ایک ایسے وقت میں کہ جب غزہ میں کھلے جنگی جرائم اور سفاکانہ کارروائیوں کے باعث، قابض صیہونی رژیم کیخلاف "فلسطینی شہریوں کی نسل کشی" کا مقدمہ ہیگ کی عالمی عدالت میں زیر سماعت ہے، ملکی نوجوانوں کیساتھ خطاب میں جرمن چانسلر کا فخریہ انداز میں کہنا تھا کہ "جرمنی اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے"! اسلام ٹائمز۔ جرمن حکومت کے سربراہ فریڈرک مرٹز (Friedrich Merz) نے قابض و سفاک صیہونی رژیم کے انسانیت سوز جرائم کی حمایت کا ایک مرتبہ پھر اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایک کانفرنس جرمن نوجوانوں کے ساتھ خطاب کے دوران جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ جرمنی کا موقف بھی واضح ہونا چاہیئے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔ فریڈرک مرٹز نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم مغربی اتحاد میں ہیں.

. ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں.. پیارے دوستو، میں یہ نہیں بھولا!

واضح رہے کہ جرمنی، غزہ میں نسل کشی کے آغاز سے ہی قابض صیہونی رژیم کا اندھا حامی رہا ہے جبکہ ایران کے خلاف 12 روزہ اسرائیلی جنگ کے دوران موجودہ جرمن چانسلر نے انکشاف کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ "یہ (غزہ اور ایران پر حملے) ایک گھناؤنا کام (Dirty Job) ہے کہ جو اسرائیل ہم سب کے لئے انجام دے رہا ہے"۔
-

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جرمن چانسلر

پڑھیں:

صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا کر قبضہ گیروں کیلئے کھول دیا

مقبوضہ بیت المقدس (ویب ڈیسک) اسرائیلی فورسز نے ہبرون (الخلیل) کے قدیمی شہر میں کرفیو عائد کر دیا اور تاریخی ابراہیمی مسجد کو مسلم عبادت گزاروں کے لیے بند کر دیا ہے تاکہ غیر قانونی آبادکار یہودی تعطیلات منا سکیں۔

مقامی سرگرم کارکنوں کے مطابق اسرائیلی فورسز نے قدیمی شہر کے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کو اپنے گھروں تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی اور انہیں حیبرون میں رشتہ داروں کے یہاں رات گزارنی پڑی۔

یہ کرفیو اسرائیل کی جانب سے ابراہیمی مسجد کے باقی حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے اور اسے ایک عبادت گاہ میں تبدیل کرنے کی کوششوں کے دوران لگایا گیا ہے۔

یہودیوں کے جشن سیرا ڈے کے موقع پر اسرائیل نے یہ اقدام اٹھایا ہے جو ہر سال ہبرون میں تاریخی یہودی موجودگی کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے منایا جاتا ہے، تاریخی ابراہیمی مسجد 1994 میں تقسیم کی گئی تھی، اسرائیل نے مسجد کے 63 فیصد حصے کو یہودی عبادت کے لیے مختص کر دیا تھا جبکہ صرف 37 فیصد حصہ مسلمانوں کے لیے برقرار رکھا۔

اسرائیل نے مسجد کو سالانہ 10 اسلامی تعطیلات کے دوران مکمل طور پر بند کرنے کا انتظام کیا ہے جبکہ مسلمانوں کو ان کی تعطیلات کے دوران مکمل رسائی نہیں دی گئی۔

ابراہیمی مسجد ہبرون یعنی الخلیل کے قدیمی شہر میں واقع ہے جو اسرائیلی فوج کے مکمل کنٹرول میں ہے اور یہاں تقریباً 400 غیر قانونی آبادکار مقیم ہیں جن کی حفاظت کے لیے 1500 اسرائیلی فوجی موجود ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا کر قبضہ گیروں کیلئے کھول دیا
  • غزہ کے فلسطینیوں کو اسرائیل سے مزید 15 مسخ شدہ شہدا کی لاشیں واپس مل گئیں
  • اسرائیل سے غزہ کے فلسطینیوں کو اپنے مزید 15 پیاروں کی مسخ شدہ لاشیں موصول
  • بھارت کشمیریوں کے ساتھ اپنے سلوک پر سنجیدگی سے غور کرے، میر واعظ
  • صیہونیت سے تنگ یہودی اور غیر یہودی
  • امریکا اسرائیل گٹھ جوڑ: ٹرمپ کا غزہ پر کنٹرول، نیا منصوبہ بےنقاب
  • بھارت نے اسرائیلی میزائلوں کی نئی کھیپ خریدنے کی کوششیں تیز کر دیں
  • اسرائیلی فوج کی کارروائیاں جاری، مغربی کنارے میں 2 بچے شہید، غزہ میں اجتماعی قبر سے 51 لاشیں برآمد
  • قومی کھلاڑیوں کا اظہارِ تشکر، سری لنکن ٹیم کی مستقل حمایت پر شکریہ ادا