ڈھاکا(انٹرنیشنل ڈیسک) بنگلہ دیش کی عدالت نے سابق وزیراعظم حسینہ واجدکو انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے مجرم ٹھہرادیا۔

سابق وزیراعظم حسینہ واجد کیخلاف انسانیت کے جرائم کا مقدمہ گزشتہ سال سے زیر سماعت تھا جس میں انہیں سزائے موت دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں قرار دیا گیا تھا کہ گزشتہ سال 15 جولائی سے 5 اگست کے درمیان حکومت مخالف مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے تقریباً 1400 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے، جو 1971 کی آزادی کی جنگ کے بعد سے بنگلہ دیش میں سب سے بدترین سیاسی تشدد تھا۔

17 کروڑ سے زائد آبادی والا بنگلہ دیش دنیا کے بڑے گارمنٹس برآمد کنندگان میں شامل ہے اور بڑے عالمی برانڈز کو سامان فراہم کرتا ہے، پچھلے سال کے احتجاجات کی وجہ سے اس صنعت کو سخت نقصان پہنچا۔

شیخ حسینہ اگست 2024 میں بنگلہ دیش چھوڑ کر نئی دہلی میں جلاوطنی میں رہ رہی ہیں۔

78 سالہ حسینہ نے عدالت کے احکامات کو رد کرتے ہوئے عدالت میں پیشی کے لیے بھارت سے واپس آنے سے انکار کر دیا تھا، جس میں یہ تعین ہونا تھا کہ آیا انہوں نے اگست 2024 میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے احتجاج پر جان لیوا کریک ڈاؤن کا حکم دیا تھا جس کے نتیجے میں وہ برطرف ہو گئیں۔

اگر انہیں مجرم قرار دیا گیا تو انہیں ممکنہ طور پر موت کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

حسینہ کی آمرانہ حکومت کے خاتمے کے بعد سے بنگلہ دیش سیاسی ہلچل کا شکار ہے، اور فروری 2026 میں متوقع انتخابات کی مہم میں تشدد نے بھی معاملات خراب کیے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق کریک ڈاؤن کے دوران 1,400 تک افراد ہلاک ہوئے، جو اس مقدمے کے لیے مرکزی حیثیت رکھتے ہیں کیونکہ حسینہ اقتدار پر قابض رہنے کی کوشش کر رہی تھیں۔

گزشتہ ہفے فیصلے کی تاریخ مقرر کیے جانے پر چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے صحافیوں سے کہا تھا کہ ’انصاف قانون کے مطابق فراہم کیا جائے گا‘۔

انہوں نے مزید کہاتھا کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ عدالت دانشمندی سے کام لے گی، انصاف کی پیاس بجھائی جائے گی، اور یہ فیصلہ جرائمِ انسانی کے خاتمے کا نشان بنے گا‘۔

پراسیکیوٹرز نے پانچ الزامات دائر کیے، جن میں قتل کو روکنے میں ناکامی بھی شامل ہے، جو بنگلہ دیش کے قانون کے تحت انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔

عدالت نے غیر حاضری میں مہینوں تک شہادت سنی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ حسینہ نے بڑے پیمانے پر قتل کا حکم دیا تھا، شیخ حسینہ واجد نے اس مقدمے کو ’قانونی مذاق‘ قرار دیا۔

ان کے شریک ملزمان میں سابق وزیر داخلہ اسدالزمان خان کمال(مفرور) اور سابق پولیس چیف چوہدری عبداللہ المامون شامل ہیں، جو حراست میں ہیں اور جرم قبول کر چکے ہیں۔

حسینہ واجد کو عدالت کے لیے ریاستی وکیل فراہم کیا گیا لیکن انہوں نے عدالت کے اختیار کو تسلیم کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ وہ تمام الزامات کو رد کرتی ہیں۔

اکتوبر میں اے ایف پی کے ساتھ تحریری انٹرویو میں حسینہ نے کہا کہ مجرم قرار دینے کا فیصلہ پہلے سے طے شدہ ہے اور جب فیصلہ آئے گا تو انہیں حیرت نہیں ہوگی۔

بحران کی شدت:
فیصلے کی تاریخ مقرر ہونے پر عدالت کے اردگرد سیکیورٹی فورسز موجود تھیں اور بکتر بند گاڑیوں کے ذریعے چیک پوائنٹس مضبوط کیے گئے۔

ڈھاکہ میونسپل پولیس کے ترجمان طالب الرحمٰن نے کہا کہ پیر کے فیصلے کے لیے پولیس ہائی الرٹ پر ہے اور دارالحکومت کے اہم چوراہوں پر چیک پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں، تقریباً آدھی تعداد یعنی 34 ہزار میں سے 17ہزار پولیس اہلکار ڈیوٹی پر ہوں گے۔

وزارت داخلہ کے عارضی سربراہ جہانگیر عالم چوہدری نے صحافیوں سے کہا کہ حکومت تیار ہے اور کوئی تشویش کی بات نہیں ہے۔

اس ماہ محمد یو نس کی حکومت کی عمارتوں، بسوں اور مسیحی مقامات پر دیسی ساختہ بم پھینکے گئے تھے، زیادہ تر پیٹرول بم تھے۔

بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے اس ماہ بھارت کے نمائندے کو طلب کرکے مطالبہ کیا تھا کہ نئی دہلی مفرور حسینہ واجد کو صحافیوں سے بات کرنے اور نفرت پھیلانے کے لیے پلیٹ فارم دینے سے روکے۔

حسینہ واجد اب بھی سرکشی کر رہی ہیں، انہوں نے اکتوبر میں کہا کہ وہ ’ان بھیانک دنوں میں جانیں کھونے والے سب افراد کے لیے غمگین ہیں، جب طلبہ کو سڑکوں پر گولیوں کا نشانہ بنایا گیا، ان کے بیانات نے کئی افراد کو غصہ دلا دیا جو کہتے ہیں کہ انہوں نے اقتدار قائم رکھنے کے لیے بے رحم کوشش کی۔

حسینہ نے یہ بھی خبردار کیا کہ ان کی سابقہ حکمران جماعت عوامی لیگ پر عبوری حکومت کی پابندی ملک میں 170 ملین افراد خاص طور پر انتخابات سے قبل کے لیے سیاسی بحران کو بڑھا رہی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: حسینہ واجد بنگلہ دیش عدالت کے انہوں نے تھا کہ ہے اور کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

اللہ نے زندگی دی ہے وہی اسے لے گا، کارکنوں سے کہتی ہوںفکر نہ کریں،شیخ حسینہ واجد

بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے کہا ہے کہ ہم سب کچھ یاد رکھیں گے، سب کا حساب لیا جائے گا، اللہ نے زندگی دی ہے وہی اسے لے گا، کارکنوں سے کہتی ہوں: فکر نہ کریں، یہ وقت کی بات ہے، یقین ہے میں اس کا بدلہ لے سکوں گی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ واجد نے فیصلے سے پہلے ایک بیان میں کہا کہ کہ ان کے خلاف الزامات غلط ہیں اور وہ ایسے فیصلوں کی پرواہ نہیں کرتی ہیں۔

انسانیت کے خلاف جرائم کے عالمی ٹربیونل کے فیصلے سے پہلے اپنے حامیوں کے نام ایک آڈیو پیغام میں سابق وزیراعظم نے کہاکہ نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی زیر قیادت عبوری حکومت ان کی جماعت کو ختم کرنا چاہتی ہے، 78 سالہ حسینہ نے بنگالی میں کہا کہ ’یہ اتنا آسان نہیں ہے، عوامی لیگ جڑوں سے اُبھری ہے، کسی طاقت کے ناجائز قبضہ کرنے والے کی جیب سے نہیں‘۔

حسینہ واجد نے کہا کہ ان کے حامیوں نے بنگلہ دیش میں احتجاجی منصوبوں کے لیے خودبخود ردعمل ظاہر کیا، ’انہوں نے ہمیں یقین فراہم کیا، لوگ اس کرپٹ، عسکری اور قاتل یونس اور اس کے معاونین کو دکھائیں گے کہ بنگلہ دیش کس طرح بدل سکتا ہے، لوگ انصاف کریں گے‘۔

حسینہ واجد نے اپنے حامیوں سے کہا کہ فکر نہ کریں، میں زندہ ہوں، زندہ رہوں گی، دوبارہ عوام کی فلاح کے لیے کام کروں گی اور بنگلہ دیش کی زمین پر انصاف کروں گی۔

محمد یونس پر اقتدار پر ناجائز قبضہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے آئین کے مطابق منتخب نمائندوں کو زبردستی عہدوں سے ہٹانا قابل سزا ہے، محمد یونس نے منصوبہ بندی سے بالکل ایسا ہی کیا ہے۔

حسینہ نے کہا کہ ان کی حکومت نے گزشتہ سال احتجاج کے دوران طلبہ کے مطالبات قبول کیے، لیکن مسلسل نئے مطالبات آتے رہے، جن کا مقصد انارکی پیدا کرنا تھا۔

اپنے دور حکومت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کو رد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے 10 لاکھ روہنگیا کو پناہ دی اور وہ مجھے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دے رہے ہیں؟

حسینہ واجد نے کہا کہ محمد یونس کی زیر قیادت حکومت نے پولیس، عوامی لیگ کے کارکنان، وکلا، صحافیوں اور ثقافتی شخصیات کے قاتلوں کو معافی دی، لیکن ایسے افراد کو معافی دے کر، وہ خود الزام کی زد میں آگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’فیصلہ دیں، مجھے پرواہ نہیں، اللہ نے مجھے زندگی دی، اللہ ہی اسے لے گا، لیکن میں اپنے ملک کے لوگوں کے لیے کام جاری رکھوں گی۔ میں اپنے والدین اور بھائی بہن کھو چکی ہوں اور انہوں نے میرا گھر جلا دیا‘۔

حسینہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسے عدالتی فیصلے انہیں نہیں روکیں گے، میں لوگوں کے ساتھ ہوں۔ میں اپنی پارٹی کے کارکنوں سے کہتی ہوں: فکر نہ کریں، یہ وقت کی بات ہے، میں جانتی ہوں کہ آپ مصیبت میں ہیں، ہم سب کچھ یاد رکھیں گے، سب کا حساب لیا جائے گا، اور مجھے یقین ہے کہ میں اس کا بدلہ لے سکوں گی۔

متعلقہ مضامین

  • آمرانہ حکمرانی سے سزائے موت تک، شیخ حسینہ کا سیاسی سفر کیسا رہا؟
  • اللہ نے زندگی دی ہے وہی اسے لے گا، کارکنوں سے کہتی ہوںفکر نہ کریں،شیخ حسینہ واجد
  • بنگلادیشی عدالت نے شیخ حسینہ کو انسانیت کیخلاف جرائم کا مجرم قرار دیدیا، سزائے موت کا حکم
  • بنگلہ دیش کی عدالت نے معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت سنا دی
  • حسینہ واجد کیخلاف عدالت کا فیصلہ، سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم نے حامیوں کو کیا پیغام دیا؟
  • شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت دی جائے، بنگلہ دیش کی خصوصی کرائم ٹریبونل نے فیصلہ سنا دیا
  • اگر پابندی نہیں ہٹی تو بنگلہ دیش میں الیکشن نہیں ہونے دیں گے، حسینہ واجد کے بیٹے کی دھمکی
  • حسینہ واجد پر انسانیت کیخلاف جرائم کے مقدمے کا فیصلہ کل سنایا جائے گا
  • انسانیت کے خلاف جرائم کا مقدمہ، بنگلہ دیشی عدالت حسینہ واجد کے خلاف فیصلہ کل سنائے گی