ کہنے کے لیے بنائی گئی ہیں کہ غیر قانونی تارکین وطن کے طور پر اس ملک میں نہ آئیں، کشتی پر سوار نہ ہوں، غیر قانونی ترکِ وطن ہمارے ملک کو توڑ رہا ہے، ہمارے ملک کو متحد کرنا حکومت کا کام ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ اگر ہم اس کو حل نہیں کرتے ہیں تو مجھے لگتا ہے کہ ہمارا ملک بہت زیادہ منقسم ہوجائے گا۔خیال رہے کہ اس پالیسی کو ڈنمارک سے نقل کیا گیا ہے جہاں پناہ گزینوں کو عارضی رہائشی اجازت نامہ دیا جاتا ہے جو عام طور پر 2 سال کے لیے ہوتا ہے اور اس کی میعاد ختم ہونے پر دوبارہ پناہ کے لیے درخواست دینی پڑتی ہے۔شبانہ محمود کے اس نئے نقطہ نظر کو یقینی طور پر کچھ لیبر ممبران پارلیمنٹ کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔پناہ گزینوں کی کونسل کے چیف ایگزیکٹیو انور سلیمان نے حکومت کے منصوبوں کو سخت اور غیر ضروری قرار دیا اور کہا کہ وہ ان لوگوں کو نہیں روک سکیں گے جو ظلم و ستم کا شکار ہیں، یا انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا یا ان کے اہل خانہ وحشیانہ جنگوں میں مارے گئے۔