شنگھائی ایئرپورٹ پر انڈین خاتون کا تنازع، بھارت اور چین کے درمیان سخت بیان بازی
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
انڈیا اور چین کے درمیان شنگھائی ایئرپورٹ پر ایک انڈین خاتون کو واپس بھیجنے کے واقعے کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
انڈیا کی ریاست اروناچل پردیش سے تعلق رکھنے والی پریما وانگجوم لندن سے جاپان جا رہی تھیں جب 21 نومبر کو شنگھائی ایئرپورٹ پر انہیں امیگریشن حکام نے روک لیا۔
پریما کا کہنا ہے کہ حکام نے ان سے کہا کہ اروناچل پردیش چین کا حصہ ہے اور اگر چاہیں تو چین کا پاسپورٹ لے سکتی ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ انہیں 18 گھنٹے تک بغیر کھانے پینے کے اور جاپان جانے کی اجازت کے بغیر رکھا گیا اور ہراساں کیا گیا۔
چین کی وزارت خارجہ نے اس الزام کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ امیگریشن حکام نے قوانین کے مطابق کارروائی کی اور خاتون کے حقوق کا تحفظ کیا گیا۔ چین نے اروناچل پردیش کو اپنا علاقہ قرار دیا ہے اور اسے ’جنوبی تبت‘ یا ’زینگنان‘ کے نام سے پکارتا ہے۔
انڈیا نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اروناچل پردیش انڈیا کا اٹوٹ حصہ ہے اور چین کی جانب سے کوئی بھی انکار حقیقت کو نہیں بدل سکتا۔
انڈین وزارت خارجہ نے چین کے اقدامات کو بین الاقوامی ہوائی سفر کے ضوابط کی خلاف ورزی قرار دیا۔ اروناچل پردیش کے وزیراعلی پیما کھنڈو نے بھی اس معاملے کو شہری توہین اور قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔
سرحدی تنازعات کے باعث انڈیا اور چین کے درمیان تعلقات پہلے سے کشیدہ ہیں، اور مئی 2020 میں وادی گلوان میں جھڑپ میں دونوں ممالک کے فوجی مارے گئے تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اروناچل پردیش اور چین چین کے ہے اور
پڑھیں:
انڈیا گیٹ دہلی پر احتجاج معاملے میں 22 افراد عدالتی حراست میں لئے گئے
پولیس نے کہا کہ احتجاج فضائی آلودگی کے خلاف تھا پھر نکسی نعرے کیوں لگے۔ مظاہرین کو 4 بار روکا گیا لیکن وہ آگے بڑھتے رہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی کے انڈیا گیٹ پر مظاہرے کے دوران کئی احتجاجیوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ آج عدالت میں پیشی کے دوران مظاہرین نے عدالت میں کہا کہ پولیس حراست میں ان کے ساتھ مار پیٹ اور بدسلوکی کی گئی حالانکہ مظاہرے کے بعد گرفتار 23 میں سے 22 افراد کو عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا۔ دہلی میں مبینہ طور پر نکسلی کمانڈر مانڈی ہڈما کی موت کے خلاف ہوئے مظاہروں کے بعد پولیس نے کئی مظاہرین کو گرفتار کیا تھا۔ ہفتے کو اس معاملے میں بڑی عدالتی کارروائی عمل میں آئی۔ پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے 23 میں سے 22 مظاہرین کو عدالتی حراست میں بھیج دیا۔ یہ مظاہرے کرتویہ پتھ اور پارلیمنٹ اسٹریٹ علاقے میں ہوئے تھے۔ ہٹیالہ ہاؤس کورٹ کے جج اریدمن سنگھ چیما کی عدالت میں 6 ملزمین کو پیش کیا گیا۔ ان میں 5 بالغ اور ایک نے نابالغ ہونے کا دعویٰ کیا۔ پولیس نے دو دن کی حراست مانگی تھی لیکن عدالت نے دلائل کو کافی نہیں مانا اور عرضی خارج کردی۔
پارلیمنٹ اسٹریٹ پر گرفتار 17 ملزمین پر الزام ہے کہ انہوں نے پولیس اہلکاروں کے ساتھ دھکا مکی کی، نکسل ہڈما کی حمایت میں نعرے لگائے اور پیپر پاؤڈر اسپرے کیا۔ پولیس نے عدالت میں ویڈیو دکھایا جس میں کچھ لوگ اسپرے کرتے نظر آئے۔ پولیس نے کہا کہ احتجاج آلودگی کے خلاف تھا پھر نکسی نعرے کیوں لگے۔ پولیس نے کہا کہ ان لوگوں کو 4 بار روکا گیا لیکن وہ آگے بڑھتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حراست ملنے سے نکسل لنک کی تفتییش کی جاسکے گی۔ پولیس نے یہ بھی کہا کہ حراست میں بدسلوکی کا اندیشہ نہیں ہے کیونکہ جانچ ابھی شروعاتی مرحلے میں ہے۔
ملزمین کے وکیل نے کہا کہ یہ پڑھے لکھے طالب علم ہیں جنہوں نے "جل۔ جنگل۔ زمین" اور آلودگی کو جوڑ کر اپنی بات رکھی۔ ایف آئی آر میں کہیں بھی نکسلواد کا ذکر نہیں ہے اس لئے ان کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک نہ کیا جائے۔ واضح رہے کہ اتوار کے روز ہوئے مظاہرے سے متعلق دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ ایک کرتویہ پتھ پر ہوئی واردات کے لئے اور دوسری پارلیمنٹ اسٹریٹ تھانے میں۔ اس طرح مجموعی طور پر 17 ملزمین کو تین دن کی عدالتی حراست میں بھیجا گیا ہے۔ ان انہیں 27 نومبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔