دیرینہ مسئلہ کشمیر تسلیم شدہ بین الاقوامی تنازعہ ہے، چوہدری انوارالحق
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے دفتر کے دورے کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وزیراعظم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں کشمیری قیادت کے درمیان اتحاد، ہم آہنگی اور مشترکہ بیانیے کا فروغ انتہائی اہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے سابق وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ دیرینہ مسئلہ کشمیر تسلیم شدہ بین الاقوامی تنازعہ ہے، جسے کسی بھی صورت بھارت کا داخلی معاملہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ذرائع کے مطابق چوہدری انوار الحق نے اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے دفتر کے دورے کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں کشمیری قیادت کے درمیان اتحاد، ہم آہنگی اور مشترکہ بیانیے کا فروغ انتہائی اہم ہے کیونکہ تحریک آزادی کشمیر پوری قوم کی اجتماعی میراث ہے، جسے قربانی، اصول پسندی اور استقامت کے ساتھ آگے بڑھانا ہو گا۔ اس موقع پر تحریک آزادیِ کشمیر کو درپیش چیلنجز، بڑھتی ہوئی بھارتی ریاستی دہشتگردی، آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی بھارت کی مذموم کوششوں، انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے عالمی برادری کی ذمہ داریوں پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔ چوہدری انوار الحق نے حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے جنرل سیکرٹری ایڈووکیٹ پرویز احمد کے صاحبزادے کے انتقال پر اظہارِ تعزیت کیا۔ انہوں نے مرحوم کے ایصالِ ثواب اور لواحقین کے لیے صبرِ کی دعا بھی کی۔ حریت کنوینر غلام محمد صفی نے سابق وزیراعظم چوہدری انوار الحق کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تحریک آزادیِ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے ان کے عملی اقدامات قابل قدر اور تاریخی حیثیت کے حامل ہیں۔ ملاقات میں ڈاکٹر انعام الحق، سید قیوم بخاری، سینئر تجزیہ نگار خواجہ عبدالمتین اور رئیس احمد خان بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
میں نے وزیراعظم رہنا ہوتا تو کون روک سکتا تھا؟ وزیراعظم چوہدری انورالحق کا اسمبلی میں خطاب
آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوارالحق نے نے کہا ہے کہ اگر یہ دوست مجھ سے مشورہ کر لیتے تو اس تقریر کی ضرورت پیش نہ آتی۔ اب جس نے یہ لکھا ہے کہ یہ اکیلا آدمی جمہوری و آئینی ڈھانچے کو نقصان پہنچا گیا ہے، ان کی اس بات پر کیا کہوں؟
قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آج نامزد قائدِ ایوان کا استعفیٰ دیکھا۔ ’انہوں نے ایوان میں نامزد قائد ایوان کا استعفیٰ پڑھ کر سنایا۔‘
مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: وزیراعظم آزاد کشمیر انوارالحق استعفیٰ دیں گے یا نہیں؟ خود بتا دیا
انوارالحق کا کہنا تھا کہ اکثریت پوری ہوگئی تو جانے والے کو چلے جانا چاہیے۔ ایک ہزار مرتبہ یہ بات کہی کہ 27 بندے جمع کیجیے میرا استعفیٰ لیجیے۔ جب یہ 27 بندے پورے ہو گئے تو میں منتظر رہا کہ دولہے کا نام کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس ایوان نے مجھے جنم دیا، اس کا قتل میرے دماغ میں کیونکر آ سکتا ہے؟ یہ کس کتاب میں لکھا ہے کہ آپ کا دوست اکثریت حاصل کر لیتا ہے تو اس کو خجل کرنا ہے۔
وزیر اعظم نے مزید کہاکہ میں اپنے دوستوں کا اس کام کے لیے شکریہ ادا کرتا ہوں جو میں نے 6 ماہ پہلے کرنا تھا۔ مجھے آج بھی کسی سے کوئی گلہ نہیں۔ یہ تبدیلی چاہتے تھے، تبدیلی حاضر ہے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے یہ بھی کہاکہ اگر میں نے وزیراعظم رہنا ہوتا تو کیا کوئی مجھے روک سکتا تھا؟ میں نے کہا تھا جب تک میں وزیراعظم ہوں اسمبلی نہیں ٹوٹے گی اور مہاجرین نشستیں میرے دستخط سے ختم نہیں ہوں گی۔
آخر میں وزیراعظم نے کہاکہ میں اپنی پوری کابینہ کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکر گزار ہوں جن کے قلم اور دستخطوں سے مجھے آزادی ملی۔
مزید پڑھیں: آزاد کشمیر اسمبلی: وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی گئی
واضح رہے کہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے قانون ساز اسمبلی کا اجلاس جاری ہے، اور رائے شماری کے لیے تحریک ایوان میں پیش کردی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آزاد کشمیر اسمبلی چوہدری انوارالحق وزیراعظم آزاد کشمیر وی نیوز