ماڈل کورٹس: اکتوبر میں 12 ہزار 275 مقدمات کے فیصلے کئے گئے
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
لاہور (خبر نگار) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کی ہدایات پر پنجاب بھر میں قائم ماڈل کورٹس کے قیام کے ثمرات عوام تک پہنچ رہے ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ کی جامع عدالتی اصلاحات، جدید کیس مینجمنٹ سسٹم اور مؤثر مانیٹرنگ کا براہ راست نتیجہ ہے کہ ماڈل کورٹس نے اکتوبر 2025 کے مہینے میں مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 12 ہزار 275 مقدمات کے فیصلے کئے ہیں۔ جس سے ناصرف زیر التواء مقدمات کی تعداد میں کمی آئی ہے بلکہ وکلاء اور سائلین کا نظام انصاف پر اعتماد مزید مستحکم ہوا ہے۔ ماہانہ کارکردگی رپورٹ کے اعدادوشمار کے مطابق فوجداری ماڈل کورٹس نے گزشتہ ماہ 1ہزار 72 مقدمات کے فیصلے کئے ہیں، جن میں قتل کے 115 اور منشیات سے متعلق 376 مقدمات اور دیگر غیر قانونی قبضہ جات کے فیصلے بھی شامل ہیں۔ جبکہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ ججز کی ایپلٹ ماڈل کورٹس نے 292 سول و فیملی اپیلوں، نگرانی اور دیگر مقدمات کے فیصلے جاری کئے ہیں۔ اسی طرح انصاف کی فراہمی میں سب سے بڑا کردار ماڈل سول اور مجسٹیریل (Magisterial) کورٹس نے ادا کیا ہے، جنہوں نے مجموعی طور پر 10,911 مقدمات نمٹائے۔ ماڈل سول کورٹس نے ایک ماہ میں 2 ہزار 162مقدمات کا فیصلہ کیا، جن میں ریگولر سول، فیملی، گارڈین، رینٹ اور دیگر سول مقدمات شامل ہیں۔ جبکہ ماڈل مجسٹریٹ کورٹس نے کل8 ہزار 749 مقدمات کے فیصلے کئے ہیں، جن میں فرسٹ کلاس، سیکشن 30 اور معمولی نوعیت کے جرائم سے متعلق مقدمات بھی شامل ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مقدمات کے فیصلے کئے ماڈل کورٹس کورٹس نے کئے ہیں
پڑھیں:
4 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 733 ملین ڈالرز تک پہنچ گیا
کراچی:پاکستان کی کمزور بیرونی پوزیشن ایک بار پھر دباؤمیں آگئی ہے،کیونکہ مالی سال 2026 کی پہلی چار ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ کر 733 ملین ڈالر تک جاپہنچا،جوگزشتہ سال اسی دوران کے 206 ملین ڈالرزکے مقابلے میں تین گنا سے زائد ہے۔
اکتوبر میں صورتحال مزید خراب ہوئی اورکرنٹ اکاؤنٹ 112ملین ڈالر خسارے میں چلاگیا، جبکہ ستمبر میں یہ 83 ملین ڈالر سرپلس تھا۔
اسٹیٹ بینک کے جاری تازہ اعداد وشمار کے مطابق جولائی تا ستمبر FY26 کے دوران پہلے ہی 621 ملین ڈالر خسارہ ریکارڈ ہو چکا تھا، جو گزشتہ سال اسی عرصے کے 83 ملین ڈالرکے سرپلس کے برعکس ہے۔
بیرونی شعبے پر دباؤ کی بڑی وجہ درآمدات میں نمایاں اضافہ اور برآمدات کی سست رفتاری رہی، جولائی تا اکتوبر FY26 میں پاکستان کا مجموعی تجارتی خسارہ (اشیا و خدمات) بڑھ کر 11.26 ارب ڈالر ہو گیا، جو گزشتہ سال 9.61 ارب ڈالر تھا۔
اشیاء کی برآمدات میں صرف معمولی بہتری دیکھنے میں آئی اور یہ 10.63 ارب ڈالر رہیں، جوگزشتہ سال کے 10.42 ارب ڈالرسے صرف 2 فیصد زیادہ ہیں۔
اکتوبر میں برآمدات 2.75 ارب ڈالر رہیں،جو گزشتہ سال اکتوبر کے 3 ارب ڈالر سے کم ہیں۔ خدمات کی برآمدات نے کچھ سہارا فراہم کیا اور 3.03 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جن میں آئی ٹی و ٹیلی کام کی برآمدات 1.44 ارب ڈالر رہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔
دوسری جانب اشیا کی درآمدات بڑھ کر 20.72 ارب ڈالر ہوگئیں، جو گزشتہ سال کے 18.90 ارب ڈالر سے 9.6 فیصد زیادہ ہیں۔
خدمات کی درآمدات بھی بڑھ کر 4.20 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، بنیادی آمدنی کا خسارہ اب بھی بڑا چیلنج ہے، جو چار ماہ میں 3.09 ارب ڈالر رہا۔
اکتوبر میں ہی اس مد میں 905 ملین ڈالرکا خسارہ ریکارڈ ہوا۔ ترسیلات زر نے بیرونی کھاتوں کو سب سے زیادہ سہارا دیا، جو بڑھ کر 12.96 ارب ڈالر ہوگئیں، تاہم تیزی سے بڑھتے تجارتی خسارے کو پورانہ کر سکیں۔
مالی کھاتہ بھی دباؤ میں رہا اور چار ماہ میں 605 ملین ڈالر خسارہ ریکارڈ کیا گیا، جبکہ ایف ڈی آئی کم ہوکر 748 ملین ڈالر رہ گئی۔
اگرچہ زرمبادلہ کے ذخائر اکتوبر کے اختتام تک بڑھ کر 14.64ارب ڈالر ہوگئے تھے، تاہم بڑھتا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور آئندہ مہینوں میں بھاری قرض ادائیگیاں بیرونی استحکام کیلیے نئے خطرات پیدا کر رہی ہیں۔