ترمیم پارلیمنٹ کا حق، ججز جانبدار، استعفے بھی سیاسی: طلال چودھری
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
فیصل آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ججز آئین کا حلف اٹھاتے ہیں، سیاسی پارٹی نہیں ہوتے، ججز کے استعفے بھی سیاسی اور یہ خود بھی بہت جانبدار رہے ہیں۔ آئین میں ترمیم پارلیمنٹ کا حق ہے، پارلیمنٹ جب چاہے گی آئین میں ترمیم کرے گی، آئین ججز کی مرضی کا نہیں پارلیمنٹ اور عوام کی مرضی کا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا جب دل کرتا تھا سوموٹو پر وزیراعظم کو گھر بھیج دیتی تھی، ججز کا جب دل کرتا تھا حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرکے لاچار کر دیتے تھے، جس کو دل چاہے ہٹا دیں اور جس کو دل چاہے لے آئیں، یہ آپ کا کام نہیں۔ طلال چوہدری نے کہا کہ ججز کی تنخواہوں سے لے کر ایک ایک فیصلہ پارلیمنٹ کرتی ہے۔ ان لوگوں نے پارلیمنٹ کو میونسپل کارپوریشن بنا دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تاحیات استثنیٰ میں ایسی کوئی بات نہیں، صدر کو باسٹھ تریسٹھ کے تحت پرکھ کر ہی لایا جاتا ہے۔ سیاسی انتقام کو روکنے کیلئے استثنیٰ ایک علامتی چیز ہے۔ صدر ایک صدارت کے بعد پبلک آفس ہولڈ کرتے ہیں تو استثنیٰ ختم ہو جائے گا۔ جڑانوالہ میں ہونے والے الیکشن میں دس سے زیادہ امیدوار میدان میں ہیں، کوئی کاغذات نامکمل جمع کروائے تو الیکشن کمیشن کیا کرے۔ فیصل آباد میں مسلم لیگ ن کی جیت کوئی نئی بات نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اہلسنت، اہلحدیث اور دیوبند نے الیکشن میں ہماری حمایت کا اعلان کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
پارلیمنٹ کی ترمیم کے بعد 2 ججز کی غیرت جاگی، وزیر دفاع خواجہ آصف
اسلام آباد( نیوز ڈیسک)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عدلیہ کا کردار بڑا تاریک رہا، ان ججز کا ضمیر دہائیوں سے سویا ہوا تھا کل پارلیمنٹ کی ترمیم کے بعد 2 ججز کی غیرت جاگی، لیکن جب کینگرو کورٹس بنے اور نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا، اس وقت کسی جج کی غیرت نہیں جاگی۔ جس دن نواز شریف کیخلاف کیس ہوتا تھا یہ ججز اپنے گھر والوں کو بھی بلالیتے تھے کہ کیسے ہم نواز شریف کیخلاف فیصلہ دیتے ہیں۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آج ایوان میں بیٹھے ہوئے لوگ اپنا ماضی بھول گئے اور جمہوریت کے علمبرادار بنے بیٹھے ہیں۔ ماضی میں نواز شریف کو سازش کر کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔خواجہ آصف نے اپوزیشن اور عدلیہ کو مخاطب کیا اور کہا کہ اِنہیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ یہ آئین کے وفادار ہیں یا ایک شخص کے؟ دہشت گردوں کو تحفظ دینے والے بھی یہی ہیں، اب کسی کو کوئی رعایت نہیں دی جائیگی۔