چینی ساختہ انسان نما روبوٹ نے بغیر بند ہوئے 106 کلومیٹر چل کر گنیز ورلڈ ریکارڈ بنا دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
ایک چینی ساختہ ہیومینائیڈ (انسان نما) روبوٹ نے ملک کے مشرقی شہروں کے درمیان بغیر بند ہوئے 106 کلومیٹر پیدل چل کر نیا گنیز ورلڈ ریکارڈ قائم کر دیا۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق شنگھائی کی کمپنی اگی بوٹ (Agibot) کے تیار کردہ اینڈرائیڈ اے 2 نے 10 نومبر کی رات سُوزو سے اپنا سفر شروع کیا اور 13 نومبر کی صبح کے اوائل میں شنگھائی کے علاقے بند پہنچا۔
اگی بوٹ کے تیز رفتار ہاٹ-سوآپ بیٹری سسٹم کی مدد سے روبوٹ پورے سفر کے دوران متحرک رہا، اور جمعرات کو سرکاری طور پر تصدیق کے مطابق اس نے 106.
اگی بوٹ کے سینئر نائب صدر وانگ چوآنگ نے کہا کہ سوزو سے شنگھائی تک پیدل چلنا بہت سے انسانوں کے لیے بھی مشکل ہے، لیکن روبوٹ نے یہ کارنامہ سرانجام دے دکھایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ کامیابی روبوٹ کے ہارڈویئر، توازن برقرار رکھنے کے ’سریبیلر‘ الگورتھم اور برداشت کی صلاحیت کی پختگی کو ثابت کرتی ہے، جو بڑے پیمانے پر تجارتی استعمال کی راہ ہموار کرتی ہے۔
دوہری جی پی ایس ٹیکنالوجی، لیڈار اور انفراریڈ ڈیپتھ سینسرز سے لیس ’اے 2‘ نے ٹریفک سگنلز، تنگ گزرگاہوں اور بھیڑ بھاڑ والے فٹ پاتھ جیسی پیچیدہ صورتحال میں بھی سفر جاری رکھا، اور دن و رات مستحکم ادراک برقرار رکھا۔
روبوٹ نے اسفالٹ سڑکوں، ٹائل والے راستوں، پلوں، نابینا افراد کے لیے بنے مخصوص راستوں اور ریمپس پر چلتے ہوئے ٹریفک قوانین کی مکمل پابندی کی۔
شنگھائی پہنچنے پر شِنہوا کے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے روبوٹ نے اس سفر کو اپنی ’مشینی زندگی کا ناقابلِ فراموش تجربہ‘ قرار دیا اور مزاحیہ انداز میں کہا کہ شاید اسے ’نئے جوتوں کی ضرورت ہو‘۔
اپریل میں بیجنگ ہیومینائیڈ روبوٹ انوویشن سینٹر کے تیار کردہ تیئن کنگ الٹرا نے 21 کلومیٹر کی ہاف میراتھن 2 گھنٹے 40 منٹ میں مکمل کی تھی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: روبوٹ نے
پڑھیں:
آلکسی کا منفرد مقابلہ چینی نوجوان نے جیت لیا
چین کے شمالی خودمختار علاقے انر منگولیا کے شہر باوٹو میں ’لائنگ فلیٹ‘ مقابلے میں 23 سالہ نوجوان نے حیران کن کارکردگی دکھاتے ہوئے مسلسل 33 گھنٹے 35 منٹ بستر پر لیٹے رہ کر پہلی پوزیشن حاصل کر لی۔ یہ مقابلہ ایک مقامی میٹریس برانڈ نے 15 نومبر کو شاپنگ سینٹر میں منعقد کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایک ملک جہاں ہلکی سی نیند کے بدلے ساڑھے 4 لاکھ روپے پاکستانی ملتے ہیں
’لائنگ فلیٹ‘ کا عنوان چین کے اس مقبول رجحان سے لیا گیا ہے جس میں نوجوان معاشرتی دباؤ اور سخت معاشی حالات سے تنگ آکر کم سے کم محنت اور آرام طلب طرزِ زندگی اختیار کرتے ہیں۔
منتظمین کے مطابق مقابلے میں جیت اسی امیدوار کی تھی جو بغیر اٹھے، بیٹھے یا ٹوائلٹ گئے زیادہ دیر بستر پر لیٹا رہے۔ شرکا کو موبائل استعمال کرنے، پڑھنے، کروٹ بدلنے اور کھانا منگوانے کی اجازت تھی، جبکہ زیادہ تر نے ٹوائلٹ جانے کی پابندی سے بچنے کے لیے ڈائپرز پہن رکھے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: نیند کی کمی، بے روزگاری اور دل کی بیماری کے درمیان کیا تعلق ہے؟
مقابلے میں تقریباً 240 افراد نے حصہ لیا، جن میں سے 186 ایک دن کے اندر ہی ہمت ہار گئے۔ 33 گھنٹے سے زائد وقت گزرنے پر صرف 3 شرکا باقی رہ گئے۔ آخری مرحلے میں منتظمین نے مشکل بڑھاتے ہوئے انہیں بیک وقت ہاتھ اور پاؤں ہوا میں اٹھانے کی ہدایت دی، اور سب سے زیادہ دیر تک پوزیشن برقرار رکھنے والا فاتح قرار پایا۔
فاتح نوجوان نے بتایا کہ اس کی گرل فرینڈ نے اسے مقابلے میں حصہ لینے کا مشورہ دیا تھا۔ دورانِ مقابلہ وہ کئی بار چھوڑنے کا سوچ چکا تھا، لیکن گرل فرینڈ کی حوصلہ افزائی نے اسے مقابلہ جاری رکھنے پر آمادہ رکھا۔
یہ بھی پڑھیں: پہلے اپنی پوزیشن بتائیں، پھر جواب لیں
پہلے 3 فاتحین کو بالترتیب 3000 یوآن (420 امریکی ڈالر)، 2000 یوآن اور 1000 یوآن انعام دیا گیا۔ فاتح نوجوان نے کہا کہ وہ انعامی رقم سے اپنے دوستوں کو ہاٹ پاٹ ڈنر کھلائے گا، جو مقابلے کے دوران اس کے لیے کھانا اور مشروبات لاتے رہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news چین لیٹنا