متحدہ عرب امارات کے انسانی ہمدردی کے منصوبے ’آپریشن گیلنٹ نائٹ 3‘ نے اپنی پہلی اجتماعی شادی کی خصوصی مہم ’ثوب الفرح‘ (خوشی کا لباس) کا آغاز کر دیا ہے۔

یہ اقدام امارات کی 54ویں قومی دن کی تقریبات کے موقع پر کیا گیا ہے، جس کا مقصد غزہ کی پٹی میں مشکل حالات کا سامنا کرنے والے نوجوانوں اور ان کے خاندانوں کا بوجھ کم کرنا اور انہیں خوشی اور استحکام فراہم کرنا ہے۔ مہم کے تحت مجموعی طور پر 54 جوڑے اس سوشل ویلفیئر پروگرام سے فائدہ اٹھائیں گے۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پہنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ

انتظامیہ کے مطابق اس اجتماعی شادی کے لیے رجسٹریشن کا عمل صرف سرکاری ویب سائٹ پر موجود ’پروجیکٹس اینڈ اسسٹنس‘ سیکشن میں فراہم کردہ خصوصی لنک کے ذریعے ہی مکمل کیا جا سکے گا، تاکہ درخواستوں کا اندراج منظم، شفاف اور مؤثر طریقے سے ہو سکے۔

انتظامیہ نے بتایا کہ اجتماعی شادی کے لیے درخواست دینے والے افراد کے پاس فلسطینی قومیت اور غزہ کی پٹی میں مستقل رہائش ضروری ہے۔

اس کے علاوہ دلہے کی عمر کم از کم 27 سال ہونا ضروری ہے، تاہم جن خاندانوں میں صرف ایک ہی مرد بچا ہو اُن کے لیے عمر کی شرط میں نرمی کی جائے گی۔ درخواست گزار غیر شادی شدہ ہو، اور طبی، ذہنی اور سماجی طور پر شادی کے قابل بھی ہو۔

یہ بھی پڑھیے: دھی رانی پروگرام: بہاولپور میں 174 مستحق جوڑوں کی اجتماعی شادی، سلامی بھی دی گئی

مزید برآں، امیدوار کا کسی سرکاری ادارے میں ملازم نہ ہونا اور کم آمدنی والے یا جنگ سے متاثرہ خاندان سے تعلق رکھنا بھی لازمی ہے۔ مہم میں شامل ہونے والے نوجوانوں کو پروگرام کی تمام ہدایات پر عمل درآمد، کمیٹیوں کے فیصلوں کی پابندی، سرکاری سرگرمیوں میں باقاعدہ شرکت اور میڈیا دستاویزات کا حصہ بننے کی مکمل رضامندی بھی فراہم کرنا ہوگی۔

یہ اجتماعی شادی کی پہل غزہ میں سماجی استحکام کو فروغ دینے، نوجوانوں کو نئی امید فراہم کرنے اور مشکلات سے دوچار خاندانوں میں خوشی بانٹنے کی جاری انسانی ہمدردی کی کوششوں کا ایک اور نمایاں سنگِ میل ثابت ہو رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اجتماعی شادی غزہ فلسطین متحدہ عرب امارات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: فلسطین متحدہ عرب امارات کے لیے

پڑھیں:

سمندر میں ڈوبنے والے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے 3 طلبہ کیلئے تعزیتی اجلاس کا انعقاد

— جنگ فوٹو

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی وائس چانسلر پروفیسر نازلی حسین نے کہا کہ فائنل ایئر کے تین طلبہ کے یوں چلے جانے کا دکھ زندگی کا مشکل ترین وقت ہے، اسے زندگی بھر بھلایا نہیں جا سکے گا۔

پروفیسر نازلی حسین نے ڈاؤ میڈیکل کالج کے معین آڈیٹوریم میں منعقدہ تعزیتی اجلاس میں اپنے ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئیں جبکہ شرکا کی آنکھوں سے بھی آنسو رواں تھے۔

اُنہوں نے کہا کہ اساتذہ بھی والدین کی طرح ہی ہوتے ہیں وہ طلبہ کو ان کے بھلے کے لیے ہی روکتے ٹوکتے ہیں۔

پروفیسر نازلی حسین نے طلبہ کو ہدایت کی کہ وہ شہید طلبہ کے والدین کا غم بانٹنے کے ساتھ مستقبل میں بھی رابطہ میل جول اور خاص طور پر تہواروں پر ضرور ان کے گھر جا کر ملیں تاکہ ان کا دکھ کچھ کم کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ شہید طلبہ کو ایم بی بی ایس کی ڈگری دینے پر یونیورسٹی سنڈیکیٹ میں غور کیا جائے گا۔

رجسٹرار ڈاکٹر اشعر آفاق نے کہا کہ کسی بھی بچے کے جانے کا دکھ ناقابل تلافی ہوتا ہے ان تینوں طلبا کے والدین سے غم بانٹنے کے لیے ہم سب کو کوشش کرنا چاہیے خاص طور پر ان کے بیچ کے طلبہ و طالبات کو ان کے والدین سے تعلق اس طرح رکھنا چاہیے کہ ان کا دکھ کم ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس افسوس ناک واقعے پر دنیا بھر میں موجود ڈاؤ فیملی میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے سوشل میڈیا سمیت تمام ذرائع سے تعزیتی پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔

پروفیسر صبا سہیل نے کہا کہ ڈاؤ میڈیکل کالج کے 3 طلبہ کی شہادت سے بڑا سانحہ شاید ڈاؤ کی تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ ہو ان تین خاندانوں پر تو قیامت ٹوٹ پڑی میں خود بھی ایک ماں ہوں سمجھ سکتی ہوں کہ ایک ماں کے لیے کتنا بڑا صدمہ ہے جس سے ان بچوں کی مائیں گزر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جن بچوں کے والدین نہیں ہوتے وہ یتیم و یسیر کہلاتے ہیں لیکن جن ماں باپ کے بچے چلے جائیں ان کے دکھ کے اظہار کے لیے کوئی لفظ بھی نہیں۔

پروفیسر صبا سہیل نے مزید کہا کہ متاثرہ خاندان غم کی اس گھڑی میں فی الحال تنہائی چاہتے ہیں لہذا انہیں یہاں مدعو نہیں کیا گیا۔

انہوں نے فائنل ایئر ڈی 26 کے طلبہ سے اپیل کی کہ اپنی الوداعی تقریبات سادگی سے مکمل کریں۔

پروفیسر شمائلہ خالد نے شہید طلبہ کے بارے میں کہا کہ تینوں بہت فعال اور ذمہ دار تھے۔

سابق ایڈمن زہرہ سیمی نے کہا کہ ان بچوں کا داخلہ کورونا کے دور میں ہوا تھا اس لیے ایڈمن کا طلبہ سے بہت قریبی رابطہ رہتا تھا، یہ تینوں بچے ہی ان میں سب سے نمایاں تھے اور اہم نصابی سرگرمیوں میں بہت آگے ہوتے تھے ۔

تعزیتی اجلاس کے آخر میں فاتحہ خوانی کی گئی اور شہداء کے ایصال ثواب کے لیے دعا کی گئی اور بعد نماز جمعہ ڈاؤ میڈیکل کالج کی جامع مسجد میں مردوں کےلیے اور گرلز کامن روم میں خواتین کے لیے قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  •  ینگ انجینئرز کے لیےاچھی خبر
  • متحدہ عرب امارات میں  تعطیلات کا اعلان
  • بلوچستان اسمبلی :کم عمری میں  شادیوں کی ممانعت کا بل منظور
  • پارلیمانی انتخابات کے شاندار انعقاد سے ملت عراق کی عظمت دوبالا ہو گئی ہے، مسعود پزشکیان
  • یو اے ای میں قومی دن کی خوشی، دو روزہ تعطیلات کا اعلان
  • متحدہ عرب امارات میں تعطیلات کا اعلان
  • بلوچستان اسمبلی: کم عمری کی شادیوں کے خلاف بل منظور، اپوزیشن کا احتجاج
  • 2 سال بعد لکس اسٹائل ایوارڈز تقریب کے انعقاد کا اعلان
  • سمندر میں ڈوبنے والے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے 3 طلبہ کیلئے تعزیتی اجلاس کا انعقاد