اگر پابندی نہیں ہٹی تو بنگلہ دیش میں الیکشن نہیں ہونے دیں گے، حسینہ واجد کے بیٹے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
بنگلہ دیش کی برطرف وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے بیٹے اور مشیر سجیب واجد نے خبردار کیا ہے کہ اگر عوامی لیگ پر عائد پابندی نہ ہٹائی گئی تو پارٹی کے حامی فروری 2026 کے قومی انتخابات میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔
سجیب واجد نے کہا کہ عدالت جلد ٹیلی ویژن پر فیصلے کا اعلان کرے گی اور ان کے مطابق ممکنہ طور پر حسینہ کو موت کی سزا دی جا سکتی ہے، تاہم شیخ حسینہ بھارت میں محفوظ ہیں اور بھارت ان کی مکمل حفاظت کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: شیخ حسینہ کے خلاف متوقع فیصلے سے قبل ڈھاکا سمیت 3 اضلاع میں فوجی دستے تعینات
شیخ حسینہ نے مقدمے کو سیاسی طور پر متاثرہ قرار دیتے ہوئے تمام الزامات مسترد کیے ہیں۔ وہ اگست 2024 میں بنگلہ دیش سے فرار ہو کر نئی دہلی میں مقیم ہیں۔
عبوری حکومت کے ترجمان نے مقدمے کو سیاسی قرار دینے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ عدالت شفاف طریقے سے کام کر رہی تھی اور مشاہدین کو موقع فراہم کیا گیا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 15 جولائی سے 5 اگست 2024 کے مظاہروں میں قریباً 1,400 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے، زیادہ تر سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے، جو بنگلہ دیش میں 1971 کی جنگ کے بعد سب سے بدترین سیاسی تشدد تھا۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت دینے کا مطالبہ
مقدمے میں 5 الزامات شامل ہیں، جن میں قتل کو روکنے میں ناکامی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں شامل ہیں۔ حسینہ کے ہم شریک ملزم سابق وزیر داخلہ اسد الزمان خان کمال اور سابق پولیس چیف چوہدری عبداللہ الممون ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطرف وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد بنگلہ دیش سجیب واجد شیخ حسینہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطرف وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد بنگلہ دیش سجیب واجد حسینہ واجد بنگلہ دیش
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ کا سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل کے استعمال پر پابندی کا حکم
پشاور ہائیکورٹ نے آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت دائر رٹ کی سماعت کے دوران سیاسی احتجاج، ریلیوں اور لانگ مارچ میں سرکاری وسائل کے استعمال کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ایسے استعمال سے مکمل طور پر روک دیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت اور اس کے ماتحت ادارے سیاسی سرگرمیوں کے لیے ریسکیو مشینری، فائر بریگیڈ، بھاری مشینری، سرکاری گاڑیاں اور سرکاری عملہ استعمال کر رہے ہیں، جسے روکا جانا ضروری ہے۔ سماعت کے دوران عدالت کے سامنے وہ فہرست بھی پیش کی گئی جس میں اسلام آباد میں احتجاج کے دوران پکڑی جانے والی سرکاری گاڑیوں کا اندراج تھا، جو خیبر پختونخوا حکومت کے استعمال میں تھیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سرکاری گاڑیوں، مشینری یا دیگر عوامی وسائل کا سیاسی اجتماعات میں استعمال ’’عوامی امانت کا صریح غلط استعمال‘‘ ہے اور اصولِ شفافیت و جواب دہی کے منافی ہے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ سرکاری وسائل عوام کے ٹیکس سے اس لیے فراہم کیے جاتے ہیں کہ سرکاری فرائض ادا کیے جائیں اور شہریوں کو قانون کے مطابق خدمات مہیا کی جائیں، نہ کہ کسی جماعت یا فرد کے سیاسی مقاصد کے لیے۔
عدالت نے قرار دیا کہ سرکاری وسائل کو سیاسی سرگرمیوں کی طرف موڑنا حکومتی غیر جانب داری کو متاثر کرتا ہے، سرکاری عہدوں کی حرمت کو کمزور کرتا ہے اور عوامی اعتماد مجروح کرتا ہے۔ عدالت کے مطابق سرکاری گاڑیوں اور مشینری کا غیر مجاز استعمال سروس رولز اور احتسابی قوانین کے تحت بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے زمرے میں آتا ہے، جبکہ ہر سرکاری ملازم آئین کے آرٹیکلز 4، 5 اور 25 کے تحت قانون کی پابندی کا پابند ہے۔
عدالت نے رٹ نمٹاتے ہوئے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ان کے کنٹرول میں موجود کوئی بھی سرکاری گاڑی، مشینری یا افرادی قوت کسی احتجاج، لانگ مارچ، ریلی یا کسی بھی سیاسی سرگرمی کے لیے استعمال نہ ہو اور نہ ہی اس کی اجازت دی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں