حکومت کا گورننس کے نام پر ایک ارب ڈالر کا قرض لینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان نے ٹیکس نظام کی کارکردگی بہتر بنانے،اخراجات میں شفافیت لانے اورسرکاری اداروںکے قانون پر عملدرآمد یقینی بنانے کے نام پر ایک ارب ڈالرکے 2 غیرملکی قرضے حاصل کرنے کافیصلہ کیاہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق حکومت 60 کروڑ ڈالرکاقرض "پاکستان پبلک ریسورسزفار اِنکلیوسِوڈیولپمنٹ پروگرام” کے تحت ورلڈ بینک سے،جبکہ 40 کروڑ ڈالر کاقرض "ایکسلیریٹنگ اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائز ٹرانسفارمیشن پروگرام” کے تحت ایشیائی ترقیاتی بینک سے حاصل کریگی۔
موجودہ زرمبادلہ کے نرخ کے مطابق ایک ارب ڈالر تقریباً281 ارب روپے کے برابر بنتے ہیں،جو نیاہوائی اڈہ تعمیرکرنے یاسیکڑوں اسکول بنانے کیلیے کافی رقم ہے،تاہم یہ قرضہ جات بجٹ سپورٹ کے طور پر حاصل کیے جائیں گے اور ان سے کوئی نیااثاثہ نہیں بنایاجائیگا۔
وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق قرضے زرمبادلہ ذخائرکوسہارادینے کیلیے لیے جارہے ہیں،جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے ابھی تک بڑے غیر ملکی قرضوں کی راہ ہموار نہیں ہوسکی۔
دستاویزات کے مطابق ورلڈ بینک کا 60 کروڑ ڈالرکا پروگرام وزارتِ خزانہ، ایف بی آر، بیورو آف اسٹیٹسٹکس، وزارتِ تجارت، پاور ڈویژن، آئی ٹی وزارت، پی پی آر اے اورآڈیٹر جنرل کے محکمے میں اصلاحات کیلیے ہوگا۔
پروگرام کے تحت ایف بی آرکے ٹیکس اصلاحاتی اقدامات، اخراجات میں شفافیت اور درست اعداد و شمار فراہم کرنیوالے نظام کو مضبوط کرنے کاہدف مقررکیاگیا۔
ذرائع کے مطابق وزارتِ منصوبہ بندی نے نئے قرضے پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہاکہ ایف بی آر اوآڈیٹر جنرل کیلیے پہلے ہی اسی نوعیت کے قرضے جاری ہیں،جیسے کہ "پاکستان ریز ریونیو پروگرام” اور "آن لائن بلنگ سسٹم”۔ دوسری جانب، حکومت ایشیائی ترقیاتی بینک سے 40 کروڑ ڈالرکاقرض 40 بڑے سرکاری اداروں کی کارکردگی اور مالی پائیداری بہتر بنانے کیلیے حاصل کرناچاہتی ہے۔
ماہرین کاکہناہے کہ پاکستان کیلیے گورننس اور شفافیت میں بہتری لانے کیلیے "سیاسی عزم اور اصلاحی ارادے” زیادہ اہم ہیں،محض قرضوں سے اصلاحات ممکن نہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل کے مطابق
پڑھیں:
پنجاب میں آئی ٹی گریجویٹس کیلیے تاریخی موقع:وزیراعلیٰ آئی ٹی انٹرن شپ پروگرام کا آغاز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب حکومت نے صوبے کے نوجوان آئی ٹی گریجویٹس کو عالمی معیار کی تربیت اور عملی تجربہ فراہم کرنے کے لیے ’’چیف منسٹر آئی ٹی انٹرن شپ پروگرام‘‘ کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے، جسے صوبے میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں انقلاب کی سمت ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
پروگرام کے تحت صوبے بھر سے منتخب ہونے والے آئی ٹی اور کمپیوٹر سائنس گریجویٹس کو معروف آئی ٹی کمپنیوں اور سافٹ ویئر ہاؤسز میں انٹرن شپ کا موقع فراہم کیا جائے گا، جہاں وہ جدید ترین ٹیکنالوجی اور مارکیٹ کے مطابق سکلز میں تربیت حاصل کر سکیں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے اس موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ پنجاب کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں پاکستان کا سب سے مضبوط صوبہ بنانے کا عزم ان کا مقصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف آئی ٹی سٹی ایک گیم چینجر منصوبہ ثابت ہوگا جو روزگار، تربیت اور جدت کے نئے دروازے کھولے گا۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ پنجاب کو آئی ٹی کا حقیقی حب بنا کر نوجوانوں کو عالمی مارکیٹ میں مسابقت کے قابل بنانا ان کی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔
پانچ ماہ کے اس پروگرام کے دوران ہر انٹرن کو 50 ہزار روپے ماہانہ اسکالرشپ دیا جائے گا تاکہ وہ اپنی انٹرن شپ کے دوران مالی مشکلات کے بغیر مکمل توجہ کے ساتھ تربیت حاصل کر سکیں۔ اس اقدام کو صوبے کے ہزاروں نوجوانوں کے لیے عملی میدان میں قدم رکھنے کا سنہری موقع قرار دیا جا رہا ہے۔
پروگرام کے تحت نوجوان نہ صرف معروف کمپنیوں میں عملی تجربہ حاصل کریں گے بلکہ آئی ٹی انڈسٹری کے ماہرین سے براہِ راست سیکھنے کا موقع بھی پائیں گے۔ تربیت مکمل کرنے والے انٹرنز کو مستقبل میں مستقل ملازمت کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں گے، جس سے صوبے میں روزگار کے امکانات میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
4 سالہ ڈگری مکمل کرنے والے پنجاب کے رہائشی گریجویٹس cmitinterns.punjab.gov.pk پر آن لائن درخواست جمع کرا سکتے ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق یہ پروگرام شفاف میرٹ پر چلایا جائے گا اور تمام امیدواروں کا انتخاب قابلیت اور اہلیت کی بنیاد پر ہوگا۔