روس نےپاکستان کے بھارت اور افغانستان سے تنازعات میں ثالثی کی پیشکش کردی
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
روس نے پاکستان، بھارت اور پاکستان، افغانستان تنازعات میں ثالثی کی پیش کش کردی۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق پاکستان میں روس کے سفیر البرٹ خوریف نے اسلام آباد میں انسٹیٹوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز کی تقریب میں گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ روس پاکستان، بھارت اور پاکستان،افغانستان تنازعات میں ثالثی کے لیے تیار ہے۔
روسی میڈیا کے مطابق روسی سفیرکا کہنا تھا کہ روس کو علاقائی سلامتی خصوصاً افغانستان کی صورتحال سے متعلق گہری تشویش ہے۔
روسی سفیرکا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان کشیدگی اکثر بیرونی قوتوں کی وجہ سے بھڑکتی ہے، روس علاقائی امن اور دہشت گردی کے خلاف اقدامات کی حمایت کرتا ہے، ہم علاقائی سماجی ومعاشی ترقی میں تعاون جاری رکھنےکی حمایت کرتے ہیں۔
البرٹ خوریف کا کہنا تھا کہ روس پاکستان کو اہم علاقائی شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے، پاکستان صدرپیوٹن کےگریٹر یوریشین پارٹنر شپ وژن کے تحت اہم علاقائی حیثت رکھتا ہے۔
روسی سفیر نے مزیدکہا کہ صدر پیوٹن کے وژن کے تحت علاقائی مسائل علاقائی فریقین کو ہی حل کرنے چاہئیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت سے تجارت: افغان وزیر نورالدین عزیزی نئی دہلی پہنچ گئے
افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کے حالیہ دورہ بھارت کے بعد طالبان حکومت کے صنعت و تجارت کے وزیر الحاج نورالدین عزیز ی بدھ کے روز 5 روزہ دورے پر نئی دہلی پہنچ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان اور بھارت کی قربت، طالبان نے دہلی کو اہم علاقائی اور معاشی شراکت دار قرار دیدیا
انڈیا ٹوڈے کے مطابق یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پاکستان نے افغانستان کے ساتھ اپنی اہم زمینی سرحدی گزرگاہیں بند کی ہوئی ہیں جس سے افغان برآمدات خصوصاً پھل اور خوراک کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔
افغانستان کی نئے تجارتی راستے کی تلاشسرحدی جھڑپوں کے بعد پاکستان کی جانب سے چمن اور طورخم سمیت اہم بارڈر کراسنگ بند کیے جانے کے باعث افغان تجارت تقریباً معطل ہے۔
A warm welcome to Afghan Industry and Commerce Minister, Alhaj Nooruddin Azizi, on his official visit to India.
Advancing bilateral trade and investment ties is the key focus of the visit. pic.twitter.com/nE0kQSDqkF
— Randhir Jaiswal (@MEAIndia) November 19, 2025
اس صورتحال میں طالبان انتظامیہ اپنے تاجروں کو پہلے ہی مشورہ دے چکی ہے کہ وہ پاکستان پر انحصار کم کریں اور دیگر ممالک سے تجارتی روابط بڑھائیں۔
مزید پڑھیے: ’پشاور افغان باشندوں کا گڑھ‘، خیبر پختونخوا سے افغانوں کی واپسی کم کیوں؟
وزیر نورالدین عزیزی کی بھارت آمد اسی پالیسی کا تسلسل سمجھی جا رہی ہے تاکہ افغانستان کے لیے نئے تجارتی شراکت دار اور متبادل ٹریڈ روٹس تلاش کیے جاسکیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور افغانستان کی سرحد بھارت کی وجہ سے غیر محفوظ ہو گئی ہے، طلحہ محمود
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اعلیٰ سطحی افغان وفد کا دورہ بھارت وزیر خارجہ امیر خان متقی کے 5 روزہ کامیاب دورے کے محض چند ہفتوں بعد ہو رہا ہے۔ متقی کے دورے کو نئی دہلی اور کابل کے درمیان روابط کی بحالی کے لیے اہم قدم قرار دیا گیا تھا اور اب وزیر تجارت کی آمد دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے سفارتی اور تجارتی رابطوں کی جانب اشارہ ہے۔
تجارت، سرمایہ کاری اور متبادل راہداریوں پر بات چیت متوقعاطلاعات کے مطابق عزیز ی اپنے دورے کے دوران بھارتی حکام اور کاروباری برادری سے ملاقاتیں کریں گے جہاں باہمی تجارت، سرمایہ کاری اور افغانستان کی برآمدات کے لیے بھارت تک آسان رسائی جیسے موضوعات زیر غور آئیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان وزیر تجارت نورالدین عزیزی افغانستان بھارت بھارت افغان تعلقات بھارت طالبان تعلقات