ملاقات کے بعد ڈاکٹر ممتاز رضوی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کلب جواد سے کچھ ایسی باتیں ہوئی ہیں جنکا ذکر وقت آنے پر کیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر اور مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد، شاہی امام کربلا جورباغ مولانا سید محمد قاسم، امام جمعہ بڑی مسجد خوریجی مولانا عابد عباس سینیئر صحافی ادیب و قلمکار اور سیاستداں ڈاکٹر ممتاز عالم رضوی کی خصوصی ملاقات ہوئی۔ اس موقع پر مولانا کلب جواد اور تمام علماء کرام نے سب سے پہلے ڈاکٹر ممتاز رضوی کو بی ایس پی میں شامل ہونے پر گلدستہ پیش کرتے ہوئے مبارکباد دی اور اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے دعائیں دیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر ممتاز رضوی سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا کلب جواد نے یوپی میں بی ایس پی حکومت کے آنے کا دعویٰ کیا۔

کربلا جور باغ نئی دہلی میں ڈاکٹر ممتاز عالم رضوی نے مولانا کلب جواد سے قریب 30 منٹ کی ملاقات کی جس میں اترپردیش کی موجودہ سیاست اور بطور خاص 2027ء میں ہونے والے اسمبلی کے انتخابات پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے بعد ڈاکٹر ممتاز رضوی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کلب جواد سے کچھ ایسی باتیں ہوئی ہیں جن کا ذکر وقت آنے پر کیا جائے گا، بس یہ ہے کہ انہوں نے مجھ سے کہا ہے کہ یہ ایک اچھا فیصلہ ہے، آپ کے ساتھ ہم سب کھڑے ہیں۔ مولانا کلب جواد نے اس بات کی تائید کی کہ بہن کماری مایاوتی کا دور حکومت باقی سے اچھا رہا ہے۔ ڈاکٹر ممتاز رضوی نے کہا کہ مولانا کلب جواد نے کچھ مشورے دیے ہیں جن کو مایاوتی تک جلد پہنچانے کا کام کیا جائے گا اور مستقبل کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مولانا کلب جواد سے ڈاکٹر ممتاز رضوی کرتے ہوئے رضوی نے

پڑھیں:

نواز شریف کے اگر اسٹیبلشمنٹ سے واقعی اختلافات تھے تو پھر اقتدار میں کیوں آئے، حافظ نعیم

لاہور:

جماعتِ اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سب سے پہلے یہ جواب دینا ہوگا کہ وہ 70 ہزار جعلی ووٹوں کی بنیاد پر کیسے جیتے اور انہیں اسمبلی میں کس نے پہنچایا۔

منصورہ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت فارم 47 کی بنیاد پر قائم ہے، اس لیے نواز شریف کو حقائق پر مبنی بات کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کے اسٹیبلشمنٹ سے واقعی اختلافات تھے تو پھر اس بار اقتدار میں کیوں آئے اور اسی کے ساتھ مل کر جمہوریت پر حملہ کیوں کیا۔

حافظ نعیم الرحمن کے مطابق، جب ن لیگ کی قیادت ناراض ہوتی ہے تو اسٹیبلشمنٹ کے خلاف نعرے لگاتی ہے اور جب مفاہمت ہو جاتی ہے تو اس کے حق میں نعرے بلند کیے جاتے ہیں، اس لیے نواز شریف کو جواب دینا ہوگا کہ ووٹ کو کتنی عزت ملی۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے تین روزہ اجتماع عام کو انتہائی کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’بدل دو نظام‘ تحریک کے سلسلے میں تمام بڑے شہروں کے امراء کا اجلاس بلا کر آئندہ کا لائحۂ عمل طے کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں آئین کی بالادستی ہونی چاہیے اور ستائیسویں آئینی ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچے پر حملہ ہے، جسے قبول نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے انتخابی عمل پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ کبھی آر ٹی ایس کے نام پر اور کبھی فارم سینتالیس کے ذریعے حکومتیں تشکیل دی جاتی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ بیوروکریسی نوآبادیاتی دور کی طرح آج بھی عوام پر حاکمیت قائم کیے ہوئے ہے، جبکہ نوکری شاہی اوپر والوں کو خوش کر کے کرپشن کرتی ہے اور اختیارات نچلی سطح تک نہیں جانے دیے جاتے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ خاندانی سیاسی جماعتیں اپنے ہی کارکنوں سے خوفزدہ ہوتی ہیں اور اسی وجہ سے عوام دشمن قوانین پاس کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ فارم سینتالیس والی پارلیمنٹ نے جو بلدیاتی قانون منظور کیا ہے وہ کالا قانون ہے اور اس کے خلاف عدالتوں اور سڑکوں پر جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقامی حکومتوں کے اختیارات کی بحالی کے لیے لائحۂ عمل تیار ہے اور سات اور آٹھ دسمبر کو پنجاب بھر میں اس قانون کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ بلدیاتی قانون میں میٹروپولیٹن اور ڈسٹرکٹ کونسلز کو ختم کر دیا گیا ہے اور اختیارات کی منتقلی کا کوئی واضح طریقہ شامل نہیں۔ ان کے مطابق دنیا بھر میں تعلیم، پولیسنگ اور بنیادی انتظامی امور مقامی حکومتوں کے پاس ہوتے ہیں لیکن پاکستان میں ان اختیارات سے مسلسل انکار کیا جا رہا ہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے پنجاب میں مبینہ ماورائے عدالت قتل اور منشیات کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈرگ مافیا کو حکومتی سرپرستی حاصل ہے اور تعلیمی اداروں تک منشیات پہنچائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے خارجہ پالیسی پر بھی سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو آزادانہ پالیسی اپنانا ہوگی، امریکی دباؤ میں آکر کچھ حاصل نہیں ہوگا، اور ٹرمپ کی چاپلوسی بھی فائدہ نہیں دے گی۔

تعلیم کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کی اٹھاسی فیصد آبادی اعلیٰ تعلیم سے دور ہے جبکہ تین کروڑ بچے پانچ سے پندرہ سال کی عمر میں اسکولوں سے باہر ہیں۔ ان کے مطابق ہماری یونیورسٹیاں عالمی درجہ بندی میں پچھلے نمبروں پر ہیں اور نظام تعلیم چند طبقات تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔

انہوں نے سندھ حکومت پر بھی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں بدترین بدعنوانی کی ذمہ دار پیپلز پارٹی ہے جبکہ صوبے میں ڈاکوؤں کا راج برقرار ہے۔ بلوچستان میں پانی اور بجلی کے بحران کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں بھی تحریک کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن کے مطابق جماعت اسلامی امن، شہری سہولیات، بلدیاتی حقوق اور آئینی حکمرانی کے لیے اپنی آواز اٹھاتی رہے گی اور عوامی مسائل پر حکومت کو مزید استحصال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بڑے دھرنے اور اسمبلیوں کے گھیراؤ سمیت ہر جمہوری راستہ استعمال کیا جائے گا تاکہ ’بدل دو نظام‘ کی تحریک آگے بڑھ سکے۔

متعلقہ مضامین

  • نئے صوبوں کی بات ایک کان سے سنیں، دوسرے سے نکال دیں: مراد علی شاہ
  • ایبٹ آباد،انسداد تجاوزات کاعملہ کارروائی کرتے ہوئے
  • علامہ ساجد نقوی کی ڈاکٹر علی لاریجانی سے ملاقات
  • تعلیم کو مذہبی رنگ دینا گہری سازش ہے، عمر عبداللہ
  • بلوچستان میں اے این ایف کی کامیاب کارروائیاں، بھاری مقدار میں منشیات برآمد
  • نواز شریف کے اگر اسٹیبلشمنٹ سے واقعی اختلافات تھے تو پھر اقتدار میں کیوں آئے، حافظ نعیم
  • علامہ ساجد نقوی اور علامہ شبیر میثمی کی ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری ڈاکٹر علی لاریجانی سے اہم ملاقات
  • فیصل ممتاز راٹھور، ایک اسمبلی چوتھا وزیر اعظم
  • مولانا عبدالخبیر آزاد سے گورنر خیبرپختونخوا کی ملاقات، علاقائی حالات اور مذہبی ہم آہنگی پر تبادلہ خیال