بنگلہ دیش کی عدالت کل (بروز پیر) سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد پر انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کا فیصلہ سنائے گی۔

یکم جون 2025 کو شروع ہونے والے اس مقدمے میں حسینہ واجد کی غیر حاضری میں کئی گواہوں نے گواہی دی شیخ حسینہ واجد نے اجتماعی قتل عام کا حکم دیا۔

یہ بھی پڑھیں: شیخ حسینہ کے خلاف متوقع فیصلے سے قبل ڈھاکا سمیت 3 اضلاع میں فوجی دستے تعینات

شیخ حسینہ واجد پر 2024 میں طلبہ تحریک کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران وسیع پیمانے پر ہلاکتوں کا الزام ہے، اقوام متحدہ کے مطابق جولائی سے اگست 2024 کے دوران ایک ہزار 400 افراد ہلاک ہوئے۔

استغاثہ نے سابق وزیراعظم پر 5 الزامات عائد کیے ہیں جن میں قتل کو روکنے میں ناکامی بھی شامل ہے، جو بنگلہ دیشی قانون کے تحت انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ اگر حسینہ واجد کو مجرم قرار دیا گیا تو انہیں سزائے موت بھی ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عوامی لیگ پر پابندی ہٹائے بغیر انتخابات ناقابلِ قبول ہوں گے، حسینہ واجد کا اعلان

حسینہ واجد کو ریاست کی طرف سے مقرر کردہ وکیل فراہم کیا گیا ہے، لیکن انہوں نے عدالت کے اختیار کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔

دفاعی وکیل محمد عامر حسین نے کہا کہ حسینہ کو فرار ہونے پر مجبور کیا گیا اور دعویٰ کیا کہ وہ اپنی رہائش گاہ کے احاطے میں رہنا ترجیح دیتی ہیں۔ ان کی جماعت، کالعدم عوامی لیگ، نے تمام الزامات کی سختی سے تردید کی ہے اور مقدمے کو محض ایک نمائشی کارروائی قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت دینے کا مطالبہ

دوسری جانب عوامی لیگ نے مقدمے کے خلاف احتجاج کے لیے ملک گیر لاک ڈاؤن کا اعلان کررکھا ہے، کشیدگی کے پیش نظر حکومت نے حفاظتی اقدامات میں اضافہ کردیا ہے اور درالحکومت ڈھاکا میں فوج کو الرٹ رکھا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news بنگلہ دیش شیخ حسینہ واجد طلبا تحریک فیصلہ مقدمہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بنگلہ دیش شیخ حسینہ واجد طلبا تحریک فیصلہ شیخ حسینہ واجد کے خلاف

پڑھیں:

وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کا پہلا اہم فیصلہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد میں نئی قائم شدہ وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان نے اپنے منصب کا پہلا باضابطہ حکم جاری کردیا۔

اس تاریخی فیصلے کے تحت عدالت کے انتظامی ڈھانچے کی تشکیل کا آغاز ہوگیا ہے، جو مستقبل میں آئینی مقدمات کے نظام کو منظم بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ چیف جسٹس کی جانب سے نئے عہدوں پر تقرریاں عمل میں لائی گئیں۔

جاری کیے گئے حکم کے مطابق سابق ڈسٹرکٹ اور سیشن جج محمد حفیظ کو وفاقی آئینی عدالت کا پہلا رجسٹرار تعینات کیا گیا ہے۔ ان کی تعیناتی سے عدالت کے انتظامی معاملات کو باقاعدہ بنیادوں پر چلانے کا عمل شروع ہو جائے گا۔ اس تقرری کے ساتھ نئے ادارے کی فعالی میں مزید تیزی آنے کی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔

عدالتی ذرائع کے مطابق چیف جسٹس امین الدین خان نے مظہر بھٹی کو اپنا سیکرٹری بھی مقرر کردیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد رجسٹرار کی تقرری کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، جس میں واضح کیا گیا کہ محمد حفیظ اللہ وفاقی آئینی عدالت کے پہلے رجسٹرار کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ ان تقرریوں کے بعد عدالت کا ابتدائی ڈھانچہ مکمل سمجھا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • شیخ حسینہ کے خلاف متوقع فیصلے سے قبل ڈھاکا سمیت 3 اضلاع میں فوجی دستے تعینات
  • امریکی صدر ٹرمپ کا بی بی سی کے خلاف 5 ارب ڈالر تک ہرجانے کا مقدمہ دائر کرنے کا اعلان
  • وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کا پہلا اہم فیصلہ
  • وکلا پر فائرنگ کے مقدمے میں حسن نواز کھوکھر کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ
  • وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان کا پہلا فیصلہ
  • وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان کا پہلا بڑا فیصلہ
  • دوسرا ون ڈے، پاکستان کا سری لنکا کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
  • پاکستان نے سری لنکا کے خلاف دوسرے ون ڈے میں فیلڈنگ کا فیصلہ کیا
  • علیمہ خان کے 10ویں بار ناقابل ضمانت وارنٹ جاری