اسپین: کیتھولک بشپ رافیل زورنوزا جنسی زیادتی کے الزام پر مستعفی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT
ویٹی کن نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ پوپ لیو نے اسپین کے کیتھولک بشپ رافیل زورنوزا کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے۔ زورنوزا پر ایک نوعمر لڑکے کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے الزام میں تفتیش جاری تھی، جو میڈرڈ میں ویٹی کن کے سفارت خانے میں قائم چرچ کے خصوصی ٹریبونل کے ذریعے چلائی جا رہی تھی۔
الزامات کے مطابق یہ واقعہ 1990 کی دہائی میں پیش آیا، تاہم زورنوزا نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔ رافیل زورنوزا 2011 سے اسپین کے جنوبی ساحلی علاقے ڈایوسِس آف کادیز و سَیوٹا کی سربراہی کر رہے تھے۔ وہ اسپین کے پہلے کیتھولک بشپ ہیں جن کے خلاف ویٹی کن کی جانب سے اس نوعیت کی سرکاری تفتیش کی گئی۔
ویٹی کن کی جانب سے جاری کردہ مختصر پریس ریلیز میں صرف استعفیٰ منظور ہونے کی اطلاع دی گئی، جبکہ الزامات کا ذکر نہیں کیا گیا۔ زورنوزا کی عمر 76 سال ہے، جو کیتھولک بشپس کی روایتی ریٹائرمنٹ عمر 75 سال سے ایک سال زیادہ ہے۔
یہ واقعہ اسپین میں چرچ کے اعلیٰ عہدے داروں کے خلاف جاری تفتیشوں میں ایک اہم قدم تصور کیا جا رہا ہے اور چرچ کی شفافیت کے حوالے سے بھی اس کی خاص اہمیت ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ویٹی کن
پڑھیں:
ٹرمپ کے سابق فوجی ڈیموکریٹس پر سنگین الزامات، غیر قانونی احکامات سے متعلق ویڈیو پر شدید ردعمل
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو چند ڈیموکریٹ قانون سازوں کو ’غدار‘ قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کی ہے۔
یہ ردعمل اس ویڈیو کے بعد سامنے آیا جس میں سابق فوجی پس منظر رکھنے والے ڈیموکریٹس نے فوج اور انٹیلیجنس کمیونٹی کے اہلکاروں کو یاد دہانی کرائی تھی کہ ان کا حلف آئین سے وفاداری کا ہے اور انہیں کسی بھی غیر قانونی حکم کو ماننے کی ضرورت نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرانسپرینسی ایکٹ پر دستخط، کیا ڈونلڈ ٹرمپ خود بھی اس کی لپیٹ میں آئیں گے؟
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹرتھ سوشل پر متعدد بیانات میں ان ڈیموکریٹس کے اقدام کو ریاست کے خلاف بغاوت قرار دیا اور ان پر قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
ان کے مطابق ایسی باتیں ’ملک کے لیے خطرناک‘ ہیں اور ان کے خلاف ’مثال قائم‘ ہونی چاہیے۔
یہ ویڈیو 6 ڈیموکریٹ قانون سازوں نے جاری کی جن میں سے ہر ایک فوج یا انٹیلیجنس میں خدمات انجام دے چکا ہے۔ ویڈیو میں انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑھتے ہوئے سیاسی تناؤ کے ماحول میں ضروری ہے کہ فوجی اہلکار آئین کی پاسداری کریں۔
سینیٹر مارک کیلی نے کہا کہ قانون واضح ہے کہ غیر قانونی احکامات کو تسلیم کرنا ضروری نہیں۔ نمائندہ کرس ڈی لوزیو نے کہا کہ ایسے احکامات کو ماننے سے انکار کرنا فوجی ذمہ داری کا حصہ ہے۔
سابق سی آئی اے افسر اور قانون ساز ایلیسا سلوتکن نے کہا کہ ملک کی حفاظت آئینی اصولوں پر عمل کرنے میں ہے۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ وہ کن احکامات کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ اور ممدانی کی ملاقات طے، نیویارک کے مسائل زیر بحث آنے کا امکان
ویڈیو ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ نے بعض ڈیموکریٹ شہروں میں امیگریشن قوانین پر عملدرآمد کے لیے نیشنل گارڈ تعینات کیے ہیں۔
اس کے علاوہ وینزویلا کے قریب امریکی فوجی نقل و حرکت اور سمندری کارروائیوں میں مبینہ ماورائے عدالت ہلاکتوں پر بھی بین الاقوامی تنقید جاری ہے۔
ٹرمپ کے بیانات پر ڈیموکریٹس نے سخت ردعمل دیا۔ سینیٹر مارک کیلی نے کہا کہ انہوں نے ملک کے لیے جنگ میں حصہ لیا مگر کبھی تصور نہیں کیا تھا کہ ایک صدر ان کی موت کا مطالبہ کرے گا۔ سینیٹر ٹِم کین نے ٹرمپ کے رویے کو خطرناک اور غیر ذمہ دار قرار دیا۔
آزادی اظہار کے لیے کام کرنے والی تنظیم پین امریکا نے بھی ٹرمپ کے الفاظ کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا بیانیہ تناؤ اور ممکنہ تشدد کو بھڑکا سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا کہ صدر ٹرمپ کا مقصد ان قانون سازوں کے خلاف موت کی سزا کی حمایت کرنا نہیں تھا بلکہ وہ فوجی نظم و ضبط کی اہمیت پر زور دے رہے تھے۔
ترجمان نے دعویٰ کیا کہ ڈیموکریٹس اپنے بیانیے سے فوج میں کمانڈ کے نظام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزادی اظہار امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ ڈٰیموکریٹ صدر ٹرمپ وینزویلا