کراچی میں موت کا رقص جاری
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251117-03-3
سندھ حکومت ای چلان کے علاوہ کہیں دکھائی نہیں دے رہی ہے اور کراچی میں موت کا رقص جاری ہے، یہ شہر، جو کبھی روشنیوں اور زندگی کی علامت تھا، آج ایسی بے بسی کی تصویر بن چکا ہے جہاں شہریوں کی جان کی کوئی قیمت نہیں رہی۔ ہر روز کوئی نہ کوئی حادثہ، کوئی قتل، کوئی دل دہلا دینے والی خبر… اور حکمرانوں کی طرف سے مکمل خاموشی، بے حسی اور غیر موجودگی۔ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے یہ شہر اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے، جسے نہ کوئی سنبھالنے والا ہے نہ پوچھنے والا ہے۔ تازہ واقعات نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ کراچی میں ٹریفک مافیا ہو یا جرائم پیشہ عناصر، دونوں شہریوں کی زندگیوں کے مالک بن چکے ہیں۔ رزاق آباد میں ایک بے قابو ڈمپر نے مسافر وین اور رکشے کو کچل ڈالا۔ چند لمحوں میں رحیم بخش کھوسو جیسی ایک اور قیمتی جان اس شہر کی بدانتظامی کی نذر ہوگئی۔ زخمیوں کی چیخیں، تباہ شدہ گاڑیوں کے ملبے میں پھنسے انسان، اور اردگرد کھڑے بے بس لوگ… یہ منظر کراچی کے شہریوں کی روزمرہ کی حقیقت بنتا جا رہا ہے۔ دوسرا حادثہ کورنگی چمڑا چورنگی کے قریب پیش آیا، جہاں ایک راہ گیر ٹریلر کی زد میں آ کر ہلاک ہوگیا۔ صرف حادثات نہیں، قتل و غارت بھی پوری بے رحمی سے جاری ہے۔ ابو الحسن اصفہانی روڈ پر چلتی موٹر سائیکل پر نوجوان کو ٹارگٹ کر کے قتل کر دیا گیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں ہولناک مناظر سامنے آئے، نوجوان کو گرانے کے بعد چند ہی لمحوں میں دو مسلح افراد آئے اور مزید گولیاں مار کر اسے ختم کر دیا۔ قاتل نہایت اطمینان کے ساتھ فرار ہوئے، جیسے شہر میں قانون نام کی کوئی چیز موجود ہی نہ ہو۔ پولیس کی پراسراریت بھی پریشان کن ہے۔ ایک طرف وہ کہتی ہے کہ یہ رنجش کا معاملہ لگتا ہے، دوسری طرف عینی شاہدین کار میں موجود ایک شخص کی نشاندہی کررہے ہیں جو حملہ آور کے ساتھ ملا ہوا تھا۔ جب ایسے واضح شواہد موجود ہوں اور پولیس پھر بھی کنفیوژن کا شکار ہو، تو سوال یہی اٹھتا ہے کہ کیا پولیس خود غیرمحفوظ ہے یا کسی دباؤ میں؟
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وفاقی دارلحکومت کو محفوظ ترین شہر بنانے کے لیے ای ٹیگ جاری کرنے کا فیصلہ
سٹی 42: وفاقی دارلحکومت کو محفوظ ترین شہر بنانے کے لیےضلعی حکومت نے مختلف اقدامات کرنے شروع کردیے گئے
ڈی سی اسلام آباد عرفان میمن نے کہا ضلعی انتظامیہ کی جانب سے گاڑیوں کے ای ٹیگ 18 نومبر سے جاری کئے جائیں گے،18 نومبر سے شہریوں کو مختلف پوائنٹس سے یہ سٹیکر دستیاب ہونگے ۔ شہریوں کو تمام مقررہ پوائنٹس کے حوالے سے پیشگی آگاہ کیا جائے گا۔
بھارت کی ریاستی دہشتگردی، کشمیری نوجوان ڈاکٹر کو لال قلعہ دھماکے کا مجرم ٹھہرا کر ان کا گھر بم سے اڑا دیا
شہری ای ٹیگ سٹیکرز ضلعی انتظامیہ کے مقررہ پوائنٹس سے ہی لگوا سکیں گے۔ای ٹیگ کے لیے شہریوں کے لیے گاڑی کا رجسٹریشن کارڈ لانا لازمی ہوگا۔اسلام آباد کی شاہراہوں پر چلنے والی ہر گاڑی کے لیے ای ٹیگ لازمی ہوگا۔
ای ٹیگ اسلام آباد یا دیگر صوبوں سے رجسٹرڈ تمام گاڑیوں کے لیے لازمی ہوگا۔