امریکی پابندیوں کے باعث روسی تیل کا سودا ختم، بھارتی مکیش امبانی بھی پابندی کی لپیٹ میں
اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: بھارت، جس نے ہمیشہ آزاد خارجہ پالیسی کا دعویٰ کیا، آخرکار امریکی دباؤ کے سامنے پسپائی اختیار کر گیا، امریکی پابندیوں اور اقتصادی دباؤ کے تحت بھارتی حکومت نے روس سے سستا تیل خریدنے کی پالیسی ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کی بڑی کمپنیوں کے روس کے ساتھ کیے گئے 10 سالہ تیل کے معاہدے واشنگٹن کی پابندیوں کے بعد عملی طور پر بے اثر ہو گئے ہیں، اس فیصلے کے اثرات میں مکیش امبانی کی ریلائنس کمپنی بھی شامل ہے، جس نے امریکی حکم پر روسی تیل کی خریداری روک دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق روسی تیل کی بندش کے بعد ریلائنس کو مشرقِ وسطیٰ اور ممکنہ طور پر امریکا سے مہنگا خام تیل خریدنا پڑے گا۔ کمپنی کی ریفائنری یکم دسمبر سے غیر روسی خام تیل پر چلائی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق بھارت برسوں روسی تیل سے اربوں ڈالر کا فائدہ اٹھاتا رہا، لیکن سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے لگایا گیا 50 فیصد ٹیرف مودی حکومت کے لیے فیصلہ کن ثابت ہوا۔ اسی دباؤ کے باعث بھارت نے روسی تیل نہ خریدنے کا فیصلہ کیا حالانکہ ایک بھارتی کمپنی کے روس کے ساتھ تیل کے سودوں کی مالیت 33 ارب ڈالر سے زائد تھی۔
ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی واضح کر چکی تھی کہ روسی تیل کی خریداری جاری رہی تو امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی معاہدے پر کوئی پیشرفت ممکن نہیں ہوگی، جس کے پیش نظر بھارت نے اپنی پالیسی میں بڑی تبدیلی کی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: روسی تیل
پڑھیں:
بھارتی میڈیا نے تیجس حادثہ کا ذمہ دار امریکا کو ٹھہرا دیا
بھارت کے گودی میڈیا نے ایک مرتبہ پھر بھارت کی نااہلی چھپانے کیلئے تیجس طیارہ حادثہ امریکی انجن پر ڈال دیا۔
جنرل (ر) بخشی اور ارنب گوسوامی طیارہ حادثہ کی ذمہ داری امریکی انجن پر ڈال کر بھارت کی دفاعی کمزوری چھپانے کی کوشش میں لگے رہے۔
ارنب گوسوامی نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے GE 404 انجن کی تاخیر سے فراہمی نے بھی بھارت کی دفاعی تیاری میں خطرناک خلا پیدا کر دیا، تیجس امریکی جنرل الیکٹرک کے بنائے ہوئے انجن سے چلتا ہے، اور جنرل الیکٹرک بھارت کا کبھی دوست نہیں رہا۔
ارنب گوسوامی نے کہا کہ امریکی حکومت نے تیجس کیلئے اگلی نسل کے انجنوں کی ڈلیوری سست کرنے کی کوشش کی، امریکہ ایل سی اے پروگرام اور تیجس کو ایک خطرہ سمجھتا ہے۔
جنرل بخشی نے کہا کہ آپ نہیں جانتے کہ کب سندور 2.0 دوبارہ بھڑک اٹھے، جی ای 404 انجن ہمیں دو سال پہلے مل جانا چاہیے تھا، ہم نے ایک ارب ڈالر نقد ادا کیے ہیں، ابھی تک ہمیں صرف دو انجن ملے ہیں۔
بھارتی سرکار اور اس کا گودی میڈیا اپنی ان حرکات کی وجہ سے نا صرف جگہسائی کا سبب بنتے ہیں بلکہ بھارتی عوام کو بھی اصلی مسائل کی طرف سے ہٹاتے ہیں، اس ذاتی سیاسی اور معاشی مفاد کی خاطر بھارت ایک خطرناک بند گلی میں داخل ہوتا جا رہا ہے۔
امریکا پر ملبہ ڈالنا بارآور ثابت نہ ہوا، طیارہ حادثہ بھارتی دفاعی صنعت کی ناکامی کا واضح عکاس ہے۔