سی پیک فیز 2 میں کون سے 5 نئے کوریڈور شامل ہیں؟ احسن اقبال نے بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سی پیک فیز 2 کا آغاز ہو چکا ہے، اس فیز میں انفراسٹرکچر کے بجائے ٹیکنالوجی، معیشت، پسماندہ علاقوں میں سوشل اکنامک ڈیویلپمنٹ، گرین انرجی اور زراعت میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے منصوبے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سرحد اور سی پیک کی حفاظت کے لیے 50 ارب روپے کی اضافی رقم کی منظوری
سی پیک فیز 2 سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک فیز 2 کا آغاز 26 ستمبر سے ہو گیا ہے جب وزیراعظم شہباز شریف اور چینی قیادت کے درمیان ستمبر کے شروع میں مذاکرات ہوئے تھے جن میں اس کا فریم ورک طے کیا گیا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ 2015 میں جب سی پیک معاہدہ ہوا تو سی پیک فیز ون میں زیادہ توجہ توانائی کے شعبوں میں انفراسٹرکچر پر فوکس تھی، سی پیک سے 3 سالوں میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئی، جس میں موٹرویز بنے، گوادر میں ترقیاتی کام ہوئے، بجلی کے 8 ہزار میگاواٹ کے منصوبے لگے تاہم اگلے 4 سال میں ہمیں چور ڈاکو، چور ڈاکو کا نشانہ بنایا گیا، اسی طرح سی پیک کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 3 وزرا کے بیانات کو لے کر امریکا کی اسسٹنٹ اسٹیٹ سیکریٹری نے پریس کانفرنس کی کہ بیلٹ اینڈ روڈ سارا کرپشن اور مہنگے قرضوں کا معاملہ ہے اور یہ پاکستان کے وزیر کہہ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے چین کے اندر بددلی اور بداعتمادی پیدا ہوئی، وہ پاکستان سے توقع نہیں کر رہے تھے کہ چینی صدر کے میگا منصوبوں کو جھوٹے اور بے بنیاد بیانات کے ذریعے بدنام کیا جائے گا، اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بہت سے چینی سرمایہ کار پاکستان چھوڑ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: سی پیک فیز ٹو کا آغاز ہو چکا، چین نے کبھی کسی دوسرے ملک سے تعلق نہ رکھنے کی شرط نہیں لگائی، احسن اقبال
انہوں نے کہا کہ 2022 کے بعد ہم نے چین کے ساتھ دوبارہ بات چیت شروع کی، اعتماد بحال کیا اور اسی کا نتیجہ ہے کہ سی پیک کے فیز 2 میں چین نے اب 5 کوریڈور کا اعلان کیا ہے، پہلا کوریڈور گروتھ کا ہے کہ کس طرح پاکستان کی معیشت میں گروتھ لائی جائے۔
احسن اقبال نے کہا کہ دوسرا کوریڈور پسماندہ علاقوں میں لوگوں کی زندگی میں تبدیلی لانے کے لیے سوشل اکنامک پروجیکٹس ہیں، تیسرا کوریڈور ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، چین نے مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں کافی مہارت حاصل کر لی ہے، بہتر ہوگا کہ ہم بھی چین سے اس ضمن میں استفادہ حاصل کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک فیز 2 کا چوتھا کوریڈور گرین انرجی کا ہے، چونکہ اب چین بھی دنیا میں گرین انرجی ٹرانزیشن کر رہا ہے اور ایندھن بیسڈ پلانٹس بند کر دیے ہیں، چین اس میدان میں بھی ہماری مدد کرنا چاہتا ہے۔
پانچواں کوریڈور یہ ہے کہ اوپن ریجنل ڈیویلپمنٹ ہے کہ کس طرح ہم پاکستان اور چین کے فریم ورک کو خطے کے ساتھ جوڑیں، اس فریم ورک کے اندر بہت سارے نئے منصوبوں کا آغاز ہو چکا ہے، جن کا فوکس انفراسٹرکچر نہیں بلکہ پاکستان میں زراعت کی ترقی، پاکستان کے مائن اینڈ منرلز کے پوٹینشل کو بڑھانے پر بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان، چین، افغان وزرائے خارجہ کا اجلاس، سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے پر اتفاق
انہوں نے کہا کہ ابھی حال ہی میں پاکستان کے ایک ہزار زرعی ماہرین چین گئے اور وہاں سے زراعت کی جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال کی تربیت حاصل کرکے آئے ہیں، یہ ایک ہزار لوگ ہمیں چینی تجربے سے مستفید کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news احسن اقبال پاکستان چین سی پیک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: احسن اقبال پاکستان چین سی پیک احسن اقبال نے کہا انہوں نے کہا کہ سی پیک فیز 2 کہ سی پیک
پڑھیں:
ماڈل کورٹس: اکتوبر میں 12 ہزار 275 مقدمات کے فیصلے کئے گئے
لاہور (خبر نگار) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کی ہدایات پر پنجاب بھر میں قائم ماڈل کورٹس کے قیام کے ثمرات عوام تک پہنچ رہے ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ کی جامع عدالتی اصلاحات، جدید کیس مینجمنٹ سسٹم اور مؤثر مانیٹرنگ کا براہ راست نتیجہ ہے کہ ماڈل کورٹس نے اکتوبر 2025 کے مہینے میں مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 12 ہزار 275 مقدمات کے فیصلے کئے ہیں۔ جس سے ناصرف زیر التواء مقدمات کی تعداد میں کمی آئی ہے بلکہ وکلاء اور سائلین کا نظام انصاف پر اعتماد مزید مستحکم ہوا ہے۔ ماہانہ کارکردگی رپورٹ کے اعدادوشمار کے مطابق فوجداری ماڈل کورٹس نے گزشتہ ماہ 1ہزار 72 مقدمات کے فیصلے کئے ہیں، جن میں قتل کے 115 اور منشیات سے متعلق 376 مقدمات اور دیگر غیر قانونی قبضہ جات کے فیصلے بھی شامل ہیں۔ جبکہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ ججز کی ایپلٹ ماڈل کورٹس نے 292 سول و فیملی اپیلوں، نگرانی اور دیگر مقدمات کے فیصلے جاری کئے ہیں۔ اسی طرح انصاف کی فراہمی میں سب سے بڑا کردار ماڈل سول اور مجسٹیریل (Magisterial) کورٹس نے ادا کیا ہے، جنہوں نے مجموعی طور پر 10,911 مقدمات نمٹائے۔ ماڈل سول کورٹس نے ایک ماہ میں 2 ہزار 162مقدمات کا فیصلہ کیا، جن میں ریگولر سول، فیملی، گارڈین، رینٹ اور دیگر سول مقدمات شامل ہیں۔ جبکہ ماڈل مجسٹریٹ کورٹس نے کل8 ہزار 749 مقدمات کے فیصلے کئے ہیں، جن میں فرسٹ کلاس، سیکشن 30 اور معمولی نوعیت کے جرائم سے متعلق مقدمات بھی شامل ہیں۔