نئے صوبوں کی بات ایک کان سے سنیں، دوسرے سے نکال دیں: مراد علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ—فائل فوٹو
وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نئے صوبوں کے قیام سے متعلق تمام بحثوں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے صوبوں کی بات ایک کان سے سنیں اور دوسرے سے نکال دیں، اللّٰہ کے سوا کسی میں سندھ کو تقسیم کرنے کی طاقت نہیں۔
انہوں نے یہ بات پورٹ گرانڈ میں منعقدہ سندھ کرافٹ فیسٹیول میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، جہاں انہوں نے صوبائی حکومت کی جانب سے سندھ کی روایتی دستکاری اور فنون کے فروغ کے عزم پر زور دیا۔
وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ ہماری توجہ اس بات پر ہے کہ سندھ کے ثقافتی کام اور دستکاری کو وہ پہچان اور حوصلہ افزائی ملے جس کی وہ مستحق ہے۔
نئے صوبوں کے قیام سے متعلق بار بار اٹھنے والی بحث پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ نے ان باتوں کو مکمل طور پر رد کر دیا اور کہا کہ نئے صوبوں کی بات ایک کان سے سنیں اور دوسرے سے نکال دیں، اللّٰہ کے سوا کسی میں سندھ کو تقسیم کرنے کی طاقت نہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پہلے ہی اٹھارہویں ترمیم میں تبدیلی اور این ایف سی ایوارڈ کے حصے میں کمی کی تجاویز کو رد کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملات مجوزہ ستائیسویں ترمیم میں بھی مسترد کر دیئے گئے تھے، پاکستان پیپلز پارٹی خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کا ہنر رکھتی ہے۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ نے پارٹی کے ترقیاتی وژن اور طرزِ حکمرانی کو اجاگر کیا اور سندھ میں گورنر کی تبدیلی سے متعلق سوال پر واضح کیا کہ نہ ان کا اور نہ ہی صوبائی حکومت کا اس معاملے میں کوئی کردار ہے، گورنروں کی تقرری میں ہم سے مشورہ نہیں کیا جاتا۔
اپنے ذاتی پسِ منظر کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں وکیل کا بیٹا ہوں اور بہت اچھے وکلاء کی صحبت میں کافی وقت گزارا ہے، اگر کسی نے دلائل دینے ہیں تو اس کے لیے عدالتیں موجود ہیں۔
مراد علی شاہ نے ان عناصر پر تنقید کی جو قانونی راستہ اختیار کیے بغیر بیانات دیتے ہیں اور کہا کہ کچھ لوگ عدالت میں گئے بغیر ہی وکیلوں کی طرح رویہ اختیار کر لیتے ہیں۔
امن و امان کی صورتِحال کا حوالہ دیتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ سندھ نے چند گروہوں کی جانب سے عوامی زندگی متاثر کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 50 سے 150 افراد پورے شہر کو یرغمال بنا لیتے ہیں، جب بار بار سڑکیں بند ہوں گی تو حکومت کو کارروائی کرنا ہی پڑے گی۔
وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے پہلے کچھ معاملات کے لیے عمر کی حد مقرر کی تھی اور عدالت کی ہدایت کے بعد حکومت نے 5 سال کی رعایت دی تھی، ہم سے عدالت نے پوچھا اور ہم نے 5 سال کی عمر میں رعایت دے دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مراد علی شاہ کرتے ہوئے نے کہا کہ انہوں نے کی بات
پڑھیں:
وکلاء کا کام دلائل دینا ہے، احتجاج کرنا سمجھ سے بالاتر ہے: مراد علی شاہ
فائل فوٹووزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ آئینی عدالتوں کے قیام کا معاملہ ضروری تھا، 27ویں ترمیم کے ذریعے اس مسئلے کو حل کیا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ وکلاء کو آئینی کورٹ پسند نہیں آرہی ہے، وکلاء کا کام دلائل دینا ہے، روڈ پر آکر احتجاج کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ احتجاج کرنا اور عوام کو پریشان کرنا درست نہیں، حکومت کے پاس ہر قسم کے طریقہ کار ہیں، میں ہر ایک سے ملنے کے لیے تیار ہوں۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ فنڈز کا مسئلہ نہیں، مجھے شہریوں کے لیے فوری اور معیاری کام چاہیے۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ کی زیرِ صدارت کراچی کی سڑکوں اور گلیوں کی تعمیرِ نو پر اجلاس ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم پر بات چیت چل رہی ہیں، ہم کسی کے دباؤ میں آکر کام نہیں کرتے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ این ایف سی کے معاملے پر ہمارے جو تحفظات ہیں ہم ان پر وزیراعظم سے بات کرتے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ پرائیوٹ سیکٹر کی ایکسپرٹیز سے استفادہ حاصل کرتے ہیں، یقین ہے کہ ہم جلد مضبوط ہیلتھ کیئر سسٹم کو تیار کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ بہت ضروری ہے کہ انڈسٹری اور اکیڈیمیا کو ساتھ لے کر چلیں، دنیا ریسرچ پر کام کر رہی ہے، ہمیں بھی اس فارمولے پر کام کرنا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ لوگ تھرکول کے بارے میں سمجھتے تھے کسی کام کا نہیں ہے، آج آپ لوگ دیکھ لیں یہاں سے کام ہو رہا ہے، ترقی کی راہ میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہیں ہونے دیں گے۔