data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: رواں مالی سال 2025-26 کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران پاکستان کو بیرونی ذرائع سے مجموعی طور پر 2 ارب 29 کروڑ ڈالر موصول ہوئے ہیں، جن میں 2 ارب 24 کروڑ ڈالر قرض اور 5 کروڑ ڈالر گرانٹ شامل ہے۔

اقتصادی امور ڈویژن کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق یہ رقم پاکستانی کرنسی میں تقریباً 649 ارب 47 کروڑ روپے کے برابر بنتی ہے۔ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں رواں سال بیرونی معاونت میں 33 فیصد واضح اضافہ ہوا ہے، جو مالیاتی شعبے کے لیے ایک اہم پیشرفت تصور کیا جا رہا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق نان پراجیکٹ ایڈ کی مد میں ایک ارب 51 کروڑ ڈالر کی خطیر رقم موصول ہوئی جب کہ مختلف منصوبوں کے لیے 77 کروڑ 32 لاکھ ڈالر فراہم کیے گئے۔ عالمی مالیاتی اداروں نے اس مجموعی معاونت میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ایک ارب 10 کروڑ ڈالر فراہم کیے ہیں۔  ان میں عالمی بینک کے 30 کروڑ 40 لاکھ ڈالر اور اسلامی ترقیاتی بینک (آئی ڈی بی) کا 36 کروڑ ڈالر کا شارٹ ٹرم لون شامل ہے۔

حکام کے مطابق یہ فنڈنگ جاری مالی سال کے لیے متعین اہداف اور ترقیاتی منصوبوں کے مالیاتی تسلسل کو برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔

دستاویزات کے مطابق نیا پاکستان سرٹیفکیٹ میں 73 کروڑ 47 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری ریکوری ہوئی، جو بیرونِ ملک پاکستانیوں کے اعتماد اور شرح منافع کی کشش کو ظاہر کرتی ہے۔

اس کے علاوہ مختلف ممالک نے پاکستان کی مدد کے لیے 45 کروڑ ڈالر فراہم کیے۔ ان میں سعودی عرب نے 40 کروڑ ڈالر کی آئل فیسلٹی دی، جس کا مقصد درآمدی ادائیگیوں کے دباؤ کو کم کرنا ہے۔

اسی طرح ایشیائی ترقیاتی بینک نے 16 کروڑ 74 لاکھ ڈالر جاری کیے جب کہ چین نے 97 لاکھ ڈالر کی معاونت فراہم کی۔ امریکا نے بھی ڈھائی لاکھ ڈالر کی گرانٹ دے کر مالی امداد میں حصہ ڈالا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: لاکھ ڈالر کروڑ ڈالر کے مطابق فراہم کی ڈالر کی کے لیے

پڑھیں:

پاکستان 5 برس میں اصلاحات پر عمل کر لے تو جی ڈی پی میں 26 ارب ڈالر اضافہ ہو سکتا ہے: آئی ایم ایف رپورٹ

اسلام آباد (عترت جعفری) آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان میں کرپشن اور گورننس کے حوالے سے تشخیصی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان آئندہ پانچ سال کے اندر گورننس کی اصلاحات کے پیکج پر عمل کر لے تو اس کی جی ڈی پی میں پانچ سے ساڑھے چھ فیصد (قریبا 20 سے 26 ارب ڈالر تک) اضافہ ہو سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کی ایک اہم شرط کو پورا کرتے ہوئے گورننس اور کرپشن  کی  تشخیصی سپورٹ جاری کر دی  گی ہے اور اس رپورٹ کے اجرا سے ائی ایم ایف کے بورڈ کی طرف سے پاکستان کے لیے موسمیاتی تبدیلی اور جاری قرضہ پروگرام کی قسط  کے اجراء کی اخری رکاوٹ بھی دور ہو گئی ہے۔ رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان پانچ سال میں گورننس کی اصلاحات کے پیکج پر عمل کر لے تو اس کی جی ڈی پی میں پانچ سے ساڑھے چھ فیصد کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ سرکاری تحویل کے کاروبار ی  اداروں کے لیے ترجیح  کو ختم کیا جائے، تاکہ پبلک پروکیورمنٹ سسٹم کو بہتر بنایا جائے۔ ڈائریکٹ کنٹریکٹنگ سسٹم کی اجازت دی جائے۔ ای گورنمنٹ پروکیورومینٹ سسٹم کو اپنایا جائے، ایس ای سی پی کی قیادت میں 18 ماہ کے اندر ریگولیٹری نظام میں یکسانیت پیدا کی جائے، تمام وفاقی بزنس ریگولیشنز کے لیے جامع ڈیٹا بیس بنائی جائے، غیر ضروری ریگولیشنز کو ختم کیا جائے، شفافیت کو بڑھانے کے لیے جامع ڈیٹا بیس بنائی جائے، ریگولیشن کے عمل کو 15 ماہ کے اندر ڈیجیٹل کر دیا جائے۔ معاشی تنازعات کو تیزی سے طے کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں  ،عدالتوں اور ججوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے طریقہ کار کو شائع کیا جائے  اور ایک سال میں تمام انتظامی ور خصوصی عدالتوں کی کارکردگی کے بارے میں رپورٹ شائع کی جائے،مئی 2026ء تک ٹیکس کو سادہ بنانے کی سٹریٹجی کو شائع کیا جائے،ایف بی ار کے تنظیمی ڈھانچہ اور گورنس کو بہتر بنایا جائے،فیلڈ دفاتر کی خود مختاری کو کم کیا جائے،ایف بی ار میں احتساب کو بڑھایا جائے اور پرال کی اڈٹ رپورٹ ائندہ 12 ماہ میں شائع کی جائے،پی ایس ڈی پی کی شفافیت کو بڑھایا جائے، نئے منصوبوں کے حوالے سے 10 فیصد کا کا کیپ لگایا جائے، آڈیٹر جنرل کو مکمل خود مختاری دی جائے، منی لانڈرنگ کے جرائم کی تفتیش اور پراسیکیوشن میں اضافہ کیا جائے، تمام اعلیٰ سطح کی وفاقی بیوروکریسی میں احتساب اور دیانت کو مستحکم کیا جائے اور 2026ء میں ان کے  اثاثوں کی ڈیکلریشن  کو شائع  کیا جائے، سی سی پی ایس ای سی پی ، نیب اور تمام اہم اوور سائٹ اداروں کے سربراہوں کی تقرری کے  لیگل فریم ورک پر جائزہ لیا جائے  لیگل فریم ورک کو بہتر بنایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے تمام سطحوں پر کرپشن کے حوالے سے کمزوریاں موجود ہیں اور یہ اس وقت اور پیچیدہ ہو جاتی ہیں  جب اینٹی کرپشن کے بارے میں تصورات میں تسلسل اور غیر جانبداری کا عنصر موجود نہیں، اس سے انفورسمنٹ کے اداروں پر عوامی اعتماد مجروح ہوتا ہے، متعدد وزارتیں اور ادارے صلاحیت میں کمی کا شکار ہیں جس کے باعث وہ اپنے بنیادی فنکشنز کو موثر طور پر ادا نہیں کر پاتے یہ صورتحال اندرونی کنٹرول کے کمزور ہونے کی وجہ سے مزید پیچیدہ ہو جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ میں نے سسٹم پر سرمایہ کاری کی بھی کمی ہے۔ ٹیکس پالیسی کو اس وقت اور زیادہ نقصان ہوتا ہے  ایس او زیز جیسی نان ٹیکس اتھارٹیز کو ٹیکس میں ترجیحات دی جاتی ہے اور ان کی نگرانی بھی بہت کمزور ہے۔ رپورٹ میں کرپشن کے خطرات میں کمی اور گورننس کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات اور درمیانی اور طویل میں سٹرکچر اصلاحات کے لیے کہا گیا ہے، پاکستان میں کرپشن  ایک مستقل چیلنج ہے جس کے  معاشی ترقی پر  منفی اثرات ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کے ٹرانسمیشن نظام کیلیے 33 کروڑ ڈالر قرض منظور
  • پاکستان کو 4 ماہ میں بیرونی ذرائع سے 2 ارب 29 کروڑ ڈالرز کے فنڈز موصول
  • ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے لیے 33 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی
  • پاکستان 5 برس میں اصلاحات پر عمل کر لے تو جی ڈی پی میں 26 ارب ڈالر اضافہ ہو سکتا ہے: آئی ایم ایف رپورٹ
  •  ایس آئی ایف سی کی کوششوں سے پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ
  • کراچی: ماربل فیکٹری مالک کو 10 کروڑ روپے بھتے کی پرچی موصول
  • مالی سال کی پہلی سہ ماہی، بڑی صنعتوں کی پیداوار میں4.08 فیصد اضافہ
  • پاک افغان تناؤ، جے شنکر کے بیان سے امید باندھیں؟
  • پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 73کروڑ30لاکھ ڈالر تک جا پہنچا