امریکا اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں سیز فائر اور انتظامی فیصلوں پر اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔

اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ایک اعلیٰ اسرائیلی عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے غزہ کے لیے قائم کیے گئے سول ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر میں اسرائیل کو ثانوی حیثیت دے دی ہے اور تمام اہم فیصلے خود کرنے لگا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ مرکز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے مطابق اقوام متحدہ کی منظوری سے ایک بین الاقوامی فورس (انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس) غزہ کا انتظام سنبھالے گی، جس کے بعد اسرائیلی افواج علاقے سے انخلا کریں گی۔

امریکی حکام کے مطابق آئی ایس ایف میں تقریباً 20 ہزار فوجی شامل ہوں گے جنہیں دو سالہ مینڈیٹ دیا جائے گا۔ تاہم امریکا اپنی افواج براہِ راست اس مشن میں شامل نہیں کرے گا بلکہ ترکیہ، قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور آذربائیجان جیسے ممالک سے شرکت کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔

ذرائع کے مطابق اسرائیل نے ترکیہ کی ممکنہ شمولیت پر سخت اعتراض کیا ہے، جبکہ کئی عرب ممالک حماس کے ساتھ ممکنہ تصادم کے خدشے کے باعث محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق امریکا نے اپنے امن منصوبے کو اقوام متحدہ کی قرارداد میں شامل کروا لیا ہے

اس منصوبے کے تحت غزہ کا انتظام عارضی طور پر ”بورڈ آف پیس“ کے سپرد کیا جائے گا، جو بعد ازاں یہ انتظام فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کرے گا، بشرطیکہ وہ اصلاحاتی شرائط پر پورا اترے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ پیش رفت اس بات کا اشارہ ہے کہ غزہ کے مستقبل میں اسرائیل کا کردار محدود اور امریکا کا اثر و رسوخ مزید بڑھتا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے مطابق

پڑھیں:

سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات؟ محمد بن سلمان کا دورہ امریکا سے قبل اہم پیغام

ریاض:

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ امریکا سے قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوؤں کی بنیاد پر خطے میں بڑے بھونچال کی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں تاہم سعودی عرب نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق اپنے اصولی مؤقف کو دہراتے ہوئے شرائط میں اضافہ کردیا ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دعوے کرتے آئے ہیں کہ سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام پر اتفاق کرلیا ہے لیکن سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے رواں ماہ شیڈول دورہ امریکا کے موقع پر ایسا ہوتا ہوا ممکن نظر نہیں آرہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان دہائیوں سے جاری دشمنی کے بعد سفارتی تعلقات کے قیام سے مشرق وسطیٰ کے سیاسی اور سیکیورٹی منظرنامے پر بھونچال آسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں خطے میں امریکی اثررسوخ مزید گہرا ہوجائے گا۔

ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ سعودی عرب نے امریکا سفارتی راستوں سے اشارہ دیا ہے کہ اسرائیل سے تعلقات کے معاملے پر ان کا مؤقف تبدیل نہیں ہوا ہے اور وہ صرف اسی صورت میں معاہدے پر دستخط کرے گا جب فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا روڈ میپ دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ کا دعویٰ

ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب نے یہ پیغام اس لیے بھیجا ہے تاکہ سفارتی طور پر کوئی غلطی نہ ہو اور کسی قسم کا بیان جاری کرنے سے پہلے سعودی عرب اور امریکا کی پوزیشن واضح کرنا ہے اور وائٹ ہاؤس میں بات چیت سے پہلے یا بعد میں کسی قسم کی غلط فہمی سے دور رہنے کے لیے یہ پیغام دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ دعویٰ کیا تھا کہ سعودی عرب بہت جلد ان مسلمان ممالک میں شامل ہوگا جنہوں نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے لیے 2020 میں ابراہیمی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدے کے تحت تعلقات قائم کرنے والے ممالک میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش شامل تھے۔

دوسری جانب رپورٹس میں بتایا گیا کہ محمد بن سلمان بالکل واضح ہیں کہ وہ مستقبل قریب میں اسرائیل کے ساتھ کسی ایسے ممکنہ تعلقات پر اس وقت تک حق میں نہیں ہیں جب تک فلسطینی ریاست کے قیام پر کوئی مصدقہ قدم نہیں اٹھایا جاتا۔

امریکی تھنک ٹینک کے ماہر پینیکوف کا خیال ہے کہ محمد بن سلمان متوقع طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بات چیت دوران ایک خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مزید واضح انداز میں اپنا اثررسوخ استعمال کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ایک اور ملک ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، امریکی عہدیدار

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اگلے ہفتے واشنگٹن کا دورہ کریں گے جو 2018 میں واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خوشقجی کے ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کے بعد امریکا کا پہلا دورہ ہوگا کیونکہ اس واقعے میں براہ راست محمد بن سلمان پر الزام عائد کیا گیا تھا۔

دوسری جانب محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کے تردید کردی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے غزہ سیزفائر معاہدے کی فیصلہ سازی سے اسرائیل کو الگ کردیا
  • اختلافات میں شدت، امریکا نے غزہ سیزفائر معاہدے کی فیصلہ سازی سےاسرائیل کو باہر کردیا
  • اختلافات میں شدت، امریکا نے غزہ سیز فائر معاہدے کی فیصلہ سازی سے اسرائیل کو باہر کر دیا
  • اٹلی: جرمن کوہ پیمائوں کی لاشیں نکال لی گئیں
  • کراچی: یونیورسٹی روڈ، 10 نومبر تا 30 دسمبر بند کرنے کا فیصلہ
  • سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات؟ محمد بن سلمان کا دورہ امریکا سے قبل اہم پیغام
  • سعودیہ، اسرائیل تعلقات؟ محمد بن سلمان کا دورہ امریکا سے قبل اہم پیغام
  • امریکی عوام میں اعتماد بحالی: اسرائیل نے لاکھوں ڈالر خرچ کرڈالے، ہارٹز کا انکشاف
  • امریکا نے شامی صدر کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست سے نکال دیا