برطانوی وزیرِ داخلہ شبانہ محمود پیر کے روز ملک کی پناہ گزین پالیسی میں بڑی تبدیلیوں کا اعلان کریں گی، جن کے تحت برطانیہ میں پناہ حاصل کرنے والوں کو اب مستقل رہائش حاصل کرنے کے لیے 20 سال تک انتظار کرنا پڑے گا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات غیر قانونی ہجرت اور چھوٹی کشتیوں کے ذریعے برطانیہ آنے والوں کی تعداد میں کمی لانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ نئی پالیسی کے مطابق پناہ ملنے کے بعد اب لوگوں کو مستقل نہیں بلکہ عارضی حیثیت دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے: خدمات اور وفاداری کا اعتراف، عمان کی جانب سے 45 افراد کو شہریت دینے کا شاہی فرمان جاری

موجودہ قانون کے تحت پناہ گزینوں کو 5 سال کا اسٹیٹس ملتا ہے جس کے بعد وہ مستقل رہائش کے لیے درخواست دے سکتے ہیں، لیکن نئی پالیسی کے مطابق یہ ابتدائی مدت کم کر کے صرف ڈھائی سال کر دی جائے گی۔ اس مدت کے اختتام پر پناہ گزینوں کی حیثیت دوبارہ جانچی جائے گی اور اگر ان کے آبائی ممالک کو برطانیہ محفوظ قرار دے دے تو انہیں واپس جانے کا کہا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:  سپریم کورٹ: افغان شہریوں کو شہریت دینے سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل

مستقل رہائش کے حصول کے لیے اب مسلسل 20 سال تک اس حیثیت کو برقرار رکھنا لازمی ہوگا۔ یہ حکمتِ عملی ڈنمارک کی سخت ترین پناہ پالیسیوں سے متاثر نظر آتی ہے، جہاں مہاجرین کو 2 سال کے لیے عارضی رہائش دی جاتی ہے اور اس کے بعد ان کی حیثیت دوبارہ زیرِ جائزہ آتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

برطانیہ تارکین وطن شہریت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: برطانیہ تارکین وطن شہریت مستقل رہائش کے لیے

پڑھیں:

وزیراعظم کا نام استعمال کرکے 60 ارب کا ٹھیکہ حاصل کرنے کی کوشش بے نقاب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی ڈریجنگ کا 60 ارب روپے کا بڑا ٹھیکہ بغیر ٹینڈر کے ایک نجی کمپنی کو دینے کی کوشش کر رہی تھی۔

شکایت میں کہا گیا کہ اس فیصلے کو درست ثابت کرنے کے لیے غلط طور پر وزیراعظم کی ہدایات کا حوالہ دیا گیا۔ تنظیم کے مطابق یہ طریقہ کار قوانین کی خلاف ورزی ہے اور قومی خزانے کو بڑا نقصان پہنچا سکتا ہے۔

مزید بتایا گیا کہ پورٹ قاسم پر ڈریجنگ کا کام سترہ سال سے تعطل کا شکار ہے اور 2007 میں اسے گہرا کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ 2008 میں ٹینڈر بھی جاری ہوا تھا جس میں سب سے کم بولی 10.7 ارب روپے تھی، مگر بغیر وجہ بتائے منسوخ کردیا گیا۔ برسوں کی تاخیر کے باعث اب اسی منصوبے کی لاگت بڑھ کر 60 ارب روپے تک جا پہنچی ہے۔

ٹرانس پیرنسی نے کہا کہ پی پی آر اے رولز سے استثنیٰ لینے کی کوشش دراصل ایک مخصوص کمپنی کو فائدہ پہنچانے کی کوشش دکھائی دیتی ہے۔ تنظیم نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ مسابقتی ٹینڈرنگ نہ کرنے سے قیمتوں کا درست تعین نہیں ہو سکے گا۔ اس عمل سے قومی خزانے پر بھاری مالی بوجھ پڑنے کا امکان ہے۔

تنظیم نے وزیراعظم سے درخواست کی ہے کہ وہ معاملے کی تحقیقات کا حکم دیں، جیسے چند روز پہلے لیاری ایکسپریس وے کے بغیر ٹینڈر ٹھیکے پر انکوائری کا حکم دیا گیا تھا۔ ٹرانس پیرنسی کا کہنا ہے کہ اتھارٹی کو قانون کے مطابق کھلے بین الاقوامی ٹینڈرز جاری کرنے چاہئیں۔ اس سے شفافیت بھی برقرار رہتی ہے اور اخراجات بھی کم رہتے ہیں۔

آخر میں یہ بھی تجویز دی گئی کہ اس شخص یا ادارے کا احتساب کیا جائے جس نے برسوں پہلے کم لاگت پر مکمل ہونے والا منصوبہ روک کر اسے چھ گنا مہنگا کر دیا۔ تنظیم نے مطالبہ کیا کہ یہ معلوم کیا جائے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی اور این ڈی ایم ایس نے ٹینڈرنگ کا مرحلہ کیوں چھوڑنے کی کوشش کی۔ خاص طور پر جب سیدھا ٹھیکہ دینے سے صرف چند دنوں کی ہی بچت ہوتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حیسکو عوام کے تعاون سے روشنیوں کا سفر کامیابیوں سے و مکمل کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے،فیض اللہ ڈاہری
  • کراچی کو ناپسند کرنے والوں کے بیان پر ماہرہ خان کا ردعمل سامنے آگیا
  • محکمہ لیبر کا ایکشن: کم از کم اجرت نہ دینے والوں کے خلاف کارروائی کا آغاز
  • پاکستان میں پہلی بار ایشیا-اوشانیہ انڈسٹری آرگنائزیشن سمٹ کا انعقاد
  • وزیراعظم کا نام استعمال کرکے 60 ارب کا ٹھیکہ حاصل کرنے کی کوشش بے نقاب
  • وزیراعلیٰ کے پی کی منشیات بنانے اور فراہم کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت
  • استثنیٰ واپس کرنے سے افواج کے وقار میں اضافہ ہوگا، آفاق احمد
  • پاکستانیوں کے پاس 10 ہزار روپے کیش حاصل کرنے کا سنہری موقع ، کیا کرنا ہوگا؟
  • افغانیوں کو پناہ دینے والے ہوجائیں خبردار! بڑا فیصلہ کرلیا گیا