امریکا اسرائیل گٹھ جوڑ: ٹرمپ کا غزہ پر کنٹرول، نیا منصوبہ بےنقاب
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹرمپ کی جانب سے برطانیہ کی جگہ امریکا کو غزہ میں کنٹرول اتھارٹی بنانے کا منصوبہ تیار کر لیا گیا۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے اقوام متحدہ میں اسرائیلی تیار کردہ قرارداد پیش کر دی جس کا مقصد فلسطینی ریاست کے قیام کا امکان مکمل ختم کرنا ہے۔
امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ میں دی گئی قرارداد کے 3 بڑے اقدامات سامنے آ گئے۔
قرارداد میں امریکا کو غزہ پٹی پر مکمل سیاسی کنٹرول دینے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ قرارداد میں غزہ کو باقی فلسطین سے مکمل طور پر الگ کرنے کا منصوبہ ہے۔
غزہ سے اسرائیلی انخلا کا اختیار امریکا اور اسرائیل کے ہاتھ میں دینے کی شق شامل ہے جس کا مطلب ہے غزہ سے اسرائیلی انخلا کا ٹائم لائن امریکا طے کرے گا جو کبھی نہیں ہو گا۔
الجزیزہ کا کہنا ہے کہ امن عمل کے نام پر سامراجی منصوبہ بےنقاب ہو گیا دنیا نے آواز نہ اٹھائی تو امریکا و اسرائیل منصوبہ اقوام متحدہ سے منظور کرا سکتے ہیں۔ قرارداد کے تحت بورڈ آف پیس کے نام سے نیا ڈھانچہ قائم کرنےکی تجویز ہے بورڈ آف پیس کی سربراہی امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے پاس ہو گی۔
بورڈ آف پیس کو غزہ کی حکومت، سرحدوں اور سیکیورٹی پر مکمل اختیارات دینے کی شق ہے جب کہ اختیارات کی منتقلی بھی بورڈ کی مرضی سے مشروط ہو گی۔
فلسطین ایک ریاست ہے مگر امریکا فلسطینی رکنیت روکنے کیلئے ویٹو استعمال کر رہا ہے۔ یواین جنرل اسمبلی نے جولائی اور ستمبر میں فلسطینی ریاست کو بھاری اکثریت سے تسلیم کیا، یواین چارٹر کے مطابق امن کیلئے سلامتی کونسل کو امریکی دباؤ میں نہیں آنا چاہیے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
نیتن یاہوکو کرپشن مقدمات میں معافی دی جائے؛ ٹرمپ کا اسرائیلی صدر سے مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی صدر سے درخواست کی ہے وہ کرپشن کے مقدمات میں اسرائیلی وزیر اعظم کو معاف کردیں۔
اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ کے دفتر کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک خط میں اسرائیلی صدر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کو معافی دینے پر غور کریں۔
نیتن یاہو طویل عرصے سے کرپشن کے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں اور ٹرمپ متعدد بار اپنے قریبی اتحادی کے لیے معافی کی درخواست کر چکے ہیں۔
ٹرمپ نے خط میں لکھا کہ ’میں اسرائیلی عدالتی نظام کی آزادی کا احترام کرتا ہوں، تاہم میرا ماننا ہے کہ نیتن یاہو، جو خاص طور پر ایران سے دشمن کے خلاف میرے ساتھ طویل عرصے سےکھڑے رہے، ان کیخلاف مقدمہ سیاسی اور بلاجواز ہے‘۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق صدر کی جانب سے کسی کو معافی دینے کے لیے ضروری ہے کہ معافی کی درخواست باقاعدہ قانونی طریقۂ کار کے تحت جمع کروائی جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اکتوبر میں اسرائیل کے دورے کے دوران ٹرمپ نے کینیسٹ سے خطاب کرتے ہوئے بھی اسحاق ہرزوگ پر زور دیا تھا کہ وہ نیتن یاہو کو معاف کر دیں۔
نیتن یاہو پر 2019 میں 3 مقدمات میں فردِ جرم عائد کی گئی تھی، نیتن یاہو پر الزام ہے کہ انہوں نے کاروباری شخصیات سے تقریباً 7 لاکھ شیکل (تقریباً 2 لاکھ 11 ہزار امریکی ڈالر) مالیت کے تحائف وصول کیے۔