data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نائیجریا میں ایک اسکول سے 200 سے زائد طلبہ کو اغوا کر لیا گیا ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق نائیجریا میں ایک کیتھولک اسکول سے بڑے پیمانے پر طلبہ کو اغوا کر لیا گیا، جس میں 227 طلبہ اور 12 اساتذہ شامل ہیں، واقعہ شمال مغربی نائیجریا میں جمعہ کو پیش آیا، جب مسلح افراد نے اسکول میں داخل ہو کر طلبہ اور اساتذہ کو اسلحہ کے زور پر اغوا کیا۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق کرسچن ایسوسی ایشن آف نائیجیریا نے بھی اس واقعے کی تصدیق کی ہے اور بتایا کہ کچھ طلبہ فرار ہونے میں کامیاب ہوئے، تاہم بڑی تعداد مسلح افراد کے ہاتھوں اغوا ہو گئی۔

کرسچن ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے اسکول کا دورہ بھی کیا اور بتایا کہ واقعے کی شدت 2024 کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا ہے، اس سے قبل 2024 میں کدانا ریاست میں تقریباً 200 طلبہ اغوا ہوئے تھے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق پولیس اور مقامی انتظامیہ نے بھی سینٹ میری اسکول سے طلبہ اور اساتذہ کے اغوا کی تصدیق کی ہے اور تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

حکام نے کہا ہے کہ اغوا شدگان کی فوری بازیابی کے لیے ریسکیو آپریشنز اور حفاظتی اقدامات جاری ہیں۔ واقعہ نے نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے، کیونکہ یہ بچوں اور تعلیمی اداروں کی حفاظت کے لیے سنگین خطرے کی عکاسی کرتا ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

مہنگا یونیفارم اور اسٹیشنری، 17 بڑے نجی اسکول سسٹمز کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

اسلام آباد:

ملک میں نجی اسکولوں کے لوگو والی نوٹ بکس، ورک بک اور یونیفارم کی مشروط فروخت پر کمپٹیشن کمیشن نے 17 بڑے نجی اسکول سسٹمز کو شوکاز نوٹسز جاری کردیے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے ملک کے 17 بڑے نجی اسکول سسٹمز کو تعلیمی شعبے میں اپنی اجارہ داری کا غلط استعمال کرتے ہوئے طلبہ اور والدین کو اسکول کے لوگو والی مہنگی نوٹ بُکس، ورک بُکس اور یونیفارمز صرف اسکول یا اسکول کے منظور شدہ دکانوں سے خریدنے پر مجبور کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کردیے ہیں۔


کمپٹیشن کمیشن نے ایسے اسکولوں کے خلاف شکایات موصول ہونے پر سوموٹو اقدام کرتے ہوئے انکوائری کی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ انکوائری میں اس بات کے واضح ثبوت ملے کہ یہ اسکول سسٹمزاپنی ہزاروں کی تعداد میں قائم تمام برانچوں اور فرنچائزز میں زیر تعلیم لاکھوں طلبہ اور نئے داخلے حاصل کرنے والے طلبہ کو اسکول کی ہی کاپیاں، یونیفارم اور ورک بک اسکول سے یا مخصوص دکانوں سے مہنگے داموں خریدنے پر مجبور کرتے ہیں۔

ان اسکولوں نے گائیڈ لائنز اور پالیسی کے نام پر اسکول کی اپنی پراڈکٹ کی خریداری کے لیے سخت اصول لاگو کر رکھے ہیں اور والدین کے پاس کھلے بازار سے نسبتاً سستے داموں متبادل کاپیاں اور دیگر تعلیمی پراڈکٹ خریدنے کا کوئی اختیار نہیں رہتا ہے۔

کمپٹیشن کمیشن کی جانب سے جن اسکول سسٹمز کو شوکاز نوٹسز جاری ہوئے ہیں ان میں بیکن ہاؤس اسکول سسٹم، دی سٹی اسکول، ہیڈ اسٹارٹ، لاہور گرامر اسکول، فروبلز، روٹس انٹرنیشنل، روٹس ملینیم، کے آئی پی ایس، الائیڈ اسکولز، سپرنوا، دارارقم، اسٹپ اسکول، ویسٹ منسٹر انٹرنیشنل، یونائیٹڈ چارٹرڈ اسکول اور دی اسمارٹ اسکول شامل ہیں۔

یہ ادارے ملک بھر میں سیکڑوں کیمپسز چلاتے ہیں اور وسیع تعداد میں طلبہ پر اثر انداز ہوتے ہیں جس کے باعث ان کے پاس نمایاں مارکیٹ طاقت موجود ہے۔

کمپیٹیشن کمیشن کی انکوائری میں یہ بات سامنے آئی کہ والدین کو لوگو والی اسٹیشنری، ورک بکس اور یونیفارمز صرف اسکول کے منتخب کردہ وینڈرز سے خریدنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور کئی اسکولوں میں لازمی اسٹڈی پیکس آن لائن پورٹلز یا مخصوص دکانوں کے ذریعے فراہم کیے جاتے ہیں اور عام طور پر طلبہ کو کھلے بازار سے خریدی گئی کاپیاں یا یونیفارم استعمال کرنے کی اجازت نہیں ملتی۔

انکوائری رپورٹ کے مطابق کئی اسٹڈی پیکس کی قیمت کھلی مارکیٹ میں دستیاب یکساں اشیا کے مقابلے میں 280 فیصد تک زیادہ پائی گئیں اس کے علاوہ مخصوص وینڈرز کی تقرری سے ہزاروں اسٹیشنری فروشوں اور یونیفارم تیار کرنے والے چھوٹے کاروباروں کی مارکیٹ بری طرح محدود ہوتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اسکولوں کی جانب سے ایسے انتظام کو مشروط فروخت کہا جاتا ہے جو کہ کمپٹیشن کے قانون کی خلاف ورزی ہے، طلبہ کی ایک اسکول سے دوسرے اسکول میں منتقلی کی زیادہ لاگت، محدود تعلیمی متبادل اور سفر کی مشکلات والدین کو مجبور کرتی ہیں کہ وہ اسکول کے نافذ کردہ تمام تجارتی فیصلوں پر عمل کریں، یوں طلبہ ’یرغمال صارفین‘ بن جاتے ہیں جن پر اسکول کی انتظامیہ اپنی اجارہ داری کا غلط استعمال کرتی ہے۔

مزید بتایا گیا کہ پاکستان میں نجی اسکولوں میں زیر تعلیم طلبہ کی تعداد مجموعی انرولمنٹ کا تقریباً نصف ہے، بڑھتی ہوئی مہنگائی کے دور میں مہنگے برانڈڈ اسٹڈی پیکس اور یونیفارمز والدین کے لیے اضافی مالی دباؤ کا باعث بن رہے ہیں اور تعلیم کے شعبے میں غیر ضروری کاروباری رجحانات کے حوالے سے سنگین خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔

کمیشن نے ان تمام اسکول سسٹمز کو 14 دن کے اندر اپنا تحریری جواب جمع کرنے کی ہدایت کی ہے۔

کمیشن نے خبردار کیا ہے کہ مقررہ مدت میں جواب جمع نہ کرانے کی صورت میں یک طرفہ کارروائی کی جائے گی اور قانون کے مطابق کمپٹیشن کمیشن تجارتی ادارے کے سالانہ ٹرن اوور کا 10 فیصد یا 750 ملین روپے تک جرمانہ عائد کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نائجیریا میں کیتھولک اسکول پر حملہ؛ 300 سے زائد طلبا اور 12 اساتذہ اغوا
  • نائجیریا: کیتھولک اسکول پر حملہ، 300 سے زائد طلبا اور 12 اساتذہ اغوا
  • نائیجیریا: مسلح افراد نےکیتھولک اسکول سے 200 سے زائد طلبہ کو اغوا کرلیا
  • نائجیریا: مسلح افراد کا ایک ہفتے میں دوسری بار اسکول پر حملہ، 215 طلبا اغوا کرکے لے گئے
  • مہنگا یونیفارم اور اسٹیشنری، 17 بڑے نجی اسکول سسٹمز کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
  • بھارت: اساتذہ کے رویے سے تنگ طالبعلم کی خودکشی، اہم انکشافات
  • ڈی جی آئی ایس پی آر کا قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کا دورہ، طلبہ و اساتذہ کیساتھ خصوصی نشست
  • پیپلزپرائمری اسکول سکھر میں 2 روزہ مقابلہ جات اختتام پذیر
  • نائجیریا میں چرچ پر حملے میں دو افراد ہلاک؛ پادری سمیت متعدد افراد اغوا