بیجنگ (ویب ڈیسک)غزہ کے مستقبل کا تعین فلسطینیوں کو ہی کرنا چاہیے، چین،فلسطینیوں کی جبری بےدخلی کی نئی چال بےنقاب ہو گئی۔بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل جہاز بھربھر کے فلسطینیوں کو دوسرے ممالک جبری بےدخل کرنے لگا ہے۔ اسرائیل فوجی اڈوں کے ذریعے فلسطینیوں کو طیاروں میں بٹھا کر دوسرے ممالک بھیجا گیا۔

نائیجریا جانے والے دو طیاروں کی جنوبی افریقا میں لینڈنگ ہوئی ہے جس کے بعد امیگریشن میں حقیقت کا پتہ چلا ہے۔ جنوبی افریقا میں چارٹرڈ طیارے کی لینڈنگ کے بعد 153 فلسطینیوں کو امیگریشن مسائل کا سامنا ہوا ہے۔

فلسطینیوں کے مطابق اسرائیلی فوجی اڈوں سے زبردستی چارٹرڈ طیاروں میں بٹھایا جاتا ہے۔

الجزیرہ ٹی وی کے مطابق فلسطینیوں کے مطابق ہمیں سامان ساتھ لےجانےکی اجازت نہیں جب کہ جنوبی افریقا میں لینڈکرنےوالی چارٹرڈفلائٹ کینیاجارہی تھی۔

مقامی انسانی حقوق گروپ کے مطابق اب تک وہ 2طیاروں کے مسافروں کو سہولت دے چکے ہیں۔ اسرائیل سے پہلا طیارہ 176 فلسطینی لےکر 28اکتوبر کو آیا تھا اور دوسرے طیارے میں 153 فلسطینی موجود تھے۔

دوسری جانب ٹرمپ کی جانب سے برطانیہ کی جگہ امریکا کو غزہ میں کنٹرول اتھارٹی بنانے کا منصوبہ تیار کر لیا گیا۔الجزیرہ ٹی وی کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے اقوام متحدہ میں اسرائیلی تیار کردہ قرارداد پیش کر دی جس کا مقصد فلسطینی ریاست کے قیام کا امکان مکمل ختم کرنا ہے۔

امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ میں دی گئی قرارداد کے 3 بڑے اقدامات سامنے آ گئے۔

قرارداد میں امریکا کو غزہ پٹی پر مکمل سیاسی کنٹرول دینے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ قرارداد میں غزہ کو باقی فلسطین سے مکمل طور پر الگ کرنے کا منصوبہ ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: فلسطینیوں کو کے مطابق

پڑھیں:

فلسطینی قیدیوں پر تشدد، اقوام متحدہ نے اسرائیل کو کٹہرے میں کھڑا کرلیا، سخت سوالات

اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے انسدادِ تشدد میں اسرائیل سے فلسطینی قیدیوں پر مبینہ طور پر کیے جانے والے منظم تشدد اور بدسلوکی کے حوالے سے سخت سوالات کیے گئے۔

کمیٹی کے رکن پیٹر ویڈل کیسنگ نے بتایا کہ مختلف اداروں اور تنظیموں کی رپورٹس میں اسرائیلی حراستی مراکز میں تشدد اور غیر انسانی سلوک کے بے شمار واقعات درج ہیں، جن میں بچوں اور کمزور طبقات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

’یہ الزامات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ تشدد ایک ریاستی پالیسی کی صورت اختیار کر چکا ہے، جو گرفتاری سے لے کر قید تک ہر سطح پر موجود ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ غزہ کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں کے دوران فلسطینی قیدیوں پر تشدد کے واقعات ’غیر معمولی حد تک‘ بڑھ گئے ہیں۔

کمیٹی کو موصول رپورٹس کے مطابق، قیدیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک میں شدید مارپیٹ، بجلی کے جھٹکے، بھوک و پیاس سے تڑپانا، پانی میں ڈبونا (واٹر بورڈنگ) اور جنسی نوعیت کی دھمکیاں شامل ہیں۔

 اسرائیلی مؤقف

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینیئل میرون نے ان الزامات کو  ’جھوٹ اور گمراہ کن معلومات‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اپنی اخلاقی اقدار اور اصولوں کے مطابق بین الاقوامی ذمہ داریوں پر عمل کر رہا ہے، حتیٰ کہ دہشتگرد تنظیموں کے خطرات کے باوجود بھی۔

اقوام متحدہ کی یہ کمیٹی 10 آزاد ماہرین پر مشتمل ہے جو کنونشن اگینسٹ ٹارچر (CAT) کے نفاذ کی نگرانی کرتی ہے۔ کمیٹی ہر رکن ملک کا باقاعدہ وقفے سے جائزہ لیتی ہے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ وہ تشدد کے خلاف اپنے وعدوں پر کس حد تک عمل پیرا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اقوام متحدہ غزہ فلسطینیوں پر تشدد

متعلقہ مضامین

  • امریکا اسرائیل گٹھ جوڑ: ٹرمپ کا غزہ پر کنٹرول، نیا منصوبہ بےنقاب
  • اسرائیل کی عدالت میں جنسی زیادتی کے ملزمان کی حوصلہ افزائی
  • فلسطینی قیدیوں پر تشدد، اقوام متحدہ نے اسرائیل کو کٹہرے میں کھڑا کرلیا، سخت سوالات
  • امریکا نے غزہ استحکام فورس کے قیام کی قرارداد سلامتی کونسل میں پیش کر دی
  • امریکہ کی جانب سے سلامتی کونسل میں غزہ امن و استحکام کیلئے ترمیم شدہ قرارداد متعارف
  • غزہ میں قیامت: اسپتال کے ملبے سے فلسطینیوں کی 35 ناقابل شناخت لاشیں برآمد
  • امریکہ کی جانب سے سلامتی کونسل میں غزہ امن و استحکام کیلئے قرارداد متعارف
  • امریکا نے غزہ استحکام فورس کے قیام کیلئے نئی ترمیم شدہ قرارداد سلامتی کونسل میں پیش کردی
  • اسرائیلی پارلیمنٹ :فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے قانون کا پہلا مرحلہ منظور