امریکا نے بحیرہ کیریبیئن میں فوجی آپریشن شروع کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
امریکا (ویب ڈیسک) صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر بحیرہ کیریبیئن میں “سدرن اسپیئر” کے نام سے فوجی آپریشن شروع کر دیا ہے جس کے دوران ممکنہ طورپر وینزویلا کے خلاف فوجی طاقت کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی نے جرمن نشریاتی ادارے کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ فوجی آپریشن کے آغاز کا اعلان امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نےجمعرات کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ ایکس’ پر کیا ۔
انہوں نے کہا کہ امر یکا مغربی نصف کرہ میں منشیات کی اسمگلنگ کرنے والے دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کے لیے ’ سدرن اسپیئر ’ کے نام سے فوجی آپریشن شروع کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس فوجی آپریشن کی قیادت امریکی مسلح افواج کی جوائنٹ ٹاسک فورس سائوتھ کام کر رہی ہے اور اس کا مقصد ہمارے وطن کا دفاع کرنا اور ہمارے نصف کرہ سے منشیات کی سمگلنگ میں ملوث دہشت گردوں کو نشانہ بنانا ہے تاکہ امریکا کو ان منشیات سے محفوظ رکھا جائے جن کے استعمال سے امریک لوگ مر رہے ہیں۔
سدرن کمانڈ امریکی فوج کی گیارہ متحد لڑاکا کمانڈز میں سے ایک ہے جسے وسطی امریکا ، جنوبی امریکا اور کیریبین کے 31 ممالک کے لیے ہنگامی منصوبہ بندی، آپریشنز اور سکیورٹی تعاون کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف امریکی مہم میں گزشتہ ہفتے دنیا کے سب سے بڑے طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ کو کیریبین اور لاطینی امریکا کے پانیوں میں منتقل کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں خطے میں پہلے سے ہی بڑے پیمانے پر موجود امریکی بحری افواج میں اضافہ ہو گیا ہے۔ خطے میں امریکی بحریہ کے کئی جنگی جہاز پہلے ہی پہنچ چکے ہیں۔
امریکی ٹی وی چینل سی بی ایس کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوجی حکام نے وینزویلا کے خلاف فوجی کارروائی کے متعدد آپشن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پیش کئے ہیں تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
امریکی حکومت نے کہا کہ علاقے میں اس کی فوجی موجودگی کا مقصد امریکا کو غیر قانونی منشیات سے بچانے کے لیے بین الاقوامی جرائم پیشہ گروہوں کو لگام دینا ہے۔قبل ازیں منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف اپنی مہم میں امریکا نے کیریبین اور مشرقی بحرالکاہل میں منشیات کی اسمگلنگ کا الزام لگاتے ہوئے اب تک 21 حملے کیے ہیں جن میں80 سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں تاہم امریکی حکام نے اپنے ان دعووں کے حق میں اب تک کوئی ثبو ت فراہم نہیں کیا۔
دریں اثنا وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے کہا ہے کہ امریکا خطے میں ایک بلا جواز جنگ شروع کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی آپریشن کا مقصد انہیں اقتدار سے ہٹانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امریکی بحریہ کی تعیناتی گزشتہ ایک صدی میں ہمارے براعظم کو درپیش سب سے بڑا خطرہ ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: منشیات کی اسمگلنگ انہوں نے کہا کہ فوجی ا پریشن کے خلاف
پڑھیں:
اگر امریکا نیوکلیئر ٹیسٹنگ دوبارہ شروع کرے تو مناسب ردعمل دیں گے، روس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو:کرملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ اگر امریکا نیوکلیئر ٹیسٹنگ دوبارہ شروع کرتا ہے تو روس ردعمل دے گا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق کرملن کے ترجمان نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر امریکا کی جانب سے ٹیسٹ پابندی سے واپسی کی تصدیق ہوتی ہے تو یہ واضح کرتا ہے کہ امریکا اپنی پالیسی میں تبدیلی لا رہا ہے، صدر ولادیمیر پوتن نے 5 نومبر کو نیوکلیئر ٹیسٹ کی تیاری کے لیے ہدایت نہیں دی تھی بلکہ معلومات اکٹھی کرنے اور امریکا کی پالیسی کے تناظر میں تیاری کی ضرورت کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔
روس کے وزیر دفاع اور سیکیورٹی کونسل کے رکن سرگئی شویگو نے کہا کہ روسی ایجنسیوں اور سیکیورٹی کونسل کے ماہرین نے ممکنہ ردعمل کے لیے پہلے ہی ماڈلنگ شروع کر دی ہے تاکہ موجودہ چیلنجز اور ان کی ممکنہ تبدیلیوں کا جائزہ لیا جا سکے، شویگو نے خبردار کیا کہ روس کسی بھی حالت میں عالمی ہتھیاروں کی دوڑ کو پروان نہیں چڑھنے دے گا۔
شویگو نے مزید کہا کہ یورپی ممالک کی جانب سے جارحانہ بیانات اور منصوبے بھی بڑھ رہے ہیں، جس پر روس اپنی فوجی حکمت عملی اور ہتھیاروں کی ترقی کے مطابق نگرانی اور اقدامات کر رہا ہے۔
یہ بیان امریکی حکام کی حالیہ ہدایات کے بعد آیا، جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پینٹاگون کو 29 اکتوبر کو ہدایت دی تھی کہ نیوکلیئر ٹیسٹ فوراً دوبارہ شروع کیے جائیں۔