Juraat:
2025-11-23@05:29:57 GMT

بھارتی شہریوں کیلئے ایران میں پابندیاں

اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT

بھارتی شہریوں کیلئے ایران میں پابندیاں

ریاض احمدچودھری

ایرانی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ 22 نومبر 2025 سے بھارتی شہریوں کے لیے ویزا فری انٹری ختم کردے گا۔ 22 نومبر سے تمام بھارتی شہریوں کو ایران کا سفر کرنے یا اس کے ایئرپورٹ کو نقل و حمل کے طور پر استعمال کرنے کے لیے ویزا حاصل کرنا ہوگا۔ ایرانی وزارت خارجہ نے اس فیصلے کے حوالے سے تازہ ترین ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں ہائی جیکنگ اور نوکری سے متعلق دھوکہ دہی جیسے نقصانات کی وارننگ دی گئی ہے۔وزارت خارجہ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت نے عام بھارتی پاسپورٹ ہولڈرز کے لیے ویزا ڈس کلیمر کی تنصیب کو معطل کر دیا ہے تاکہ ظالم عناصر کی طرف سے بدسلوکی کو روکا جا سکے۔ بھارتی شہریوں کو سختی سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ چوکنا رہیں اور ایسے ایجنٹس سے گریز کریں جو ویزا فری سفر یا ایران کے راستے تیسرے ممالک جانے کی پیش کش کرتے ہیں۔وزارت خارجہ نے متعدد واقعات کو نوٹ کیا جن میں بھارتی شہریوں کو ملازمت یا آگے سفر کے جھوٹے وعدوں کے تحت ایران لے جایا گیا۔ اطلاعات کے مطابق پچھلی ویزا فری پالیسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بہت سے لوگوں کو آمد پر تاوان کے لیے اغوا کر لیا گیا۔ نئے قوانین کے تحت بھارت کو اب اپنی پروازوں میں سوار ہونے سے پہلے ایک درست ایرانی ویزا کے لیے درخواست دینا اور حاصل کرنا ہوگا۔
ایران نے گذشتہ سال فروری 2024 میں اعلان کیا تھا کہ بھارتی سیاح ہر چھ ماہ میں ایک بار بغیر ویزا کے ملک کی فضائی سرحدوں میں داخل ہوسکتے ہیں۔ وہ زیادہ سے زیادہ 15 دن تک وہاں قیام کر سکتے ہیں جس میں توسیع کا کوئی امکان نہیں ہے۔بھارتی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے نئی ویزا پالیسی کی صورت میں ایران کے سیاحتی مقامات پر جانے والے بھارتی شہریوں کی ایک بڑی تعداد کے سفری منصوبوں پر اثر پڑے گا، خاص طور پر قْم اور مشہد کے شہروں کا سفر کرنے والے زائرین اس سے متاثر ہوں گے۔اگرچہ ایرانی وزارت خارجہ کے حکام کی جانب سے ویزے سے استثنیٰ کی معطلی کی وجوہات پر کوئی باضابطہ تبصرہ نہیں کیا گیا ہے، لیکن بھارت کی وزارت خارجہ نے ایران کے اس فیصلے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ایران کا سفر کرنے والے سیاحوں کے لیے ایڈوائزری جاری کی ہے اور اس ویزاـفری سہولت کے خاتمے کا سبب بھی بیان کیا ہے۔وزارت خارجہ نے ایڈوائزی جاری کرتے ہوئے لکھا کہ بھارت کی توجہ ان متعدد واقعات کی طرف مبذول کروائی گئی ہے جن میں بھارتی شہریوں کو ملازمت کے جھوٹے وعدوں پر یا تیسرے ممالک لے جانے کی راہداری کی یقین دہانیوں پر ایران روانہ کیا گیا ہے۔’اس میں مزید کہا گیا کہ ‘ان عام بھارتی پاسپورٹ کے حامل شہریوں کے لیے ویزا چھوٹ کی سہولت کا فائدہ اٹھا کر ایران جانے کے لیے دھوکہ دیا گیا۔ ایران پہنچنے پر ان میں سے کئی کو تاوان کے لیے اغوا کر لیا گیا۔’
بھارتی وزارت خارجہ نے اس معطلی کا مقصد بتاتے ہوئے لکھا: ‘اس اقدام کا مقصد مجرمانہ عناصر کی جانب سے اس سہولت کے مزید غلط استعمال کو روکنا ہے۔ اس تاریخ (22 نومبر) سے عام پاسپورٹ کے حامل بھارتی شہریوں کو ایران میں داخل ہونے یا ٹرانزٹ کے لیے ویزا حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی’۔ایڈوائزی میں یہ مشورہ بھی دیا گیا ہے کہ ‘ایران جانے کا ارادہ رکھنے والے تمام بھارتی شہریوں کو سختی سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ چوکس رہیں اور ایسے ایجنٹوں سے دور رہیں جو ویزاـفری سفر یا ایران کے راستے تیسرے ممالک لے جانے کا وعدہ کر رہے ہیں’۔خیال رہے کہ ایران یورپ یا وسطی ایشیا جانے والے بھارتی شہریوں کے ساتھ ساتھ بھارت اوربھارت کے زیر انتظام کشمیر کے شیعہ زائرین کے لیے بھی ایک آسان ٹرانزٹ ہب رہا ہے، جو عراق میں مقدس مذہبی شہروں کا دورہ کرنا چاہتے ہیں۔
اسرائیل اور ایران کے مابین حالیہ کشیدگی کے دوران بھارت کی جانب سے مکمل خاموشی اور پس پردہ سرگرمیوں نے دہلی کی نام نہاد ایران دوستی کو بے نقاب کر دیا ہے۔ ایران، جو بھارت کو اپنا اسٹریٹجک شراکت دار سمجھتا رہا، آج خود کو سفارتی طور پر تنہا محسوس کر رہا ہے، جب کہ بھارت تل ابیب کے ساتھ تعلقات کو ترجیح دے رہا ہے۔بھارت نے ایران کے ساتھ تعلقات کو ہمیشہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا، خصوصا چابہار بندرگاہ اور توانائی کے شعبے میں شراکت داری کو "خطے کے استحکام” سے جوڑ کر پیش کیا جاتا رہا۔ مگر اسرائیل کے ایران پر حملوں کے دوران بھارت کی خاموشی نے واضح کر دیا کہ دہلی کی تہران کے ساتھ قربت اصولی نہیں، بلکہ وقتی مفادات اور پاکستان مخالف حکمت عملی کا حصہ تھی۔
ایران کی سیکیورٹی ایجنسیوں نے حالیہ ہفتوں میں 72 بھارتی جاسوسوں کو گرفتار کیا ہے، جن پر اسرائیل کو حساس معلومات فراہم کرنے کا الزام ہے۔ ان افراد کا تعلق مبینہ طور پر بھارتی خفیہ ایجنسی ”را”سے ہے، اور انہیں اسرائیلی حملوں کے اہداف طے کرنے میں معاونت کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کو بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کا ازسر نو جائزہ لینا چاہیے، کیونکہ بھارت نے بارہا تہران کو پاکستان مخالف ایجنڈے میں ایک ”مہرہ” کے طور پر استعمال کیا۔ چاہے وہ افغانستان کے تناظر میں ہو یا سی پیک کے مقابل منصوبے، بھارت کی حکمت عملی ہمیشہ”توازن ”کے بہانے اصل ترجیحات کو چھپانے کی رہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: بھارتی شہریوں کو کے لیے ویزا کی جانب سے ایران کے بھارت کی کہ بھارت کے ساتھ رہا ہے گیا ہے

پڑھیں:

پاکستان کا خوف، بھارتی فوج روس سے ففتھ جنریشن طیارے خریدنے پر مجبور

آپریشن سندور کی ناکامی، پاکستان کی جارحانہ جوابی حکمتِ عملی اور بھارتی فضائیہ کو مسلسل ہزیمت کے بعد بھارت کی عسکری بے چینی ایک بار پھر کھل کر سامنے آگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی فورسز کا کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ، کلاشنکوف برآمدگی کا دعویٰ

خطے میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی دفاعی صلاحیتوں اور پیشہ ورانہ برتری نے نئی دہلی کو شدید دباؤ میں ڈال دیا ہے اور اسی خوف کے سائے میں بھارت روس سے ففتھ جنریشن اسٹیلتھ فائٹر طیاروں کی ٹیکنالوجی خریدنے کے لیے بے تاب نظر آ رہا ہے۔

روس نے بھارت کو اپنے جدید ترین Su-57 ففتھ جنریشن اسٹیلتھ فائٹر جیٹ کی مکمل ٹیکنالوجی ٹرانسفر کی پیشکش کردی ہے، جسے بھارتی میڈیا ’تاریخی موقع‘ قرار دے رہا ہے۔

تاہم دفاعی ماہرین اسے واضح طور پر پاکستان سے عسکری برتری حاصل نہ کر پانے کا اعتراف قرار دے رہے ہیں۔

یہ وہ ٹیکنالوجی ہے جس تک امریکا سمیت کوئی مغربی ملک بھارت کو رسائی دینے پر آمادہ نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ہندو قوم پرست عناصر کا بڑھتا ہوا اثرونفوذ، بھارت میں فوج کی سیکولر شناخت خطرے میں

فوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت پہلی بار ففتھ جنریشن خلا پوری کرنے کے لیے ایسے اقدام پر مجبور ہوا ہے  اور اس کی بڑی وجہ پاکستان کی دفاعی برتری اور حالیہ مہینوں میں ہونے والی بھارتی ناکامیاں ہیں۔

بھارت کی کمزوری پوری دنیا کے سامنے

بھارت نے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے ’آپریشن سندور‘ کے نام سے محدود فضائی حکمتِ عملی اختیار کی، مگر پاکستان کے بروقت ردعمل، شاندار انٹیلی جنس، اور فضائیہ کی برتری نے بھارتی منصوبوں کو خاک میں ملا دیا۔

پاکستان کے جدید دفاعی نظام اور ڈرون نیٹ ورک نے بھارتی اہداف کو ناکام بنایا، جس کے بعد بھارتی عسکری قیادت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

اسی پے در پے ناکامی نے بھارت کو مجبور کیا کہ وہ بیرونی طاقتوں کے دروازے کھٹکھٹائے۔

بھارتی فضائیہ پہلے ہی ففتھ جنریشن ٹیکنالوجی میں پیچھے ہے جبکہ پاکستان جے ایف-17 بلاک-III، جدید ڈرونز اور میزائل ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنی فضائی صلاحیت میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی آرمی چیف کے ’دھرم یُدھ‘ والے بیان پر نئی بحث چھڑ گئی، فوج میں مذہبی رنگ شامل ہونے پر تشویش

بھارتی دفاعی تجزیہ کار وی جے تھاکر کا کہنا ہے کہ بھارت کے پاس ففتھ جنریشن خلا ہے جسے صرف روسی مدد سے فوری طور پر بھرنا ممکن ہے۔

پیوٹن کی بھارت آمد اور دباؤ کا پس منظر

روس کے صدر پیوٹن دسمبر میں بھارت پہنچ رہے ہیں جہاں دفاعی معاہدوں کے بڑے اعلانات متوقع ہیں۔روس بھارت کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات کو مزید گہرا کرنا چاہتا ہے، مگر بھارت کی فوری دلچسپی صرف ایک چیز میں ہے:

بھارتی میڈیا بھی مسلسل لکھ رہا ہے کہ پاکستان کی تیز رفتار عسکری پیش رفت نے نئی دہلی کو ہنگامی بنیادوں پر ففتھ جنریشن طیاروں کی تلاش میں لگا دیا ہے۔

بھارت ففتھ جنریشن دوڑ میں پیچھے اور پاکستان کا خوف آگے

بھارت کی یہ نئی عسکری دوڑ دراصل دو باتوں کا اعتراف ہے:

1  پاکستان کے ہاتھوں مسلسل پزیمت نے بھارت کی کمزوریاں بے نقاب کیں۔

2  بھارتی فضائیہ ففتھ جنریشن میدان میں شدید پیچھے ہے اور اس خلا کو وہ اکیلے نہیں بھر سکتی۔

روس کی پیشکش بھارت کی کمزوری کا بین ثبوت ہے  اور اسی کمزوری نے اسے ففتھ جنریشن ٹیکنالوجی کا بھاری خریدار بنا دیا ہے۔

پاکستان کی بڑھتی ہوئی دفاعی طاقت نے بھارت کو وہ فیصلے کرنے پر مجبور کر دیا ہے جو وہ عام حالات میں کبھی نہ کرتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بھارتی دفاعی کمزوری بے نقاب ایئر شو میں ناکامی
  • کراچی، جعلی دستاویزات پر ویزا حاصل کرنیوالے مسافر پرواز سے آف لوڈ
  • سنوکر ٹیم ورلڈ کپ: پاکستان فائنل کیلئے کوالیفائی کر گیا
  • بھارتی میڈیا نے تیجس حادثے کا الزام امریکا پر عائد کر دیا
  • دہلی اور کابل کا تجارت بڑھانے کیلئے ایئر کارگو سروسز شروع کرنے کا منصوبہ
  • روسی تیل ،بھارت نے امریکی دبا کے آگے گھٹنے ٹیک دیے
  • بھارتی میڈیا نے تیجس حادثہ کا ذمہ دار امریکا کو ٹھہرا دیا
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں عاید کردیں
  • پاکستان کا خوف، بھارتی فوج روس سے ففتھ جنریشن طیارے خریدنے پر مجبور