گومل یونیورسٹی میں فائرنگ، فیصل کریم کنڈی کا حکومت سے شفاف تحقیقات کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے ڈیرہ غازی خان میں گومل یونیورسٹی میں فائرنگ کے واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ خطے کی قدیم اور معزز تعلیمی درسگاہوں میں سے ایک ہے، اس کے تعلیمی ماحول میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ افسوسناک اور باعثِ تشویش ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گومل یونیورسٹی میں لڑکے کا لڑکی کے روپ میں رقص، 2 اساتذہ معطل
انہوں نے صوبائی حکومت پر زور دیا کہ واقعے کی مکمل شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں تاکہ حقائق سامنے آئیں اور ذمہ داروں کا تعین ہو سکے۔ سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے طاقت کے استعمال سے متعلق الزامات کی جانچ کے لیے ایک آزاد کمیشن بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
گورنر نے کہا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات ناگزیر ہیں تاکہ طلبہ محفوظ، پُرسکون اور باوقار ماحول میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: بیٹے کے ساتھ ایک ہی یونیورسٹی سے ڈگری لینے والی باکمال ماں
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈیرہ غازی خان کی گومل یونیورسٹی میں گزشتہ روز سیکیورٹی اہلکار نے فائرنگ کرکے طالب علم کو زخمی کردیا تھا، جس پر طلبا نے بھرپور احتجاج کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: گومل یونیورسٹی میں
پڑھیں:
کراچ، شہر میں 3 روز کے دوران بھتہ طلب کرنے کا تیسرا واقعہ بھی سامنے آگیا
کراچی:شہر قائد میں 3 روز کے دوران تاجروں اور شہریوں سے بھتہ طلب کرنے کا تیسرا واقعہ بھی سامنے آگیا۔
آرام باغ پولیس نے ریسٹورنٹ کے کاروبار سے وابستہ شخص کی مدعیت میں نامعلوم بھتہ خوروں کے خلاف بھتہ طلب کرنے کا مقدمہ درج کرلیا جس میں بھتہ خور نے رقم کی منتقلی کے لیے نجی بینک کا اکاؤنٹ نمبر بھی دیا ہے۔
شہر میں بھتہ خوری کے واقعات سے متعلق سی پی ایل سی کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو گزشتہ 2 سالوں میں 139 بھتہ خوری کے واقعات رپورٹ ہوئے جس میں سال 2023 میں 50 جبکہ سال 2024 میں بھتہ طلب کرنے کے 89 واقعات رپورٹ ہوئے۔
سی پی ایل سی کے جاری اعداد شمار کے مطابق سال 2025 میں 30 اکتوبر تک بھتہ طلب کرنے کے 74 واقعات رپورٹ ہوئے جنوری میں 11 ، فروری میں 4 ، مارچ میں 9 ، اپریل میں 5 ، مئی میں 3 ، جون میں 7 ، جولائی میں 5 ، اگست میں ایک ، ستمبر میں 11 جبکہ اکتوبر میں سب سے زیادہ 18 واقعات رپورٹ ہوئے۔
اس کے علاوہ نومبر اب تک بھتہ خوری کے حوالے سے 3 مقدمات سامنے آئے ہیں جس میں بھتہ خوروں نے نیو ایم اے جناح روڈ پر تاجر کو ڈرانے کے لیے اس کے شوروم پر فائرنگ کی جبکہ ماربل کے تاجر کو گولیاں بھیج کر خوفزدہ کیا گیا۔
تیسرے واقعے میں آرام باغ کے علاقے محمد بن قاسم روڈ پر ریسٹورنٹ کے کاروبار سے وابستہ شخص سے بھتہ خوروں نے 20 لاکھ روپے بھتہ طلب کیا جو کم کرتے ہوئے 5 لاکھ سے 3 لاکھ روپے تک پر آگئے اور اس رقم کی منتقلی کے لیے بھتہ خوروں کی جانب سے نجی بینک کا اکاؤنٹ نمبر بھی دیا گیا ہے۔
اور اس حوالے سے آرام باغ پولیس نے بھتہ خوری عبدالرحمٰن کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 404 سال 2025 بجرم دفعات 385 ، 386 اور 25 ڈی ٹیلی گراف ایکٹ کے تحت درج کرلیا۔
جس میں مدعی نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ وہ اپنے پارٹنر منظور حسین کے ساتھ مل کر سال 2022 سے اسپائسی خان کے نام سے ریسٹورنٹ چلا رہا ہوں۔
19 نومبر کی رات ساڑھے سات بجے غیر ملکی نمبر سے بذریعہ واٹس ایپ سے اسپائسی خان ریسٹورنٹ کے آفشیل نمبر پر میسج موصول ہوا جس کا متن تھا کہ اسپائسی والے خان میری بات غور سے سنو ، ہمارے بندے آپ لوگوں کو 5/6 دنوں سے نظر میں رکھے ہوئے ہیں کہ تم کہاں جاتے ہو اور کیا کرتے ہو۔
جبکہ تمھارے خاندان تک سب معلومات ہے اور کل تک 20 لاکھ روپے بھتے کی رقم نہ دی گئی تو ہم تمھیں جان سے مار دینگے یا تم میں سے کسی کو اغوا کرینگے۔
مدعی کے مطابق بھتہ خور مسلسل وائس اور واٹس ایپ میسجز کرتا رہا جس کے ذریعے میسج پر بات چیت شروع کی اور بھتہ خور نے 20 لاکھ روپے بھتے کی رقم کم کر کے 5 لاکھ روپے کر دی اور مزید بات چیت پر وہ 3 لاکھ روپے بھتے پر آگیا اور ایک نجی بینک کا اکاؤنٹ بنام حیدر خان بھتہ وصولی کے لیے دیا۔
مدعی کے مطابق میرا دعویٰ نامعلوم ملزمان یا ملزم پر بھتہ کی رقم 3 لاکھ روپے طلب کرنے کا ہے اور مجھے اور میری فیملی کو جان کا خطرہ ہے لہذا قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
آرام باغ پولیس نے بھتہ خوری کا مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش کے لیے انچارج اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) سی آئی اے پولیس کے حوالے کر دیا جو واقعے کی مزید تفتیش کر رہی ہے۔
شہر میں بھتہ خوری کے بڑھتے ہوئے واقعات سے کاروباری طبقے میں شدید تشویش پائی جاتی ہے جبکہ بھتہ خوری کے حوالے کئی ایسے واقعات جس میں تاجر و دکاندار شکایات ہی درج نہیں کراتے اور وہ پولیس کو بتائے بغیر بھتہ خوروں سے خود ہی معاملات طے کر کے جان چھڑا لیتے ہیں ۔