27ویں ترمیم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ 27 ویں ترمیم کو آئین سے متصادم قرار دیکر غیر آئینی قرار دیا جائے، 27 ویں ترمیم اور اسکے تحت ہونے والی کارروائیاں کالعدم قرار دی جائیں۔ درخواست کے حتمی فیصلے تک 27 ویں ترمیم پر عملدرآمد روکا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ 27ویں ترمیم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی۔ بیرسٹر علی طاہر نے 27 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم جلد بازی میں منظور اور نوٹفائی کی گئی۔ نوٹیفیکیشن کے اجراء کے اگلے ہی روز وفاقی آئینی عدالت کے ججز نے حلف اٹھا لیا۔ 27ویں آئینی ترمیم قانونی طور پر منظور نہیں ہوسکتی۔ واضح ہے کہ انتظامیہ اپنے فائدے کے لئے عدالتیں قائم کرنا چاہتی تھی۔ وفاقی آئینی عدالت میں ججز کی تقرری میں سینارٹی کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے سینیئر ججز کو نظر انداز کیا گیا۔ وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تقرری جوڈیشنل کمیشن کے ذریعے عمل میں نہیں لائی گئی۔ وفاقی آئینی عدالت کا قیام عدلیہ کی مضبوطی نہیں بلکہ من پسند فیصلے حاصل کرنے کے لئے کیا گیا۔ سندھ میں آئینی بینچز کا قیام عدلیہ کی آزادی کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ہائی کورٹس آئین کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ ہے، کسی بھی عمومی قانون سازی سے ہائی کورٹ کو آئین سے علیحدہ نہین کیا جاسکتا، آرٹیکل 202A کے ذریعے آرٹیکل 199 کے تحت درخواستیں آئینی بینچز کا دائرہ اختیار قرار دیا گیا ہے، 26 ویں ترمیم سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری میں ایگزیکیٹیو کا کوئی کردار نہین ہوتا تھا، 27 ویں ترمیم کے ذریعے تاحیات استثنیٰ غیر قانونی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ 27 ویں ترمیم کو آئین سے متصادم قرار دیکر غیر آئینی قرار دیا جائے، 27 ویں ترمیم اور اسکے تحت ہونے والی کارروائیاں کالعدم قرار دی جائیں۔ درخواست کے حتمی فیصلے تک 27 ویں ترمیم پر عملدرآمد روکا جائے اور درخواست کو ریگولر فل بینچ کے روبرو سماعت کے لئے مقرر کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وفاقی آئینی عدالت درخواست میں ویں ترمیم
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ بار کا جنرل ہاؤس اجلاس، وکلا کی ریلی، 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج
لاہور ہائیکورٹ بار کا جنرل ہاؤس اجلاس اختتام پذیر ہوگیا، جس کے بعد وکلا نے ہائیکورٹ بار سے جی پی او چوک تک ریلی نکالی۔
ریلی کی قیادت سلمان اکرم راجا، انتظار پنجوتھا، اظہر صدیق سمیت دیگر وکلا رہنماؤں نے کی۔ ریلی کے دوران وکلا نے 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف نعرے بازی کی۔
مزید پڑھیں: کیا ہم ایک اور وکلا تحریک کی طرف بڑھ رہے ہیں؟
لاہور ہائیکورٹ بار کا یہ جنرل ہاؤس اجلاس 27ویں آئینی ترمیم کیخلاف احتجاج ریکارڈ کرانے اور مستعفی ججز کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔
اجلاس کی صدارت لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر ملک آصف نسوانہ نے کی۔ اجلاس میں سلمان اکرم راجا، صدر لاہور بار مبشر رحمان چوہدری سمیت دیگر وکلا نے بھی شرکت کی۔
جنرل ہاؤس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہاکہ ہمیں کھڑا ہونا ہے، ہمیں اپنی آواز بلند کرنی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس ملک میں عوام کے حقوق کی جنگ ابھی تک جاری ہے۔ عوام کو حقیر جانا جاتا ہے۔ 8 فروری کو جو ہوا وہ انسانیت کی توہین ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں سول افراد کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہوتا ہے۔
سلمان اکرم راجا نے مزید کہاکہ سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس میں سویلین کے ٹرائل کو رد کیا تھا، مگر بعد میں آئینی بینچ سے اسے منظور کروا لیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی آئینی بینچ نے مخصوص نشستیں، جو پی ٹی آئی کو ملنی تھیں، دوسری پارٹیوں کو دے دیں۔
انہوں نے الزام عائد کیاکہ آئینی عدالت کا سربراہ وزیراعظم نے لگایا اور باقی ججز بھی اسی سربراہ نے تعینات کیے۔
انہوں نے کہاکہ وکلا کی یہ برسوں پر محیط جدوجہد ہے، اس لیے نسلوں کے مستقبل کے لیے اٹھنا ہوگا اور گھروں میں نہیں بیٹھا جا سکتا۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی پی ٹی آئی کو وکلا تحریک کا ساتھ دینے کی ہدایت
ان کا کہنا تھا کہ 2007 میں جب نکلے تھے تو دروازوں پر زنجیریں تھیں لیکن جذبہ ایمانی نے وہ زنجیریں توڑ دیں۔ آج پھر وقت آگیا ہے کھڑے ہونے کا، اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔
آخر میں انہوں نے کہاکہ آج اس ملک میں شرافت، آئین اور قانون کی کوئی جگہ نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews جنرل ہاؤس اجلاس لاہور ہائیکورٹ بار وکلا کی ریلی وی نیوز