غاصب صیہونی رژیم کے عبری میڈیا نے قابض اسرائیلی فوج سے نقل کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ تل ابیب کیجانب سے لبنانی مزاحمت کیخلاف جنگ ​​کا ایک نیا دور شروع کیا جا رہا ہے جبکہ اس کی وقوع پذیری میں صرف 1 ہی سوال باقی ہے اور وہ یہ کہ "آج یا کل؟" اسلام ٹائمز۔ ایک ایسے وقت میں کہ جب لبنانی حکومت، قابض صیہونی رژیم کے ساتھ طے پانے والے جنگ ​​بندی معاہدے کی "مکمل پاسداری" پر عمل پیرا اور قابض صیہونی رژیم، اس معاہدے میں مندرج اپنے عہد و پیمان کی روزانہ کی بنیاد پر کھلی خلاف ورزیوں میں مصروف ہے، عبری زبان کے اسرائیلی اخبار معاریو نے قابض اسرائیلی فوج سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہمیں لبنانی فوج کی جانب سے وعدوں کی عدم پاسداری اور "حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے میں ناکامی" پر گہری تشویش ہے۔

فوجی ذرائع سے نقل کرتے ہوئے معاریو نے خبردار کیا کہ تل ابیب میں، حزب اللہ لبنان کے خلاف جنگ ​​کا ایک نیا دور شروع ہونے جا رہا ہے کہ جس کے حوالے سے اب صرف اور صرف "وقت کا سوال" ہی باقی ہے۔ عبری اخبار نے لکھا کہ قابض صیہونی رژیم نے اس مسئلے کو "لبنان-اسرائیل مسئلے" سے ہٹا کر "لبنان-لبنان مسئلے" میں تبدیل کر دیا ہے جبکہ امریکہ کی جانب سے بھی اس مسئلے کو "ادارہ جاتی مسئلہ" بنانے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔

ادھر لبنانی میڈیا نے بھی اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم اور لبنان کے درمیان "جنگ بندی کی نگرانی کرنے والی کمیٹی" نے لبنانی فوج کو مطلع کر دیا ہے کہ صیہونی رژیم، جنوبی لبنان میں عیترون کے علاقے پر عنقریب حملہ کر دے گی لہذا اس علاقے میں واقع اسکولوں اور سرکاری عمارتوں کو خالی کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں نیوز لیٹر نامی صیہونی ای مجلے نے بھی اعلان کیا ہے کہ لبنان کے خلاف اسرائیلی حملہ طے شدہ ہے تاہم اس حملے کا وقت یا جگہ تاحال نہیں بتائی گئی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: صیہونی رژیم

پڑھیں:

صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا غیر قانونی آباکاروں کیلیے کھول دیا

HEBRON, PALESTINE TERRITORIES:

اسرائیلی فورسز نے حیبرون کے قدیمی شہر میں کرفیو عائد کر دیا اور تاریخی ابراہیمی مسجد کو مسلم عبادت گزاروں کے لیے بند کر دیا ہے تاکہ غیر قانونی آبادکار یہودی تعطیلات منا سکیں۔

مقامی سرگرم کارکنوں کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جمعہ کی صبح سے قدیمی شہر کے مختلف محلے میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کو اپنے گھروں تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی۔

کرفیو کی وجہ سے کئی فلسطینی شہری اپنے گھروں تک واپس نہیں جا سکے اور انہیں حیبرون میں رشتہ داروں کے یہاں رات گزارنی پڑی۔

یہ کرفیو اسرائیل کی جانب سے ابراہیمی مسجد کے باقی حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے اور اسے ایک عبادت گاہ میں تبدیل کرنے کی کوششوں کے دوران لگایا گیا ہے۔

یہودیوں کی جشن سیرا ڈے کے موقع پر اسرائیل نے یہ اقدام اٹھایا ہے جو ہر سال حیبرون میں تاریخی یہودی موجودگی کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے منایا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ تاریخی ابراہیمی مسجد 1994 میں تقسیم کی گئی تھی اسرائیل نے مسجد کے 63 فیصد حصے کو یہودی عبادت کے لیے مختص کر دیا تھا جبکہ صرف 37 فیصد حصہ مسلمانوں کے لیے برقرار رکھا۔

اسرائیل نے مسجد کو سالانہ 10 اسلامی تعطیلات کے دوران مکمل طور پر بند کرنے کا انتظام کیا ہے جبکہ مسلمانوں کو ان کی تعطیلات کے دوران مکمل رسائی نہیں دی گئی۔

2023 کے اکتوبر میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل نے مسلمانوں کے لیے ان کے مذہبی مواقع پر مکمل رسائی کی یقین دہانی نہیں کی ہے۔

ابراہیمی مسجد حیبرون کے قدیمی شہر میں واقع ہے جو اسرائیلی فوج کے مکمل کنٹرول میں ہے اور یہاں تقریباً 400 غیر قانونی آبادکار مقیم ہیں جن کی حفاظت کے لیے 1500 اسرائیلی فوجی موجود ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حزب اللہ لبنان کیساتھ نئی اسرائیلی جنگ کے یقینی ہونے کے بارے عبری میڈیا کا انتباہ
  • اسرائیلی دھمکیوں کے مقابلے میں لبنانی حکومت، عوام اور مزاحمت کیساتھ کھڑے ہیں، ایران
  • لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فورس پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ
  • سفاک اسرائیلی رژیم کی اندھی حمایت پر "جرمن چانسلر" کا اظہار فخر
  • صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا کر قبضہ گیروں کیلئے کھول دیا
  • صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا کر غیر قانونی آباکاروں کیلیے کھول دیا
  • صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا غیر قانونی آباکاروں کیلیے کھول دیا
  • قابض صہیونی رژیم خطے پر تسلط قائم رکھنے کیلئے امریکہ کا آلہ ہے، حزب اللہ لبنان
  • لبنان پر اسرائیلی قبضے نے اقوام متحدہ کو بھی بولنے پر مجبور کردیا