رضاکار فورس بسیج، امریکہ کیلئے معمہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
اسلام ٹائمز: خدا نے فرمایا: "اور نہ گھبراؤ اور نہ غمگین ہو اور تم سب سے زیادہ بلند ہو، اگر تم مومن ہو۔" جی ہاں، ہمارے عظیم امام نے اس الہیٰ قدرت کے گہرے اور قطعی ادراک کے ساتھ فرمایا: "اگر بسیجی فکر کی خوشگوار آواز کسی ملک میں گونجتی ہے تو دشمنوں اور غیروں کی لالچی آنکھیں پھٹ جائیں گی۔" رہبر معظم انقلاب اسلامی بھی بسیجی نقطۂ نظر کے حامل ہیں اور دشمن کے مقابلے میں نی صرف ثابت قدم ہیں بلکہ مستقبل کے بارے میں پرامید ہیں۔ ایک ایسا مستقبل جو ان شاء اللہ امریکہ کی تنہائی اور صیہونی حکومت کی تباہی نیز القدس کی آزادی کے ساتھ ایک نئی اسلامی تہذیب کو جنم دے گا۔ تحریر: یداللہ جوانی جونی
بش جونیئر کے دور میں سابق امریکی وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس نے اپنی وزارت میں اس وقت یہ مسئلہ اٹھایا کہ امریکہ کو اس بات کا جائزہ لینا چاہیئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اس کے تمام منصوبے، پروگرام اور اقدامات اب تک ناکام کیوں ہوئے۔؟ اس بیان کے بعد تقریباً دو دہائیاں گزر چکی ہیں اور ایران کے خلاف امریکہ کے منصوبے ناکام ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ ایرانی قوم کے خلاف امریکہ کی آخری کارروائی 12 روزہ مسلط کردہ جنگ تھی، جو اس نے صیہونی حکومت کی مدد اور بڑے یورپی ممالک کی حمایت سے شروع کی تھی۔ امریکی صدر ٹرمپ کا خیال تھا کہ برق رفتار جنگ شروع کرکے اور دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی سے استفادہ کرکے وہ اسلامی جمہوریہ کا تختہ الٹ سکتا ہے اور وہ اور اس کے اتحادی بالآخر ایران کو ٹکڑے ٹکڑے کرسکتے ہیں۔ تاہم، نہ صرف یہ اہداف حاصل نہیں ہوئے بلکہ جارحین کے خلاف ایرانی قوم کے طاقتور دفاع نے ایران کی علاقائی اور بین الاقوامی پوزیشن میں مزید اضافہ کردیا۔
یہ کیا قصہ ہے کہ امریکیوں کو گذشتہ 46 سالوں میں بھاری قیمت ادا کرنے کے باوجود ایرانی قوم کے خلاف ہمیشہ شکست، ناکامی اور مایوسی کا سامنا کرنا پڑا؟ امریکیوں نے کبھی یہ تصور بھی نہیں کیا تھا کہ اسلامی انقلاب تقریباً نصف صدی تک جاری رہے گا اور انہیں لامحالہ دنیا کے کونے کونے، خاص طور پر مغربی ایشیائی خطے میں موجود ان انقلابی دھڑوں، قوتوں، گروہوں اور قوموں کے خلاف لڑنا پڑے گا جو انقلاب اسلامی کے زیر اثر مزاحمتی گروہوں نے تشکیل دیئے ہیں۔ جی ہاں، آج مزاحمت کا نظریہ اور فکر عالمی ہوچکا ہے۔ استکبار کے خلاف اور دنیا کے مظلوموں کے دفاع کے میدان میں انقلاب اسلامی کا بیانیہ ایک عالمی نیریٹو بن چکا ہے۔ اسلامی انقلاب کا مقابلہ کرنے میں امریکہ کی ناکامی اور ایرانی قوم کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کی بنیادی وجہ امریکہ کے لیڈروں کی ایرانی عوام کے بارے عدم آگاہی ہے۔
اسلامی انقلاب کی اقدار اور کامیابیوں کے دفاع کے لیے اسی سال یعنی انقلاب کی کامیابی کے ساتھ ہی 1979ء میں امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے حکم سے بسیج مستضعفین تنظیم کی بنیاد رکھی گئی۔ انقلابی جوان بسیج کی شکل میں تربیت یافتہ اور منظم ہوئے اور دفاعی اور سلامتی کے امور سمیت عظیم کاموں کو انجام دینے کے لیے منظم ہوئے۔ عوامی رضاکار فورس یا بسیج ایران کے لیے بے مثال اور لامتناہی طاقت کے ساتھ ایک اسٹریٹجک قوت ہے۔ ایسی طاقت کی موجودگی سے ایران کو کبھی شکست نہیں ہوگی۔ امریکیوں سمیت ایران کے دشمن کبھی بھی ایران میں بسیج اور فکر بسیج کو سمجھ نہیں سکیں گے، تاکہ اسے تباہ کرسکیں۔ یہ امام خمینی (رح) ہی تھے، جنہوں نے بسیج اور بسیجیوں کو پہچانا اور بسیج کو "خدا کا مقدس لشکر" کہا۔ یہ ہمارے عظیم امام تھے، جنہوں نے بسیج کو مکتب عشق اور بسیج کو "ننگے پاؤں والوں کی میقات" جیسے القابات سے تعبیر کیا۔
یہ بالکل واضح ہے کہ امریکی کبھی بھی خدا کی اس پاک فوج اور اس مقدس سلسلہ کو تسلیم نہیں کرسکیں گے۔ آج خدا کی یہ پاک فوج نہ صرف ایران کے جغرافیہ میں نظر آتی ہے بلکہ مزاحمت کے تمام جغرافیے میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ آپریشن طوفان الاقصیٰ کے بعد جب امریکی نوجوان طلباء نے فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرہ کیا اور امریکی حکومت کے جابرانہ آلات سے ظلم و ستم کا شکار ہوئے تو رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انہیں ایک پیغام میں لکھا: اب آپ مزاحمتی محاذ کا حصہ ہیں اور تاریخ کے دائیں جانب ہیں۔ ہاں بسیج اور بسیجی اب ایک عالمی سوچ اور خیال بن چکے ہیں۔ یہ الہیٰ قوت خاص طور پر ایران میں ملک کی حفاظت اور سلامتی، آزادی اور قومی وقار کو یقینی بنانے اور ترقی اور گرہوں اور مسائل کو کھولنے کا ایک عنصر ہے۔
یہ خدائی قوت امریکہ کے لیے نامعلوم ہے اور ہمیشہ نامعلوم رہے گی۔ امریکی کبھی بھی امام حسین علیہ السلام کے مکتب میں تربیت یافتہ بسیج کے بارے میں صحیح فہم حاصل نہیں کرسکتے۔ بسیج یعنی شہادت، قربانی اور لگن کا جذبہ ہے۔ امریکیوں کو کبھی بھی عاشورہ کے بارے میں صحیح ادراک نہیں ہوسکتا۔ امریکی کبھی بھی بسیج، ان مخلص مجاہدین کے بارے میں صحیح فہم حاصل نہیں کرسکیں گے۔ دشوار گزار میدانوں میں لڑنے والے مجاہدین کبھی بھی اپنے انجام کا تصور نہیں کرتے، کیونکہ وہ اپنے خدا کے وعدوں پر یقین رکھتے ہیں، جس نے کہا تھا: "اور جو ہم ہمارے راستے میں جدوجہد کرتے ہیں، ہم ان پر اپنے راستے کھول دیتے ہیں۔"
امریکی کبھی بھی خدا کی اس وفادار فوج کے جذبات و احساسات کو نہیں سمجھ سکتے۔ وہ ان کی روحوں کو نہیں سمجھ سکتے۔ رضاکار بسیجی دشمن کے مقابلے میں میں کوئی خوف یا ڈر محسوس نہیں کرتے۔ کیونکہ وہ اپنے آپ کو خدا کا مخاطب سمجھتے ہیں، جس خدا نے فرمایا: "اور نہ گھبراؤ اور نہ غمگین ہو اور تم سب سے زیادہ بلند ہو اگر تم مومن ہو۔" جی ہاں، ہمارے عظیم امام نے اس الہیٰ قدرت کے گہرے اور قطعی ادراک کے ساتھ فرمایا: "اگر بسیجی فکر کی خوشگوار آواز کسی ملک میں گونجتی ہے تو دشمنوں اور غیروں کی لالچی آنکھیں پھٹ جائیں گی۔" رہبر معظم انقلاب اسلامی بھی بسیجی نقطۂ نظر کے حامل ہیں اور دشمن کے مقابلے میں نی صرف ثابت قدم ہیں بلکہ مستقبل کے بارے میں پرامید ہیں۔ ایک ایسا مستقبل جو ان شاء اللہ امریکہ کی تنہائی اور صیہونی حکومت کی تباہی نیز القدس کی آزادی کے ساتھ ایک نئی اسلامی تہذیب کو جنم دے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی کبھی بھی انقلاب اسلامی کے بارے میں ایرانی قوم امریکہ کی ایران کے اور بسیج کے ساتھ ہیں اور بسیج کو کے خلاف کے لیے اور نہ
پڑھیں:
پراکسی وار کبھی ختم نہیں ہوئی، بھارت افغانستان کے راستے پاکستان کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، خواجہ آصف
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغانستان سے پاکستان میں دہشتگردی اور پراکسی وار کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا کہ پراکسی وار کبھی ختم نہیں ہوئی تھی، یہ پچھلی کئی دہائیوں سے چل رہی ہے اور ماڈرن وار فیئر کا ایک ہتھیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں:فلسطین پر مؤقف اٹل، پاکستان کو غزہ بھیجے جانے والی فورس کا حصہ بننا چاہیے، وزیر دفاع خواجہ آصف
پراکسی وار کی شدتخواجہ آصف نے مزید کہا کہ پچھلے کچھ عرصے میں پراکسی وار رک گئی تھی، تاہم اب پھر تیز ہو گئی ہے۔ ان کے مطابق اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہندوستان کو بڑی مار پڑی ہے اور وہ اپنی خفت مٹانے کے لیے افغانستان کے راستے پاکستان کو متاثر کرنا چاہتا ہے۔
ماضی اور حال کے دھماکےوزیر دفاع نے 1980 کی دہائی میں لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں ہونے والے دھماکوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اب کی بار اسلام آباد کچہری میں جو دھماکا ہوا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ یہاں بھی آ سکتے ہیں۔ لیکن ہم اس وار پر قابو پائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان دہشتگردی کا سرپرست، ایسے عناصر کا زمین کے آخری کونے تک پیچھا کریں گے، خواجہ آصف
پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کا خطرہجب وزیر دفاع سے پوچھا گیا کہ آیا پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک اور جنگ کا خطرہ تھا، تو انہوں نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بالکل ایک اور جنگ کا خطرہ موجود تھا، مئی کی جنگ کے بعد ہی صورتحال کافی گرم تھی۔
انہوں نے کہا کہ اگر سفارتی تعلقات کی بات کی جائے تو ہندوستان نے ہمیشہ پاکستان پر سبقت حاصل کی ہے، اس کے باوجود کہ ہم امریکا کے ساتھ دفاعی معاہدوں میں شریک تھے، ان کے ساتھ افغانستان میں دو جنگوں میں شریک رہے اور ہماری ایئرفیلڈز استعمال ہوتی تھیں۔
ہماری فتح کی تصدیق امریکی صدر نے کیوزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ تمام تر تعاون کے باوجود امریکا کی جانب سے ہمیں کبھی اتنا بڑا بریک تھرو نہیں ملا کہ ہماری فتح کی تصدیق امریکی صدر کریں، اور یہ کہیں کہ پاکستان کا پلڑا بھاری تھا اور پاکستان کو واضح فتح حاصل ہوئی۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کے امکاناتخواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جنگ کا امکان اب بھی موجود ہے۔ بھارتی وزیراعظم کی ساکھ اس جنگ میں شکست کے بعد بری طرح متاثر ہوئی ہے، اس کے باوجود امریکی صدر بار بار بھارتی شکست کی تکرار کر رہے ہیں اور نریندر مودی آگے سے کوئی قدم نہیں اٹھا رہے۔
پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں بہتریان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات آج جس قدر بہتر ہوئے ہیں، اتنے ماضی میں کبھی نہیں تھے۔ سابق وزیراعظم عمران خان صرف ایک ٹیلیفون کال کے انتظار میں رہتے تھے۔ اس کی بنیادی وجہ پاکستان کی بھارت کو جنگ میں شکست تھی، تاہم دوسری وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ پاکستان نے واضح کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگیں بند کروائی ہیں اور انہیں نوبل پیس پرائز ملنا چاہیے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی خدمات کا اعترافخواجہ آصف نے کہا کہ ماضی میں کئی ایسی شخصیات کو نوبل انعام ملا ہے جن کا کوئی خاص کردار نہیں تھا، لیکن ڈونلڈ ٹرمپ نے واقعی مداخلت کرکے جنگیں بند کروائی ہیں اور وہ یوکرین اور روس کی جنگ بھی ختم کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دونوں ممالک کی تیاری مکملانہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ کبھی بھی دوبارہ ہوسکتی ہے اور دونوں ممالک کی تیاری مکمل ہے۔ بھارت کو پہلے بھی معلوم تھا کہ پاکستان کے پاس کیا ہے، لیکن وہ اپنی برتری دکھانا چاہتا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news افغانستان امریکا پاکستان جنگ خواجہ آصف