ملکی استحکام کیلئے ایک اور ترمیم لائی جا سکتی ہے، طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ 26 ویں اور 27 ویں ترامیم نے ملک کو استحکام فراہم کیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ حکمران اتحاد ملک میں استحکام برقرار رکھنے کے لیے ضرورت پڑنے پر ایک اور آئینی ترمیم بھی لا سکتا ہے۔ فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ 26 ویں اور 27 ویں ترامیم نے ملک کو استحکام فراہم کیا، انہوں نے کہا کہ اگر اس استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے ایک اور ترمیم درکار ہوئی تو ہم اسے بھی دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر ضرور لائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ جب چاہے ترمیم کر سکتی ہے اور یہ کام پارلیمنٹ ہی کو کرنا چاہیے، پارلیمنٹ کو پارلیمنٹ ہی نظر آنا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں طلال چوہدری نے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے حالیہ استعفوں کو سیاسی قرار دیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: طلال چوہدری نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
جو سرکار جادو ٹونے سے چلے، اندازہ لگالیں اس نے ملک کے ساتھ اور کیا کِیا ہوگا، طلال چوہدری
---فائل فوٹوپاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ جو سرکار جادو ٹولے سے چلے، اندازہ لگالیں اس نے ملک کے ساتھ اور کیا کیا کِیا ہوگا۔
طلال چوہدری نے برطانوی جریدے کی سابقہ خاتونِ اول، بشریٰ بی بی سے متعلق خصوصی رپورٹ پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی کی اہلیہ سیاسی بھی تھیں اور بانیٔ پی ٹی آئی کو کنٹرول کرنے کا حصہ تھیں۔
طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ بزدار کی تقرری سے لے کر اہم ترین تقرری تک جادو ٹونے سے کام ہوتا رہا، گوگی، پنکی والا گٹھ جوڑ تھا، بزدار لگا کر فائدہ لینا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کو کنٹرول کر کے ہیرے کی انگوٹھی، پلاٹ، 190 ملین پاؤنڈ میں بشریٰ بی بی ملوث رہی ہیں، کرپشن کی غضب کہانی نے بنی گالا کو منی گالا بنایا۔
برطانوی جریدے ’دی اکنامسٹ‘ کی جانب سے سابق وزیرِاعظم عمران خان کی اہلیہ، سابقہ خاتونِ اول بشریٰ بی بی پر رپورٹ تیار کی گئی ہے میں چشم کشا انکشافات شامل ہیں۔
واضح رہے کہ برطانوی جریدے ’دی اکنامسٹ‘ نے سابق وزیرِاعظم عمران خان کی اہلیہ، بشریٰ بی بی پر خصوصی رپورٹ تیار کی ہے جس میں تہلکہ خیر انکشافات کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سابق انٹیلی جنس سربراہ جنرل فیض حمید نے بشریٰ بی بی کو نہایت باریک مگر مؤثر طریقے سے استعمال کیا۔
رپورٹ کے مطابق حساس ادارہ اپنے ایک افسر کے ذریعے آئندہ ہونے والے واقعات کی معلومات بشریٰ بی بی کے کسی پیر تک پہنچاتا جو اُسے آگے بشریٰ بی بی تک منتقل کرتا اور یہ انفارمیشن بشریٰ بی بی عمران خان کے سامنے اپنی روحانی بصیرت سے حاصل معلومات کے طور پر پیش کرتی تھیں، جب وہ پیش گوئیاں درست ثابت ہوتیں تو عمران خان کا اپنی اہلیہ کی بصیرت پر یقین مزید پکا ہو جاتا۔
رپورٹ کے مطابق بشریٰ بی بی کے کردار پر اختلاف صرف سیاسی حلقوں تک محدود نہیں تھا، فوجی قیادت کے ساتھ عمران خان کے تعلقات بھی ایک مرحلے پر شدید کشیدگی کا شکار ہو گئے تھے، بعض سینئر اہلکاروں حتیٰ کہ جنرل باجوہ کو بھی شکایت تھی کہ عمران خان اپنی اہلیہ کی بات زیادہ سنتے ہیں، یہی وجہ تھی کہ 2019ء میں اُس وقت کے آئی ایس آئی چیف جنرل عاصم منیر کی برطرفی کو بھی بشریٰ بی بی سے جوڑا جاتا ہے۔