نائجیریا میں کیتھولک اسکول پر حملہ؛ 300 سے زائد طلبا اور 12 اساتذہ اغوا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT
نائجیریا کی ریاست نائجر میں مسلح افراد نے سینٹ میریز کیتھولک اسکول پر دھاوا بول دیا اور سیکڑوں افراد کو اغوا کرکے لے گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پاپیری قصبے کے رہائشیوں نے بتایا کہ حملے کے بعد والدین اور رشتہ دار اپنے بچوں کی تلاش میں دیوانہ وار دوڑتے رہے۔
62 سالہ دادا، داودا چیکولا نے الجزیرہ کو بتایا کہ ان کے چار پوتے پوتیاں غائب ہیں جن کی عمریں صرف 7 سے 10 سال کے درمیان ہیں۔
انھوں نے روتے ہوئے کہا کہ نہیں معلوم ہمارے بچے کہاں اور کس حال میں ہیں۔ جو بچے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے وہ بھی بکھر گئے ہیں۔
ادھر ریاست نائجر کی حکومت کا کہنا ہے کہ علاقے میں پہلے ہی سیکیورٹی خطرات سے متعلق انٹیلیجنس الرٹس موصول ہو چکی تھیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی تنبیہ کے باوجود انتطامیہ نے حکومتی اجازت اور اطلاع دیئے بغیر اسکول کو دوبارہ کھول کر طلبا و اساتذہ کو غیر ضروری خطرے میں ڈالا۔
دوسری جانب عیسائی تنظیم کرسچین ایسوسی ایشن آف نائیجیریا نے بتایا کہ اغوا شدگان کی تعداد ابتدائی اندازے سے کہیں زیادہ ہے۔
عیسائی تنظیم نے بیان میں کہا کہ حتمی گنتی کے بعد 303 طلبا اور 12 اساتذہ کے اسکول سے اغوا ہونے کی تصدیق ہوگئی۔
ابتدا میں کہا گیا تھا کہ اسکول پر حملے کے بعد اندازاً 215 طلبا لاپتا ہیں جنھیں حملہ آور اپنے ساتھ نامعلوم مقام پر لے گئے۔
سیٹلائٹ سے لی گئی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سینٹ میریز اسکول ایک بڑا کمپلیکس ہے جو پرائمری اور سیکنڈری دونوں حصوں پر مشتمل ہے اور اس میں 50 سے زائد عمارتیں شامل ہیں۔
یاد رہے کہ چند روز قبل ہی شمال مغربی ریاست کیبی کے قصبے ماگا میں بھی ایک اسکول پر حملہ کرکے 25 طالبات کو اغوا کر لیا گیا تھا جن میں سے ایک لڑکی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئی تھی۔
حیران کن طور پر تاحال کسی شدت پسند گروپ نے ان دونوں واقعات کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے البتہ ایسے واقعات میں بوکو حرام ملوث رہی ہے۔
حکام کے مطابق تاکتیکی فورسز اور مقامی شکاری گروہوں کو بچوں کی تلاش اور بازیابی کے لیے روانہ کر دیا گیا ہے۔
دو روز قبل ایک کتھولک چرچ پر حملے میں دو افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ پادری سمیت متعدد افراد کو اغوا کرلیا گیا تھا۔
ان واقعات کے بعد نائجیریا کے صدر نے جنوبی افریقا کی سمٹ کو ادھورا چھوڑ کر ملک کی راہ لی تھی اور سیکیورٹی اجلاس کی قیادت کی۔
تاہم ان اجلاس کے فوری بعد کیتھولک اسکول پر حملے کا تازہ واقعہ پیش آگیا جس نے ملک میں سیکیورٹی انتظامات پر سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نائیجیریا میں مسیحیوں کے مبینہ قتلِ عام پر فوجی کارروائی کی دھمکی بھی دے چکے ہیں۔
نائجیریا نے اس دھمکی کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسلح گروہوں کے حملوں میں مسلم آبادی سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ماتلی ،محکمہ سماجی بہبود کے تحت بچوں کے تحفظ سے متعلق سیمینار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماتلی (نمائندہ جسارت) بچوں کے تحفظ سے متعلق آگاہی سیمینار، اساتذہ اور تعلیمی افسران کی بھرپور شرکت۔ماتلی میں محکمہ سماجی بہبود بدین نے محکمہ تعلیم کے تعاون سے گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول ماتلی میں بچوں کے تحفظ سے متعلق آگاہی سیمینار منعقد کیا، جس میں محکمہ تعلیم ماتلی کے پرائمری اور سیکنڈری سیکشنز کے تمام میل و فیمیل TEOs، اساتذہ اور تعلیمی عملے نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔سیمینار کا مقصد اساتذہ اور تعلیمی ذمہ داران کو بچوں پر ہونے والے تشدد، استحصال، غفلت اور زیادتی کی نشاندہی، رپورٹنگ اور مؤثر حفاظتی اقدامات کے حوالے سے آگاہ کرنا تھا۔ مقررین نے کہا کہ بچوں کا تحفظ معاشرے کی اجتماعی ذمے داری ہے اور تعلیمی اداروں کا کردار اس حوالے سے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ایڈیشنل ڈائریکٹر سماجی بہبود بدین عبدالغفار کھوسو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کے خلاف تشدد اور استحصال کی روک تھام کے لیے معاشرتی سطح پر مربوط اقدامات ناگزیر ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ 1121 چائلڈ ہیلپ لائن چوبیس گھنٹے فعال ہے اور بچوں کے تحفظ سے متعلق ہر طرح کی شکایات کا فوری اندراج کرتی ہے۔سیمینار سے ڈی ای او احمد خان زنور، چائلڈ پروٹیکشن آفیسر دین محمد ڈیرو، تعلیمی افسر راؤ شاہد راجپوت، علی اختر میمن، محمد عارف سہتو، طارق ظفر راجپوت، نور احمد کھٹی، زاہدہ لغاری، عائشہ سیال اور میڈم بینش نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ اساتذہ بچوں کے رویّوں کو بہتر انداز میں سمجھ کر ان کی مثبت تربیت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔تقریب کے اختتام پر بہترین کارکردگی دکھانے والے اساتذہ میں تعریفی اسناد بھی تقسیم کی گئیں۔