ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 33 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے تینتیس کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق منصوبے کےتحت 500 کے وی کی 290کلومیٹر نئی ٹرانسمیشن لائن تعمیر کی جائےگی،اسلام آباد اور فیصل آباد کو بجلی پہنچانے والی اہم گرڈ تنصیبات بھی اپ گریڈ ہوں گی۔
اے ڈی بی کےمطابق 28 کروڑ 50 لاکھ ڈالرنارمل قرض جبکہ ساڑھے چار کروڑ ڈالر رعایتی قرض دیا جائے گا، منصوبہ شمالی علاقوں سے 32سو میگا واٹ سستی پن بجلی بڑےشہروں تک منتقل کرنے میں مدد دے گا،منصوبے سے درآمدی ایندھن پر انحصار کم ہوگا اور توانائی کا مجموعی خرچ گھٹے گا۔
کراچی، منگھوپیر میں فیکٹری مالک کو 10کروڑ روپے بھتے کی پرچی موصول
اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ بجلی کےشعبےمیں طویل مدتی پائیدار اور سستی توانائی کے اہداف کو تقویت ملے گی۔ منصوبہ ادارہ جاتی صلاحیت،مالی نظم و نسق اور عوامی آگاہی اقدامات کو بھی مضبوط کرے گا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
ایشیائی ترقیاتی بینک نے بلوچستان میں شدید پانی بحران کی سنگین نشاندہی کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بلوچستان میں پانی کی تشویشناک صورتحال کو نمایاں کرتے ہوئے بتایا ہے کہ صوبے میں پانی کی کمی بڑھتے ہوئے سنگین بحران کی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت صوبے کی مجموعی زمین کا صرف سات فیصد حصہ زیرِ کاشت ہے، جو خطے کی زراعت کے لیے خطرناک تنبیہ ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ پانی کی مسلسل کمی اور موسمی تغیرات نے بلوچستان کے زرعی ڈھانچے کو شدید متاثر کیا ہے، جس سے نہ صرف فصلوں کی پیداوار کم ہوئی بلکہ کسانوں کی معاشی مشکلات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک نے صوبے میں پانی اور موسم کی نگرانی کے لیے ایک جدید ڈیجیٹل نظام قائم کرنے میں معاونت فراہم کی ہے، جس کا بنیادی مقصد درست اور بروقت معلومات کی فراہمی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ نئے آٹومیٹک موسمیاتی اسٹیشنز بارش، درجہ حرارت اور ہوا کی رفتار سے متعلق حقیقی معلومات فراہم کر رہے ہیں، جن کی مدد سے کسان اپنی فصلوں کی آبپاشی کا شیڈول زیادہ بہتر اور مؤثر طریقے سے ترتیب دے رہے ہیں۔ اس جدید نظام کے باعث نہ صرف پانی کے غیرضروری استعمال میں کمی آئی ہے بلکہ فصلوں کی مجموعی پیداوار میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈیجیٹل سسٹم کی بدولت اب بلوچستان میں سیلاب اور خشک سالی کے خطرات کی بروقت پیشگوئی ممکن ہو گئی ہے۔ متعلقہ محکموں کو پانی کی منصفانہ تقسیم اور انتظامی فیصلوں کے لیے قابل اعتماد معلومات فراہم کی جا رہی ہیں، جس سے حکومتی سطح پر بہتر پالیسی سازی میں مدد مل رہی ہے۔
اس کے علاوہ مختلف سرکاری شعبوں کے درمیان رابطہ کاری بھی پہلے سے زیادہ مضبوط ہوئی ہے، جو مستقبل میں پانی کے مؤثر انتظام کے لیے اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے یہ بھی واضح کیا کہ مقامی افراد کی تربیت سے وہ اب ان جدید سسٹمز کو چلانے اور ان کی دیکھ بھال کی صلاحیت حاصل کر چکے ہیں، جس سے منصوبے کی پائیداری یقینی بنتی ہے۔
رپورٹ میں مجموعی انفراسٹرکچر میں بہتری کی سفارش بھی کی گئی ہے، جس کے تحت نئے ڈیمز اور نہری نظام کے قیام سے آبپاشی کے لیے پانی کے حصول میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ شمسی توانائی سے چلنے والے ڈرِپ آبپاشی نظام نے پانی کی بچت اور زرعی استحکام میں مثبت کردار ادا کیا ہے، جسے مستقبل کی ایک اہم ضرورت قرار دیا جا رہا ہے۔