اسلام آباد (نیوزڈیسک) سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے منشیات سپلائی نہ روکنے پر سرکاری اداروں پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ منشیات کو بارڈر پر کیوں نہیں روکا جاتا؟ یہ شہروں تک کیسے پہنچتی ہے؟

منشیات کیس کے ملزم کی درخواست ضمانت پر جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی اور اے این ایف کو ملزم کی سی سی ٹی وی فوٹیج پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے دوران سماعت کہا کہ منشیات شہروں تک آخر پہنچتی کیسے ہے؟ بارڈر پر منشیات کو کیوں نہیں روکا جاتا؟ بارڈر سے ایک ایک ہزار کلومیٹر تک منشیات اندر کیسے آ جاتی ہے؟ یہ ضیاء الحق کا دیا ہوا تحفہ ہے اس کو بھگتیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پانچ دس کلو کا مسئلہ نہیں لیکن ٹنوں کے حساب سے منشیات آتی ہے، طالبان نے افغانستان میں منشیات فیکٹریاں بند کیں تو یہاں شروع ہوگئیں، بلوچستان کے تین اضلاع میں منشیات کی فصلیں کاشت ہو رہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سب کو معلوم ہے لیکن کوئی کارروائی نہیں کرتا، اے این ایف کا کام کلو کلو منشیات پکڑنا نہیں بلکہ سپلائی لائن کاٹنا ہے، چھوٹی موٹی کارروائی تو شہروں میں پولیس بھی کرتی رہتی ہے۔

بعدازاں عدالت نے کوریئر کمپنی کے منیجر کی درخواست ضمانت پر سماعت ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل

پڑھیں:

وقت پر اسلحہ کیوں نہیں ملتا؟ بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف نے شکایتوں کے انبار لگا دیے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251117-01-15
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک ) مودی کا ’’میک اِن انڈیا‘‘ دفاعی خواب بری طرح زمین بوس ہوگیا ، بھارتی فوج وقت پر اسلحہ نہ ملنے کی کھلے عام شکایات کرنے لگی۔بھارتی دفاعی صنعت کی سرد مہری نے سی ڈی ایس کو میڈیا پر آ کر قوم پرستی کی دہائی دینے پر مجبور کر دیا۔بھارتی جریدے دی پرنٹ کے مطابق سی ڈی ایس انیل چوہان کا کہنا تھا کہ ہم آپ کی منافع کمانے والی کاوشوں میں کچھ قومیت اور حب الوطنی کی توقع رکھتے ہیں، دفاعی اصلاحات یک طرفہ عمل نہیں، صنعت کو اپنی صلاحیت کے بارے میں سچ بولنا ہوگا۔انیل چوہان نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ معاہدہ کر کے وقت پر ڈیلیور نہ کریں، یہ ہماری صنعتی صلاحیت کا نقصان ہے۔ آپ کو اپنی مقامی صلاحیت کے بارے میں سچ بولنا ہوگا، اس کا تعلق قومی سلامتی سے ہے۔بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا کہنا تھا کہ بہت سی کمپنیاں کہتی ہیں کہ ان کے مصنوعات 70 فیصد مقامی ہیں لیکن یہ حقیقت نہیں ہے۔کرپٹ مودی کے دور اقتدار میں بھارتی دفاعی کمپنیاں اربوں کے حکومتی فنڈز لینے کے باوجود جدید ہتھیار وقت پر دینے میں ناکام ہیں۔ بھارتی سی ڈی ایس کی تنقید خود بھارتی فوج کی داخلی بدانتظامی اور ناقص پلاننگ کی گواہی دے رہی ہے۔بھارتی فوج کی بڑھتی ہوئی مایوسی نے خطے میں ناکام ملٹری ماڈرنائزیشن اور اندرونی کھوکھلے پن کا پردہ چاک کر دیا۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • طالبان نے افغانستان میں منشیات فیکٹریاں بند کیں تو یہاں شروع ہوگئیں، جج سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے ضیاالحق کا تحفہ کسے قرار دیا؟
  • منشیات شہروں تک آخر پہنچتی کیسے ہے؟بارڈر پر کیوں نہیں روکا جاتا؟جسٹس جمال مندوخیل کا استفسار 
  • آزاد کشمیر، چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری آج
  • وقت پر اسلحہ کیوں نہیں ملتا؟ بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف نے شکایتوں کے انبار لگا دیے
  • یہ اسرائیلوے اورٹرمپوے
  • معاشرے میں اصلاحی کوششیں نتیجہ خیز کیوں نہیں؟
  • اگر 27ویں آئینی ترمیم پہلے آجاتی تو نسلہ ٹاور مسمار ہونے سے بچ جاتا، سید ناصر شاہ
  • کوئٹہ کیلئے پروازیں کم اور ٹکٹس مہنگے کیوں؟ بلوچستان ہائیکورٹ نے رپورٹ طلب کرلی