WE News:
2025-11-14@11:39:37 GMT

اسٹاک ایکسچینج میں تیزی برقرار، انڈیکس مزید 1,000 پوائنٹس بلند

اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT

اسٹاک ایکسچینج میں تیزی برقرار، انڈیکس مزید 1,000 پوائنٹس بلند

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں جمعہ کو بھی تیزی کا سلسلہ برقرار رہا۔

ابتدائی کاروباری سیشن کے دوران بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس میں ایک ہزار سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال، انڈیکس 160,000 کی سطح عبور کرگیا

دوپہر 12 بجے انڈیکس 1,011.

93 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 161,669.42 کی سطح پر ٹریڈ کر رہا تھا، جو 0.63 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

کاروبار کے دوران آٹو موبائل اسمبلرز، کمرشل بینکس، فرٹیلائزر، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن، او ایم سیز، پاور جنریشن اور ریفائنری سیکٹر میں نمایاں خریداری دیکھی گئی۔

Market is up at midday ????
⏳ KSE 100 is positive by +1008.78 points (+0.63%) at midday trading. Index is at 161,666.28 and volume so far is 126.06 million shares (12:00 PM) pic.twitter.com/ZvWbQ7Xsts

— Investify Pakistan (@investifypk) November 14, 2025

او جی ڈی سی، پی او ایل، پی پی ایل، پی ایس او، وافی، حبیب بینک لمیٹڈ اور مسلم کمرشل بینک سمیت انڈیکس پر اثر انداز بڑی کمپنیوں کے شیئرز بھی سبز زون میں ٹریڈ ہوتے رہے۔

کارپوریٹ محاذ پر، کے الیکٹرک کے متنازع بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس جمعرات کو ایک گروپ کے واک آؤٹ کے بعد مؤخر کر دیا گیا۔

مزید پڑھیں: اسٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پر پہنچ کر مندی سے دوچار، کیا معیشت خطرے میں ہے؟

میڈیا رپورٹس کے مطابق سرکاری اور ایشیا پیک گروپ کے نمائندہ ڈائریکٹرز کی بنیادی کوشش سی ای او سید منیس عبداللہ علوی کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے تک رسائی تھی۔

دوسری جانب سعودی عرب کے العمائع گروپ نے بورڈ کی سرگرمیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان حکومت کو 2 ارب ڈالر کا قانونی نوٹس بھی بھیج رکھا ہے۔

گزشتہ روز یعنی جمعرات کو بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی برقرار رہی تھی۔

سیمنٹ سیکٹر میں مرجر اور ایکوزیشن کی خبروں کے بعد سرمایہ کاروں کے اعتماد میں مزید اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں:اسٹاک ایکسچینج میں نمایاں بحالی، انڈیکس میں 1500 پوائنٹس اضافہ

کے ایس ای 100 انڈیکس نے 2,473.55 پوائنٹس یعنی 1.56 فیصد کے نمایاں اضافے کے ساتھ 160,657.50 پر سیشن کا اختتام کیا تھا۔

عالمی بازاروں میں جمعہ کو مندی چھائی رہی۔

فیڈرل ریزرو حکام کے سخت گیر بیانات کے بعد اگلے ماہ ممکنہ امریکی شرح سود میں کمی کی امیدیں دم توڑ گئیں، جس کا اثر ایشیائی مارکیٹوں پر بھی پڑا۔

جاپان کا نکی انڈیکس 1.8 فیصد گر گیا، آسٹریلیا کا ریسورسز انڈیکس 1.5 فیصد نیچے آیا جبکہ جنوبی کوریا کی مارکیٹ میں 2.3 فیصد کی بڑی کمی دیکھنے میں آئی۔

ادھر چین کی کمزور قرضہ جاتی سرگرمیوں نے بھی معاشی بے یقینی میں اضافہ کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں:سرمایہ کاروں کا اعتماد اسٹاک ایکسچینج میں بہتری کا باعث، کیا معیشت مستحکم ہورہی ہے؟

امریکی مارکیٹوں میں بھی بھاری گراوٹ ریکارڈ کی گئی، جہاں انویڈیا اور دیگر اے آئی کمپنیوں کے شیئرز ویلیوایشن خدشات کے باعث دباؤ میں آئے۔

جبکہ سرمایہ کاروں نے دسمبر میں شرح سود میں کمی کے امکانات 63 سے گھٹا کر 51 فیصد تک محدود کر دیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آٹو موبائل اسمبلرز انڈیکس پاکستان اسٹاک ایکسچینج حبیب بینک لمیٹڈ کمرشل بینکس مسلم کمرشل بینک وافی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آٹو موبائل اسمبلرز انڈیکس پاکستان اسٹاک ایکسچینج حبیب بینک لمیٹڈ وافی اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاروں انڈیکس 1

پڑھیں:

’ادویات کی قیمتوں میں حکومتی ڈی ریگولیشن پالیسی کے بعد15 فیصد اضافہ ہوا‘

اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) نے واضح کیا ہے کہ فروری 2024 میں حکومت کی ڈی ریگولیشن پالیسی کے بعد ادویات کی قیمتوں میں 23 فیصد نہیں بلکہ اوسطاً 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے بیان میں وضاحت کی گئی کہ 32 فیصد کا اعداد و شمار گزشتہ دو سالوں میں ہونے والے مجموعی اضافے کی نمائندگی کرتا ہے، صرف ڈریگولیٹریشن کے بعد کے عرصے کی نہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ 15 فیصد کے حقیقی اضافے میں تقریباً 2.5 فیصد پیداواری یونٹس کی توسیع اور نئی مصنوعات کی تعارفی قیمت شامل ہے، جس کا مطلب ہے کہ موجودہ ادویات پر اصل اثر تقریباً 13.5 فیصد کے قریب ہے۔

پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے عالمی سطح پر ادویات کی فروخت اور قیمتوں کے حوالے سے سب سے معتبر ذریعہ آئی کیو وی آئی اے کی تازہ ترین رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 12 مہینوں کے دوران مجموعی قیمتوں میں اضافہ صرف 16 فیصد رہا۔

بیان کے مطابق، ڈی ریگولیشن پالیسی سے قبل پاکستان کی دواسازی صنعت شدید بحران کا شکار تھی، جس کی وجوہات میں قیمتوں پر سخت حکومتی کنٹرول، روپے کی تاریخی قدر میں کمی، اور 35 فیصد تک پہنچنے والی ریکارڈ مہنگائی شامل تھیں۔

ان عوامل کی وجہ سے کینسر، انسولین، ٹی بی، ہیپرین، اور امراضِ قلب کی اہم ادویات کی شدید قلت پیدا ہوگئی تھی، جس کے باعث مریضوں کو جعلی یا اسمگل شدہ ادویات پر انحصار کرنا پڑا۔

بیان میں کہا گیا کہ غیر ضروری ادویات کی ڈی ریگولیشن پالیسی کے باعث اب 50 سے زائد زندگی بچانے والی اور اہم ادویات دوبارہ مقامی فارمیسیز میں دستیاب ہو گئی ہیں، کیونکہ کارخانہ داروں نے پیداوار دوبارہ شروع کر دی ہے۔

بیان کے اختتام پر ایسوسی ایشن نے حکومت کا بروقت اقدام اٹھانے پر شکریہ ادا کیا، جس سے مارکیٹ کو مستحکم کرنے اور پاکستان کی پالیسی کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے میں مدد ملی، جیسا کہ بھارت اور بنگلہ دیش میں کیا جاتا ہے، جہاں صرف ضروری ادویات ہی قیمتوں کے حکومتی کنٹرول میں رہتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال، انڈیکس 160,000 کی سطح عبور کرگیا
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، 2009 پوائنٹس کا اضافہ
  • لاہور سمیت پنجاب کی فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ
  • اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری اتار چڑھائو کے بعد محدود پیمانے پر تیزی‘300پوائنٹس بڑھ گئی
  • اسٹاک مارکیٹ میں معمولی تیزی ، 100انڈیکس میں 313 پوائنٹس کا اضافہ
  • ’ادویات کی قیمتوں میں حکومتی ڈی ریگولیشن پالیسی کے بعد15 فیصد اضافہ ہوا‘
  • پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں مثبت رجحان، 313 پوائنٹس کا اضافہ
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، 313 پوائنٹس کا اضافہ
  • اسٹاک ایکسچینج میں نمایاں بحالی، انڈیکس میں 1500 پوائنٹس اضافہ